Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: July 15, 2022 1:03 am
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

جمعہ نماز اور سنتوں کی ادائیگی
سوال:-نماز جمعہ سے پہلے کتنی رکعت سنت ہیں ؟اور نمازِ جمعہ کے بعد کتنی رکعت سنت پڑھنی چاہئے۔ جواب حدیث سے نقل کرتے ہوئے باحوالہ درج فرمائیے ۔
عاشق احمد وانی… سرینگر
جواب:-جمعہ کی نماز سے پہلے چاررکعت سنت موکدہ ہے ۔ اس سلسلے میں صحاح ستہ کی کتابوں میں سے ابن ماجہ میں یہ حدیث ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓسے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم جمعہ سے پہلے چار رکعت سنت پڑھتے تھے ۔اور ترمذی میں حدیث ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓجمعہ سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے ۔
ظاہرہے صحابی کوئی بھی عمل اگر انجام دیتاہو تو وہ خود اپنی طرف سے وضع کردہ نہیں ہوسکتا۔اس لئے حنفیہ نے جمعہ سے پہلے چاررکعت کوسنت قرار دیاہے ۔نماز جمعہ کے بعد چاررکعت سنت مؤکدہ اور دورکعت سنت غیر مؤکدہ ہیں ۔حدیث یہ ہے :حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم جمعہ کی نماز پڑھ لو تو پھر اُس کے بعد چار رکعت ادا کرو اور ایک روایت میں ہے جب تم نمازِ جمعہ کے بعد نمازپڑھو تو چاررکعت پڑھو۔ یہ حدیث مسلم شریف میں بھی ہے ۔ ابن ماجہ میں بھی ہے ۔
حضرت عبداللہ ؓبن عمرؓ کا معمول یہ تھاکہ وہ جب جمعہ کی نماز سے فارغ ہوکر گھر آتے تھے تو دورکعت پڑھتے تھے او رپھر فرماتے تھے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔یہ حدیث بھی مسلم میں ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہؓ میں ہے ابوعبدالرحمان ؓکہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ؓبن مسعود ہم کو حکم دیتے تھے کہ جمعہ کے بعد چاررکعت پڑھا کریں ۔پھر حضرت علیؓ کاارشاد ہم نے یہ سنا کہ وہ چھ رکعت پڑھنے کا حکم دیتے تھے ۔ حضرت علی کاارشاد سن کر ہم نے چھ رکعت پڑھنے کا معمول بنایا۔ترمذی میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود جمعہ سے پہلے چاررکعت اور جمعہ کے بعد چاررکعت پڑھتے تھے اور حضرت علی ؓسے منقول ہے کہ وہ یہ حکم دیتے تھے کہ نمازِ جمعہ کے بعد پہلے دورکعت پھر چار رکعت پڑھا کرو۔مسلم ترمذی او رمصنف ابن ابی شیبہ کی ان احادیث کی بناء پر حضرت علامہ کشمیری نے فرمایا کہ ان احادیث کی بناء پر امام شافعی ؒ نے فرمایا نماز جمعہ کے بعد دو رکعت ،امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا چار رکعت ، اور قاضی ابویوسف اورامام محمد نے فرمایا چھ رکعت سنتیں پڑھی جائیں۔حنفیہ کی تمام کتابوں میں چھ رکعت کاقول لکھا گیا کیونکہ کثرت عبادت ہرحال میں مطلوب ہے اور حضرت علی ؓخلیفہ راشدہ ہیں وہ جب تاکید سے اس کا حکم فرماتے تھے تو ظاہرہے کہ وہ کسی ایسی چیز کا حکم نہیں دے سکتے ۔ جو خود اُن کی خودساختہ ہو۔یقیناً اُن کے سامنے عمل نبیؐ ہوگا۔(صلی اللہ علیہ وسلم)
