سوال : اس وقت دنیا میںدیگر مذاہب کے ساتھ اسلام بھی ہے ۔ اسلام کا اعلان بھی ہے اور ہر مسلمان کا عقیدہ بھی کہ دنیا میں سچا مذہب صرف ایک ہی ہے اور وہ اسلام ہے ۔ اس کے دلائل اور وجوہات کیاہیں ؟ ظاہر ہے کہ ہر مذہب کا پیروکار اپنے مذہب کو سچا مذہب تصور کرتا ہے ایسے ہی جیسے مسلمان ۔ وہ کیا معیار ہوسکتا ہے جس سے کسی مذہب کے سچے ہونے کا ناقابل تردید ثبوت مہیا ہوسکے ۔ ایک ایسا پیمانہ جو ہر غیر جانبدار ذہن رکھنے والے کے لئے حق و باطل کی پہچان اور غیر مشکوک معیار بن سکے واضح طور پر تحریر فرمائیں ۔ فقط۔
ڈاکٹر عبدالمجید خا ن
اسلام ہی سچا اور مکمل مذہب !
جواب : ادیان عالم میں صرف دین اسلام ہی سچا مذہب ہے ، اگر چہ ہر مذہب کے مدعیان اپنے مذہب کو سچا سمجھتے ہیں ۔مگر حقیقت یہ ہے کہ سچائی کے معیار پر صرف دین اسلام ہی ہے ۔ وجوہات اختصار کے ساتھ یہ ہیں
۱۔ صرف دین اسلام کی بنیادی کتاب مکمل طور پر محفوظ ہے اور وہ قرآن کریم ہے ۔دوسرے مذاہب کی کتابیں ایسی ہیں کہ یاتو اُن کے متعلق اس بات کا ثبوت ہی نہیں کہ وہ خالق کائنات کی طرف سے نازل شدہ ہیں جیسے ویدوغیرہ اور یا پھر اللہ کی طرف سے نازل شدہ تھیں مگر آج اُس اصل حالت میںموجود نہیں جیسے تورات، انجیل وغیرہ ۔ ان کے مقابلے میں قرآن کریم یقینی طور پر اللہ کی نازل کردہ اور من وعن جوں کی توں پوری طرح مکمل طور پر محفوظ ہے ۔
۲۔ مذہب پیش کرنے والے کسی بھی نبی یا اوتار کے ارشادات ، ہدایات، اعمال و افعال مکمل طور پر مستند طریقے سے محفوظ ہونا ہر مذہب کے سچے ہونے کے لئے ضروری ہے اور یہ امتیاز صرف محمد رسولﷺ کو حاصل ہے کہ آپ کے تمام ارشادات ، اقوال ، افعال ، حرکات وسکنات حتی نجی مبارک زندگی کے اعمال و افعال بھی پوری طرح محفوظ اوریکارڈ میں ہیں ۔ ان کو حدیث کہا جاتا ہے ۔ حدیث کا یہ عظیم سرمایہ کسی مذہب کے پاس نہیں ہے ۔لہذا جس مذہب کے پاس اُس مذہب کے بانی کے تمام اقوال وافعال موجود و محفوظ ہوں وہی مذہب سچا ہوگا اور وہ صرف دین اسلام ہے ۔
۳۔ دوسرے کسی بھی مذہب کے پاس انسانی زندگی کے ہر شعبہ کے لئے ہدایات و تعلیمات موجود نہیں۔ انسانی زندگی میں عبادات ، معاشرت ، معیشت ، ازدواجی زندگی ، اخلاقیات ، قانون، تمدن ، سماجیات ، آداب اور سیاسیات ومعاملات لازمی شعبے ہیں دوسرے تمام مذہب کی بنیادی کتابیں اور مذاہب کے بانیان کی موجود تعلیمات میں انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق ہدایات موجود نہیں۔ جبکہ دین اسلام میں انسانی زندگی کے ہر ہر شعبہ کے متعلق مکمل و مفصّل ہدایات موجودہیں۔لہذا سچا دین وہی ہوگا جو انسان کو مکمل طور پر گائیڈ کرتا ہو اور وہ صرف اسلام ہے۔
۴۔ انسان کی ایک فطرت ہے اور اس کے کچھ فطری تقاضے ہیں ان فطری تقاضوں کی مکمل رعایت جس مذہب میں نہ ہو وہ سچا نہیں ہوسکتا ۔اس اصول کے مطابق صرف دین اسلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ انسان کے تمام فطری تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ وہ عبادات ، معاشرت ، تصور زندگی دنیا و آخرت ، روحانیت اور مادیت ، اخلاق اور قانون میں پوری طرح اعتدال قائم کرتا ہے ۔ اس دین حق میں صرف روحانیت نہیں بلکہ مادیت بھی ہے ۔ صرف مادیت نہیں بلکہ روحانیت بھی ہے ۔ صرف اخلاق نہیں بلکہ قانون بھی ہے ۔ صرف عبادات نہیں بلکہ سماجی زندگی کی ضروریات وتفریحات بھی ہیں ۔صرف انفرادی زندگی نہیں بلکہ اجتماعی و معاشرتی زندگی کا توازن بھی ہے اور یہ ہر ہر مرحلے میں فطر ت انسانی کے عین مطابق بھی ہے اور اعتدال و توازن کی پوری رعایت کے ساتھ ہے ۔
