سوال:۔ نکاح کی غرض سے لڑکے اور لڑکی کی طرف سے جو ’’ وکیل‘‘ اور شاہد مقرر کئے جاتے ہیں اُن پر لڑکی اور لڑکے سے کس قسم کے سوالات پوچھنے فرض ہیں اور کن الفاظ میں پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے؟
سوال:۔ ہمارے امام صاحب نماز میں الحمد شریف میں( غیر المغضوب علیہم ولا الضالین) کے بجائے ( ظا) کی آواز کرکے پڑھتا ہیں ہمارے یہاں لوگ زیادہ تر ’’ ضا‘ کا استعمال کرتے ہیں اس لئے امام صاحب( ضا) کے بدلے میں(ظ) کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے مقتدی کے دل دکھی ہوجاتے ہیں۔اب امام صاحب سے کئی بار کہا گیا لیکن وہ زیادہ ہی اظہار کرنے لگے مہربانی کرکے تفصیل سے ہمیں شریعت اور سنت کے حوالے سے سمجھائے؟
شبیر احمد لون
نکاح خوانی سے قبل وکیل اور گواہوں سے پوچھنے کی چند باتیں
جواب:۔ نکاح میںلڑکے یا لڑکی کی طرف سے جو وکیل ہوتا ہے ۔ اس سے پہلے یہ معلوم کیا جائے کہ اس کو وکیل کس نے بنایا۔ پھر جب وہ کہے کہ مجھے لڑکے یالڑکی کی طرف سے وکیل بنایا گیا ہے تو اُس سے یہ وضاحت کرائی جائے کہ کیا اُس کو نکاح کرنے اور نکاح قبول کرنے کا اختیار دیا گیا ہے؟وکیل سے یہ وضاحت بھی کرائی جائے کہ کیا فریقین کے درمیان پہلے سے طے شدہ مہرہ پر نکاح کرنے کا انہیں اختیار ہے یا پھر وہ خود مہر طے کرنے یا اس میں تخفیف و اضافہ کرنے کے مختار ہیں۔ مہر کی تمام تفصیلات اور ادائیگی کا وقت اور مہر کے علاوہ دیئے جانے والے زیورات اور عطیات کے متعلق بھی وکیل سے یہ وضاحت کرائی جائے کہ یہ سب چیزیں لڑکی کو بطور تحفہ دی گئی ہیں یا محض عاریتاً اس کی وضاحت اور صراحت دونوں وکیلوں کی ذمہ داری ہے اس کے بعد وکیل کو وکیل بنانے، اُس کو نکاح کرنے کا اختیار دینے اور مہر وغیرہ تمام امور کے طے کرنے کا پورا اختیار سونپ دینے کا جو گواہ ہوگا ،اُس سے و ضاحت سے گواہی لی جائے کہ واقعتہً اس شخص کو وکیل مقرر کیا گیا ہے۔ اور اس کو یہ سارے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں بس وکیل اور گواہوں سے یہ ہی باتیں معلوم کرنا کافی ہے۔
علم تجوید سیکھنا ہر امام کی ذمہ داری
جواب:۔ عربی زبان میں لفظ’’ ض‘‘( ضاد) کا جو مخرج اور علم التجوید کے اعتبار سے جو صفات ہیں ۔ ہر امام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حرف کو کسی ماہر قاری سے مشق کرکے درست طرح پڑھنا سیکھے۔ اُس کا صحیح مخرج جب معلوم ہو جائے اور اُسی طرح پڑھنے کی عادت ہو جائے تو اُس کے بعد یہ نہ تو دال کی طرح ادا ہوگا نہ زال کی طرح اور نہ ظاء کی طرح ۔ عربی حروف میں ض کا مخرج سب سے مشکل بھی ہے اور اس کی ادائیگی میں درستگی آسان بھی نہیں ہے۔
…………………………
سوال:۔ بہت سارے لوگوں کو ہم نے دیکھا کہ نماز جنازہ میں جوتے پہن کر ہی کھڑے ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگوں کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ نماز جنازہ ایک دُعا ہے اس لئے وضو کاہونا ضروری نہیں ہے۔ ان دو مسئلوں کے متعلق جواب تحریر فرمائیں؟
