Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: August 26, 2022 12:47 am
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

امام کے مقام کا احترام لازم
سوال:۔ ائمہ مساجد کے محلہ والوں پر کیا حقوق ہیں؟۔شریعت کی روشنی میں ائمہ مساجد کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟ کیا امام صاحب کے حق میں یہ کہنا مناسب ہے کہ امامت ایک پرائیوٹ نوکری ہے ( یعنی جب مالک چاہئے تو رکھے گا، نہیں چاہئے تو برخواست کریگا)؟۔
محمد سلطان بٹ
جواب:۔ مقتدی حضرات پر امام کے حقوق یہ ہیں ۔ امام کا احترام کرنا ۔ اس سے محبت کرنا اس کو معقول اور ضروریات پورا کرنے کی مقدار کے برابرتنخواہ دینا۔ اس کے رہنے سہنے کا مناسب اور آرام دہ انتظام کرنا۔ اس پر بے جا حکم نہ چلانا۔ غیر ضروری کاموں کا اُسے مکلف نہ بنانا۔ آپسی رسہ کشی میں امام کو طرف داری کرنے پر مجبور کرنے سے پرہیز کرنا، امام میں جس بات کی صلاحیت نہ ہو اُس بات کے پورا کرنے کا اُسے حکم نہ دینا ، امام کو کوئی ناگہانی ضرورت پڑے تو محلے والے اجتماعی طور پر اس ضرورت کو پرا کرنے پر سرگرم ہو جائیں۔ امام سے غلطی کوتاہی ہو جائے تو عفو و درگذر کرنا۔ اور معمولی بات پر امام کو معزول کرنے پر نہ تُل جاناو غیرہ۔قران کریم اور احادیث میں امام کا مقام و مرتبہ بہت اونچا بیان کیا گیا ہے اسلئے جو لوگ یہ کہیںکہ امامت ایک پرائیوٹ نوکری ہے اور مالک جب چاہئے برخواست کرسکتا ہے اور اسی طرح جو لوگ یہ کہیں کہ امام کی حیثیت ہمارے گھر یا دکان کے ملازم کی طرح ہے تو یقیناً ایسے لوگ امام کے مرتبہ سے ناواقف ہیں اور امام کی اس طرح کی توہین آگے اماموں سے محروم ہونے کا سبب بنے گا اور کوئی نماز پڑھانے والا نہ ملے گا۔اس ایسے دور کے آنے کاسب یہی ہوگا کہ امام حضرات ان اوصاف سے محروم ہونگے جو امام میں ہونا ضروری ہیں اور مقتدی اماموں کی قدر و منزلت اور عزت وعظمت کا وہ رویہ ترک کریں گے جس کے امام مستحق ہیں۔ اور جب اماموں کو گھر کے نوکر کا درجہ دیاجائے یا اُن کو مزدوروں کی حیثیت دی جائے۔ معمولی بات کو انہیں معزول کرنے کا ذریعہ بنایا جائے۔ اُن کی ضروریات کوپورا کرنے پر توجہ نہ دی جائے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہمارے معاشرے میں چپراسی کی تنخواہ زیادہ ہوگی اور مزدور ی کرنے والے ہم سے زیادہ کمالیتے ہونگے۔ لہٰذا ہم بھی امامت چھوڑ کر کہیں سبزیاں اور پھل بیچنے کا بزنس کریںگے۔ یا مزدوری کریںگے تو پھر اماموں کی قلت ہوگی۔ چنانچہ یہ صورتحال سامنے آرہی ہے کہ اخباروں میں اماموں کی ضرورت کے اشتہارات شائع ہوتے رہتے ہیں۔ مگر امام دستیاب نہیں، اور جو دستیاب ہوتے ہیں اُن میں بہت سارے عموماً اوصاف امامت سے عاری ہوتے ہیں ۔( الا ما شاء اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال : ہم اس سال قربانی نہ کرسکےاور وجہ یہ ہوئی کہ ہم یہ سمجھتے ہی نہ تھے کہ ہم پر قربانی لازم ہے۔مگر اب ایک عالم دین سے گفتگو سے پتہ چلاکہ ہم پر قربانی قرض ہوچکی ہے ۔اب ہم کیا کریں؟ ہمیں حل بتائیے۔ہماری طرح دوسرے بہت لوگ بھی ہوں گے۔
محمد اسحاق خان ۔لولاب
قربانی نہ کرنے والے شخص پر صدقہ واجب