۵۔ آج کا دور سائنسی تحقیقات کا دور ہے ان سائنسی تحقیقات میں کچھ تو حقائق ہیں اورکچھ صرف مفروضات ! اسلام تمام سائنسی حقائق کے عین مطابق ہے ۔ چاہے وہ انسان کی جسمانی زندگی کے متعلق سائنسی تحقیقات ہو یا کائنات کے متعلق، چنانچہ عربی ، انگریزی اردو میں سینکڑوں کتابیں اس موضوع پر لکھی گئی ہیں ،جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام نے عقائد، عبادات ، معاملات ، سماجیات ، معاشرتی زندگی اور نجی احوال کے متعلق جو کچھ کہاہے آج کی سائنس وہی کہتی ہے ۔ یہ خود دین اسلام کے سچے ہونے کا ثبوت ہے ۔ اس کے لئے مطالعہ کیا جائے ۔سنت نبوی اور سائنس ، بائبل قرآن اور سائنس ، مذہب اور جدید چلینج نیز حیاتیات، سماجیات ، غذائیات، فلکیات ، ارضیات ، نباتات کے متعلق سائنسی تحقیقات اور اسلام کی تعلیمات ۔
سوال: نماز کی اہمیت اورفضلیت کیا ہے؟ جان بوجھ کر نماز چھوڑ دینا یااپنی مرضی کے مطابق نماز پڑھنا جب جی چاہا اور جب جی چاہا تو چھوڑدی۔ پڑھی بہت سارے لوگ صرف صبح و شام کی نما زپڑھتے ہیں، اور بہت سارے زیادہ تر نماز جمعہ ہی پڑھتے ہیں اور بہت سارے لوگ صرف ماہ رمضان میں ہی نمازیں پڑھتے ہیں بقیہ گیارہ مہینوں میں بالکل نماز نہیں پڑھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے کیا سزا ہے اور بہت سارے لوگ جو نما زپڑھتے بھی ہیں مگر وقت کی پابندی کے ساتھ نہیں وقت ٹال کر تاخیر سے نماز پڑھتے ہیں۔ اور بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو نماز کے پابند ہیں مگر نماز کی ادائیگی میں درست نہیں بہت جلدی نماز پڑھتے ہیں رکو ع وسجدہ کے تسبیحات پوری نہیں پڑھتے ہیں۔متوجہ ہو کر نہیں پڑھتے ایسی نمازیں جو ہم اپنی مرضی کے مطابق پڑھتے نہیں خدا کی احکام کے مطابق نہیں ایسی نمازوں کاکیا عذاب ہے۔ بمہربانی قرآن و احادیث کی روشنی میں تحریر فرمائیں بے حد مشکور ہوں گا؟۔
بشیر احمد ملک
درست نماز جہنم سے حفاظت کا ذریعہ
جواب: قرآن کریم میں ارشاد ہے۔ ایسے نمازیوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنی نمازوں میں غفلت اور سستی برتتے ہیں جو صرف ریاکاری کرتے ہیں سورہ ماعون ،حضرت رسو ل اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا !نماز کا چھوڑنا آدمی کو کفر سے ملا دیتا ہے( مسلم)
حضرت رسول اللہ ﷺ سے ایک صحابی نے سوال کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کیا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا۔ نماز کو اُس کے وقت پر ادا کرنا… جو شخص نماز چھوڑتا ہو اُس کا کوئی دین نہیں ہے۔ نما زدین کا ستون ہے۔( بیہقی)۔ ایک حدیث میں ہے جس نے عمداً نما ز چھوڑ ی اُس نے کفر کیا۔ ایک حدیث میں حضرت رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے ایمان اورکفر کے درمیان نما ز چھوڑنے کا فرق ہے۔( ابن ماجہ) حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اس بات کا عہد کیا ہے کہ جو شخص ان نمازوں کی ادائیگی وقت پر پابندی سے کرتا ہے میں اُس کو جنت میں داخل کروں گا، اور جو ان نمازوں کو پابندی سے ادانہ کرے گا، میرے پاس اُس کا کوئی عہد نہیں ہے ( ابو دائود) حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص پانچوں نمازوں کی اس طرح پابندی کرے کہ وضو اور اوقاتِ نماز کا اہتمام کرے، رکوع سجدہ اچھی طرح کرے اور اس طرح نماز پڑھنے کو اللہ کا حق سمجھے تو اُس آدمی پر جہنم کی آگ کو حرام کر دیا جائے گا۔( مسند احمد)