بہرحال چاررکعت سنت مؤکدہ اور دوسنت غیر مؤکدہ میںہیں۔کفایت المفتی میں یہی خلاصتہً لکھا گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱)بچوں کی تعلیم و تربیت ،روزگار ،شادی وغیرہ کا شرعی حکم کیا ہے ؟ ہمارے یہاں چالیس سال کے آدمی کو بھی بچہ ہی تصور کیا جاتا ہے اور ماں باپ پر بوجھ بن کر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ساری ذمہ داری والدین کی ہے ۔اس کی وضاحت فرمائیں۔
سوال۔۲)نکاح اور ولیمہ کا شرعی حکم کیا ہے جبکہ ولیمہ سنت اور پردہ فرض ہے ۔ہمارے یہاں ولیمے کی تقاریب میں کوئی تمیز نہیںکی جاتی ۔اس کا حکم تفصیل سے بیان فرمائیں۔
(مشتاق احمد وانی ۔کشتواڑ)
شادی بیاہ کے اخراجات
جواب۔۱) بچوں کے یہ اخراجات جو تعلیم ،روزگار اور شادی وغیرہ پر ہوتے ہیں ،اگر چہ وہ شرعاً والدین پر لازم نہیں مگر والدین کو اخلاقی طور پر یہ اخراجات اپنی مالی وسعت کے مطابق ضرور برداشت کرنے چاہئیںتاکہ بُڑھاپے میں یہ اولاد والدین کا مالی بوجھ خوشی سے برداشت کرے۔
ولیمہ میں فضول خرچی سے بچنا لازم
جواب۔۲)ولیمہ سنت ہے مگر اس میں تمام غیر شرعی امور سے بچنا لازم ہے ۔مثلاً فضول خرچی ،ریا ،نام و نوا ،بے پردگی ،اختلاط مردو زن وغیرہ ہے ،اگر کسی ولیمہ میں یہ سب کچھ ہوا تو سنت کی ادائیگی ہوگی مگر غیر شرعی امور کا ارتکاب ہوا جو یقیناً گناہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال(۱) یوٹیوب چینل سے پیسے کمانا جائز ہے یا نہیں؟کیا اس بارے میں کسی معتبر فقہ اکیڈمی کا کوئی فیصلہ ہوا ہے؟براہ کرم تشفی کے لئے مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(محمد عرفان ۔جموں)
یوٹیوب سے کمائے پیسے کی حِلّت کا معاملہ
جواب :۔(۱) یوٹیوب سے پیسہ اشتہارات کے ذریعہ کمایا جاتا ہے ۔اگر اشتہارات جائز ہوں تو یہ پیسہ بھی حلال ہوگا ،اگر ناجائز اشتہارات ہوں تو وہ پیسہ ناجائز ہوگا ۔اگر کچھ اشتہارات جائز ،کچھ ناجائز ہوں تو کچھ نہ کچھ رقم مثلاً دس فیصد یا بیس فیصد غریبوں میں تقسیم کی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال (۱) اکثر اسفار میں ٹول پلازہ پر گاڑیوں کی نوعیت کی مناسبت سے حکومت کچھ رقم ٹیکس کے نام سے وصول کرتی ہے ۔کیا سود کی رقم وہاں دے سکتے ہیں؟
(محمد عرفان قاسمی۔بونجواہ )
سود کی رقم بطور روڑ ٹیکس دینا جائز نہیں
جواب(۱)روڑ ٹیکس میں سود کی رقم دینا جائز نہیں ہے ۔اس لئے کہ روڑ کا استعمال گاڑی والے نے کیا ہے تو اس استعمال کرنے پر ٹول ٹیکس دینا ہوتا ہے ،اس لئے سود کی رقم دینا جائز نہیں جیسے بجلی اور پانی کی فیس میں سود دینا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصلّوں پر تصاویر اور نماز کی ادائیگی
سوال(۱) کئی مساجد میں دیکھا گیا کہ مصلوں (جائے نماز)یا قالین پر جانوروں وغیرہ کی تصاویر غور کرنے سے محسوس ہوتی ہیں۔اکثر حضرات ان پر نماز پڑھنے سے منع نہیں کرتےہیں،جبکہ کچھ حضرات ان پر نماز پڑھنے کے منکر بھی نہیں۔
(ملک ذیشان ۔رعناواری سرینگر)
جواب(۱) آج کل جائے نماز خصوصاًقالین کے جائے نماز پر غور کرنے ،سوچنے اور کسی کو اپنی خیالی قوت استعمال کرنے سے انسانوں کی یا جانوروں کی تصویریں محسوس ہوتی ہیں تو شرعی طور پر وہ تصویریں نہیں ہیں ۔شرعاً ممنوع تصویر وہ ہے جو سرسری نظر سے ہر شخص کو محسوس ہو ۔لہٰذا صرف وہم اور خیالی سوچ کی بنا پر تصویر کا حکم نہ ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۱-مجلس نکاح میں ایجاب وقبول کا کیا طریقہ ہوتاہے ؟