جواب : قربانی ہر اُس مسلمان مرد و عورت پر واجب ہے جس کے پاس چھ سو بارہ گرام چاندی خریدنے کے بقدر رقم ہو یا اتنی چاندی ہو۔یا تھوڑا سونا ہو ،اور کچھ چاندی ہو اور مجموعی قیمت اتنی بن جائے جو ۶۱۲گرام کی ہوتی ہو،تو ایسے شخص کو قربانی کرنا ضروری ہے۔اب اگر کوئی شخص قربانی کے ایام میں قربانی نہ کرسکے تو وہ سخت گنہگار ہوگا اور ساتھ ہی اُس پر لازم ہے کہ وہ قربانی کے بقدر روپیہ صدقہ کرے۔اگر صدقہ بھی نہ کرے تو گنہگارہی رہے گا اور یہ صدقہ اُس کے ذمہ واجب رہے گا اور تا موت واجب رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال : (۱)میرے شوہر کی وفات ہوگئی،میرے تین بچے ہیں، دو بیٹے اور ایک بیٹی۔تینوں شادی شدہ ہیں۔اب مجھے یہ پوچھنا ہے کہ فوت ہونے والے میرے شوہر کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی۔مکان کی تقسیم میں بہت جھگڑا اور رسہ کشی چل رہی ہے ،اس کا حل کیا ہے؟
سوال :(۲): فوت ہونے والے فرد کے کپڑے ،جوتے اور کتابیںنیز کچھ استعمال کی چیزیں ،کیا یہ صدقہ کرسکتے ہیں؟کیا اس کے لئے سب کی رضامندی ضروری ہے،نیز بنک اکاونٹ میں رقم ہے اور پاس بُک ایک بیٹے کے پاس ہے ۔اُس کے لئے کیا حکم ہے؟
حفیظہ بیگم۔رعناواری، سرینگر
فوتیدہ شخص کی وراثت اور اسکی تقسیم
جواب : (۱)فوت ہونے والی کی بیوہ،دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے،تو کُل جائیداد منقولہ غیر منقولہ کے چالیس حصہ کئے جائیں۔پانچ حصے بیوہ کو ،چودہ ایک بیٹے کو ،چودہ دوسرے بیٹے کو اور سات حصے بیٹی کو دئیے جائیں۔مکان میں بھی یہ حکم ہے۔اب اگر مکان میں حصہ کرنے میں کوئی رُکاوٹ ہے تو اُس کے دو حل ہیں۔ایک یہ کہ سارا مکان کوئی ایک بیٹا رکھ لے اور دوسرے وارثوں کو اُن کے حصے کے بقدر رقم دے۔مثلاًیہ مکان اگر اَسی لاکھ کا ہوا،تو کوئی ایک بیٹا یہ مکان لے کر دس لاکھ والدہ کو دے،اٹھائیس لاکھ دوسرے بھائی کو دے اور چودہ لاکھ بہن کو دےاور مکان رکھ لے۔پھر اگر والدہ یا بہن اپنا حصہ معاف کردے یا کم کردے تو اُن کو اختیار ہے۔اگر کوئی بھی بیٹا یا ماں بیٹی مکان لینے کو تیا ر نہ ہو یا وہ اتنی مالی وسعت نہیں رکھتے کہ وہ رقم کی ادائیگی کرسکیںتو پھر مکان فروخت کردیا جائےاور رقم کے چالیس حصہ کرکے اوپر کی لکھی ہوئی ترتیب کے مطابق رقم تقسیم کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استعمال شدہ چیزوں کی تقسیم کا معاملہ
جواب : (۲)استعمال کی تمام چیزیں وارثوں میں تقسیم کردی جائیںپھر اُن کو اختیار ہے کہ وہ اپنے استعمال میں لائیں یا صدقہ کریں اور اگر تقسیم کئے بغیر سبھی اتفاق کریں کہ ہم صدقہ کریں گے تو یہ بھی کرسکتے ہیں۔بنک کی رقم مالِ وراثت ہے،اُس کو نکال کرسود کی رقم غریبوں میں تقسیم کردی جائےاور اصل رقم وارثوں میں اُسی طرح تقسیم کی جائے جیسا کہ اوپر لکھا گیا ہے۔پاس بُک کسی ایک کے بھی پاس ہو یا اگر کسی کے نام نامزدگی ہو تو بھی اُس پوری رقم کا حقدار وہ اکیلا نہ ہوگا ،دوسرے ورثا بھی اُس کے حقدار ہیں،جیسے کہ قرآن کریم کا حکم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۔مجلس نکاح کے موقعہ پر نکاح خواں کیلئے ہدیہ لینا درست ہے یا نہیں؟ بعض نکاح خواں ہدیہ کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔ اگر اُنکو چار پانچ سو روپے دیئے جاتے ہیں تو وہ مزید مطالبہ کرتے ہیں اور بعض برزباں حال قلت ِ ہدیہ کا احساس دلا کر پشیماں کرتے ہیں ۔قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلے کا مدلل انداز میںجواب دیکر ممنون فرمائیں؟