محمد اشرف ملک
نماز جنازہ بغیر وضو پڑھنا ہر گز درست نہیں
جواب:۔ نماز جنازہ کیلئے جسم کا پاک ہونا ، کپڑوں کا پاک ہونا، جگہ کا پاک ہونا اُسی طرح ضروری ہے جیسے فرض نمازوں کیلئے یہ تینوں ضروری ہیں۔ اگر کسی شخص نے فرض نماز ناپاک کپڑوں یا ناپاک جوتے یا موزے پہن کر پڑھی تو وہ نماز ہر گز ادا نہیں ہوگی۔ اسی طرح اگر کسی نے نماز جنازہ ناپاک کپڑوں یا ناپاک جوتے پہن کر پڑھی تو وہ نماز جنازہ ادا نہ ہوگی ۔ نماز جنازہ میں چونکہ کھلی زمین ہوتی ہیں کبھی زمین گیلی، کیچڑ والی، برف سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہے اسلئے جوتے نکال کر جنازہ پڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ حکم ہے۔ اگر جوتے کے متعلق یقین ہے کہ وہ اوپر نیچے پاک ہوگا تو پھر جوتے پہن کر جنازہ پڑھنے کی اجازت ہے ۔
اگر جوتے کے متعلق یقین یا گمان غالب ہے کہ وہ ناپاک ہوگا۔ یا تلو ا ضرور ناپاک ہونے کا خدشہ ہو تو ایسا جوتا پہن کر جنازہ پڑھنا درست نہیں ہے ہاں ایسے جوتے کو پائوں سے نکال کر اُس کے اوپر پائوں رکھ کر جنازہ پڑھنے کی اجازت ہے۔
(۲) نماز جنازہ نماز بھی ہے اوردُعا بھی۔ چونکہ یہ نماز کے مشابہہ ہے اس لئے باوضو با غسل ہونا لازم ہے اور چونکہ یہ دُعا ہے اس لئے اذان، رکوع، سجدہ اس میں لازم نہیں ہے چونکہ شرائط طہارت لازم ہیں لہٰذا بغیر وضو کے جنازہ پڑھنا ہر گز درست نہیں ہے۔ ہاں اگر جنازہ تیار ہو اور کوئی بے وضو ہو اور اُسے یقین ہو کہ جب تک وضو کرکے آئے گا تب تک جنازہ ختم ہو چکا ہوگا تو ایسے شخص کو اجازت ہے وہ تیمم کرکے جنازہ میںشامل ہوجائے۔
……………………………
سوال:۔ غسل اور تکفین کے بعد کیا داماد اپنی ساس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے از روئے شریعت وضاحت فرمائیں؟
سوال:۔ چچایاماما کے انتقال کے بعد کیا اُن کی بیوہ چاچی ( چچی) یا مامی( ممانی ) کیساتھ نکاح جائز ہوگا؟
سوال:۔ دوران ِ حج منیٰ اور عرفات میں اگر حضور پُر نورﷺ اور اُن کے جان نثار اصحاب کے علاوہ تابعین و تبعہ تابعین نے نمازیں قصر کرکے ادا کیں تو ہمارے بعض علماء پوری نمازیں پڑھنے کی کیوں تلقین کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب بالصواب سے نواز کر مشکور فرمائیں؟
سوال:۔ کیا زیار ت قبور کے وقت السلام علیکم یا اہل القبور کہنا صحیح ہے؟
داماد و ساس ایک دوسرے کے محرم
جواب:۔ داما د ساس کا محرم ہے اس لئے ساس کی میت ہو تو داماد اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے اسی طرح داماد میت ہو توساس اُس کا چہرہ دیکھ سکتی ہے۔
انتقال کے بعد رشتوں کی ماہیت