سوال:۲- لڑکی سے نکاح کی اجازت لینے کا حق کس کو ہے اور اس کی طرف سے کس بات کو رضامندی سمجھا جائے ۔
سوال:۳- نکاح مجلس کے بعد نکاح خواں کو اُجرت دی جاتی ہے ۔ یہ اُ جرت لڑکے والے کو دینی ہوتی یا لڑکی والوں کو۔ عام طور پر لڑکے والے یہ اُجرت دیتے ہیں۔ اگر نکاح خواں لڑکی والے بلا کرلے آتے ہیں توپھر لڑکے والوں سے کیوں اُجرت لی جاتی ہے ۔
یہ اجرت لینا جائز ہے یا نہیں ۔ وضاحت فرمائیں ۔
ایک امام …کپواڑہ کشمیر
نکاح کیلئے وکیل کون بنے
جواب:۱- لڑکی سے اجازت لینے والا وکیل کون ہو۔اس کے لئے سب سے بہتر یہ ہے کہ لڑکی کا باپ خود وکیل بنے جیسے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس حضرت فاطمہؓ کی طرف سے وکیل بنے تھے ۔ اگر باپ حیاء کی وجہ سے آمادہ نہ ہو تو لڑکی کا بھائی ، دادا ، چاچا ، ماموں وغیرہ ایسے حضرات وکیل بنیں جو لڑکی کے محرم ہوں ۔ کسی نامحرم کو وکیل یا گواہ بنانا گناہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکاح خوانی کیلئے ہدیہ دنیا جائز
جواب:۲- نکاح خوانی ایک دینی کام ہے اُس کی اُجرت طے کرنا ، اُجرت لینے کا مطالبہ کرنا یا اُس پر بحث وتمحیص اور ردوکد کرنا ہرگز درست نہیں ہے اور پھر اجرت پر تکرار واصرار بھی شرعاً غلط ہے ۔ ہاں اگر لڑکے والے یا لڑکی والے اپنی رضامندی کے بغیر مطالبہ کے بطور تحفہ دیں اور اصرار کے ساتھ اسے قبول کرنے کی التماس کریں تو یہ ہدیہ لینا دُرست ہے ۔ تفصیل کے لئے امداد دارالفتاویٰ اجرت نکاح کا بیان دیکھئے جس کا عنوان الصراح فی اجرۃ النکاح ہے ۔
کشمیر کے عرف میں نکاح خواں کا انتظام لڑکی والے کرتے ہیںتاہم لڑکے والوں کوبھی یہ حق ہے کہ وہ خود اس کاانتظام کریں اور یہاں کے عرف میں ہی یہ بھی ہے کہ عموماً نکاح خواں کو ہدیہ لڑکے والے دیتے ہیں ۔اس میں بھی مضائقہ نہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ یہ اُجرت نہ ہو بلکہ ہدیہ ہو ۔ اُجرت اور ہدیہ میں بہت فرق ہے ۔اُجرت کا مطالبہ ہواکرتاہے ۔ ہدیہ کا مطالبہ نہیں بلکہ محبت واصرار سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اُجرت کی بنیادمحنت ہے ہدیہ کی بنیاد محبت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایجاب وقبول کا طریقہ
جواب:۳- مجلس نکاح میں ایجاب وقبول کرانے کا طریقہ ایک یہ ہے کہ لڑکی کے وکیل سے ایجاب کرایا جائے اور لڑکے کے وکیل سے قبول کرایا جائے ۔اس کے برعکس بھی کرانا درست ہے ۔ ایجاب وقبول کے الفاظ نکاح خواں کہلوائے یہ بھی درست ہے اور وہ الفاظ خود کہہ کر اُن سے صرف اقرار کرایا جائے یہ بھی درست ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید
گوشہ خواتین
نکاح اور منگنی کے بدلتے رنگ ڈھنگ رفتارِ زمانہ
گوشہ خواتین
اچھی بیوی! | گھر کے تحفظ اور وقار کا ذریعہ دہلیز
گوشہ خواتین
بہو کی سوچ اور سسرال کا کردار؟ گھر گرہستی
گوشہ خواتین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?