طارق محمو، پونچھ
خطبہ نکاح دینی عمل،معاوضہ طلب کرنا جائز نہیں
جواب:۔نکاح کا خطبہ پڑھنے والا اور نکاح کا ایجاب و قبول کرانے والا شخص نکاح خوان کہلاتا ہے۔ نکاح خوانی کرنا ایک دینی عمل ہے اس میںخطبہ پڑھنا ہوتا ہے اور ایجاب و قبول کرانے میں کوئی چیز خرچ نہیں کرنی پڑتی۔ اس لئے نکاح خوان کا معاوضہ طلب کرنا ،چاہئے اُس کو ہدیہ کا نام دیا جائے یا کوئی اور نام، ہر گز درست نہیں ہے اور اگر مطالبہ کرکے کوئی رقم لی گئی ہے تو وہ حلال نہیں ہے۔ اس کو واپس کرنا لازم ہے۔ کیونکہ یہ نیک عمل پر دنیوی عوض لینا ہے۔ اگر مطالبہ کئے بغیر اپنی رضامندی سے لڑکے اور لڑکی والے کچھ رقم دیں تو وہ رقم لینے کی گنجائش ہے۔ (تفصیل کیلئے دیکھئے امداد الفتاویٰ نکاح کا بیان)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-کیا زوال کے اوقات پر نماز جنازہ اور تدفین عمل میں لائی جاسکتی ہے ؟
ماسٹر غلام محی الدین …اننت ناگ
اوقاتِ زوال میں جنازہ وتدفین منع
جواب:-تین اوقات میں ہرقسم کی نماز اور نماز جنازہ پڑھنا منع ہے اور یہ ممانعت حدیث سے ثابت ہے ۔ حضرت عقبہ بن عامر روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ علیہ وسلم نے تین اوقات میں نماز پڑھنے اور مُردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا ۔طلوعِ آفتاب کے وقت جب تک آفتاب اُوپر نہ آجائے ۔ دوپہر کے وقت جب تک آفتاب ڈھل نہ جائے اورغروب کے وقت جب تک آفتاب ڈوب نہ جائے ۔(ترمذی)اسی حدیث کی بناء پر ان تین اوقات میں نہ کوئی نماز درست ہے نہ نماز جنازہ نہ سجدۂ تلاوت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: فرشتوں پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟
محمد حسین میر ۔سوپور
فرشتےگناہوں سے پاک اللہ کی مخلوق
جواب : فرشتے اللہ کی مخلوق ہے ۔گناہوں سے پاک ،معصوم ہیں۔اللہ کے فرمان بردار ہیں،کھانے پینے اور دوسری ضروریات سے پاک ہیں ،یہ نورانی مخلوق ہے ،جس فرشتے کے ذمہ جو کام رکھا گیا ہے وہ اُسے مکمل طور پر انجام دیتا ہے اوروہ انسانوں کو نظر نہیں آتے ۔بس اللہ اور اُس کے نبی ؐکے فرمانے پر جب ہم یہ سب باتیں مان لیں تو یہ فرشتوں پر ایمان کہلاتا ہے اور ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ اور اللہ کے نبی ؐ نے فرشتوں کے متعلق جو کچھ فرمایا ہے ،وہ حق ہے اور میرا اس پر ایمان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کپواڑہ میں حزب کمانڈر کی جائیداد قرق: پولیس
تازہ ترین
صدرِ جمہوریہ نے لداخ ایل جی کو ’گروپ اے‘سول سروس عہدوں پرتقرری کا اختیار دیا چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی کی تقرری کے لیے مرکزی حکومت کی منظوری بدستور لازمی
تازہ ترین
پونچھ ضلع جیل میں جھگڑے میں  قیدی زخمی
پیر پنچال
جموں و کشمیر میں موسلا دھار بارشیں، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?