ارشاد نبوی ہے جو شخص نماز کیلئے کامل وضو کرتا ہے پھر فرض نماز کیلئے چل کر جاتا ہے اور لوگوں کے ساتھ نمازپڑھتا ہے یعنی مسجد میں جماعت کیساتھ نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ معاف کرتے ہیں( مسلم)۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ شانہ نے حضرت رسول اکرم ﷺ کو یوں حکم دیا۔ آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرتے رہیے اور خود بھی نماز کے پابند رہیے۔ ہم آپ سے روزی طلب نہیں کرتے۔ روزی تو آپ کو ہم دیں گے اور اچھا انجام تو پرہیز گاری کا ہے۔ ( سورہ طہٰ ) قرآن کریم میں منافقین کے بارے میں ارشاد ہے۔جب وہ منافق نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی و کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں
حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی گو یا اُس نے آدھی رات عبادت کی اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھ لی گویا اُس نے ساری رات عبادت کی……( مسلم)
حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ بدترین چور ی کرنے والا وہ شخص ہے جو نماز میں چوری کرتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ آدمی نماز میں کس طرح چوری کرتا ہے ارشاد فرمایا کہ رکوع سجدہ اچھی طرح نہیں کرتا (مسند احمد)
حضرت رسالت مآب ﷺ کا ارشاد ہے دین بغیر نماز کے نہیں نماز دین کے لئے ایسی ہے جیسے آدمی کے بدن کیلئے سر ہوتا ہے ۔( طبرانی) حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے کسی نے پوچھا ایک شخص دن کو روزے رکھتا ہے رات بھر نفلیں پڑھتا ہے مگر جماعت کی نماز اور جمعہ میں شریک نہیں ہوتا اس کے متعلق کیا حکم ہے ارشاد فرمایا وہ جہنمی ہے( ترمذی)
سوال: عام طور پر سلام کرنے کا رواج ہے مگر کچھ لوگ ہاتھ کے یا سر کے اشارے سے سلام کرتے ہیں ، خاص کر فاصلے سے تاہم بعض لوگ عادت کی وجہ سے نزدیک ہونے کے باوجود جب سلام کاجواب دیتے ہیں تو صرف سرکی جنبش یا ہاتھ کے اشارے پر اکتفا کرتے ہیں۔کیا یہ طریقہ سلام کے لئے کافی ہے۔
عبد المجید
صرف اشارے کو سلام سمجھنا درست نہیں
جواب: سلام درحقیقت محبت ،اپنائیت اور دعا کا وہ اظہارہے جو زبان سے ادا ہو تو سلام ہے۔اگر زبان سے کچھ نہیں بولا گیا اگرصرف سرسے یا ہاتھ سے اشارہ کیا گیا تو یہ ہرگز سلام نہیں اور اگر کسی کے سلام کا جواب صرف ہاتھ یا سر کے اشارے سے دیا گیا تو جواب ادا نہیں ہوتا اور سلام کا جواب دینا چونکہ واجب ہے اس لئے وہ واجب جواب دینے والے کے ذمہ باقی رہتاہے۔
درحقیقت سلام یا جواب سلام زبان کا عمل ہے نہ کہ اشارے کا۔ اس لئے زبان سے ہی سلام اور جواب کا ادا ہونا ضروری ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص دورفاصلہ پر ہو اور اْس تک سلام کی آواز نہ پہنچنے کا خدشہ ہو تو زبان سے سلام کے یا جواب کے کلمات کہہ کر ہاتھ سے اشارہ کرسکے ہیں۔ اس صورت میں سلام تووہی ہوگا جو زبان سے ادا ہوا۔البتہ اشارے سے دوسرے تک سلام پہنچائی گئی۔
صدر مفتی دارالافتاء
دارالعلوم رحیمہ بانڈی پورہ