جواب:۔ چاچا کے انتقال کے بعد چاچی کا رشتہ ختم ہو چکا ہوتا ہے اب وہ چاچی رہتی ہی نہیں ہے اسی طرح ماموں کی وفات کے بعد ممانی( کشمیر میں اُس کو مامی کہتے ہیں) اجنبی بن جاتی ہے۔ اسلئے ان دونوں کے ساتھ رشتہ نکاح شرعاً جائز ہے۔اگرچہ ہمارے سماج میںاُس کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ مگر جو جائز ہے وہ جائزہی رہے گا۔
دوران سفر نمازوں میں قصر
جواب:۔ سفر حج میں رسول اکرم ﷺ ، حضرات صحابہؓ اور تابعینؒ نے نمازیں قصر پڑھی ہیں۔ اس لئے کہ وہ مسافر ہوتے تھے یعنی مکہ مکرمہ اُن کا قیام پندرہ دن سے کم ہوتا تھا۔ آج بھی وہ شخص مکہ مکرمہ میں پندرہ دن سے کم قیام کرے گا وہ بھی قصر ہی کرے گا۔ لیکن جو شخص مکہ میں پندرہ دن سے زائد قیام پذیر رہے گا وہ مسافر نہیں رہتا اس لئے وہ پوری نماز پڑھے گا ۔ قصر پڑھنے کا تعلق سفر سے ہے ،جو شخص شرع کے اعتبار سے مسافر ہو وہ قصر کرے۔ جو مقیم قرار پائے وہ پوری نماز پڑھے۔ مثلاً آج کوئی شخص عمرہ کے لئے مکہ جائے تو پندرہ دن سے کم مقیم ہوگا، لہٰذا وہ مسافررہا۔ اس لئے وہ قصر نماز پڑھے گا۔ اگر کوئی عمرہ کرنے والا پندرہ دن سے زائد مکہ مکرمہ میں مقیم رہے تو وہ قصر نہیں کرے گا۔ یہی مسئلہ حج کے ایام کے متعلق بھی ہے۔
جواب:۔ السلام علیکم یا اہل القبور یغفر اللہ لناولکم۔ اسکے ساتھ ایصال ثواب کی نیت سے سوہ یسٰین یا سورہ اخلاص یا کچھ اور بھی پڑھ سکتے ہیں۔
………………………
سوال:۔ میاں بیوی ملازمت کرتے ہیں، صبح کو نکلتے ہیں اور شام کو آجاتے ہیں اور اپنے شیر خوار بچے کو نوکر یا دادا، دادی کے سپرد کرکے اسکو فیڈر( بوتل) کے ذریعے دودھ پلایا جاتا ہے، بلکہ کئی خواتین اپنے حسن اپنے نشیب و فراز اور چال ڈھال برقرار رکھنے کیلئے سرے سے ہی بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں، اس میں کچھ قباحت تو نہیں؟ مذہب اور سائنس اس بارے میں کیا کہتا ہے؟
دلشادہ رشید صوفی
ماں کا دودھ پینا بچے کا حق
جواب:۔ ماں کے ذمہ بچے کی پرورش کا حق ہے اس پرورش میں دودھ پلانا بھی ہے قرآن کریم میں حکم ہے : ترجمہ مائیں اپنے بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں۔ یہ دودھ پلانے کا کام احسان نہیں بلکہ عورت پر بچے کا حق ہے اور یہ صرف ایک صورت میں یہ معاف ہوگا اگر اس کا دودھ خشک ہو جائے یا وہ دودھ بچے کے لئے مضر ہو۔ اور معالج یہ بات کہے تو پھر اپنا دودھ پلانا منع ہے اگر عورت نے صرف ملازمت کی وجہ سے یا اپنے حسن و شباب کو بچانے کی وجہ سے دودھ نہ پلایا تو شرعاً اُس نے جرم کیا ۔طبی اعتبار سے بھی بچے کو دودھ پلانا خواتین کیلئے فائدہ مند ہے اور تحقیق کے مطابق یہ سرطان پستان سے بچانے کا سبب بھی ہے۔ اور اس کے بہت تجربات بھی ہوگئے ہیں۔ بچوں کو دودھ پلانے کے سائنسی فائدے بہت زیادہ ہیں اور ثابت شدہ ہیں۔ اُن فوائد کی تعداد دس سے پندرہ تک ہے اُ س کیلئے متعلقہ لٹریچر کا مطالعہ کیا جائے۔ چند فائدے ملاحظہ ہوں حمل کے دوران خاتون کا پیٹ ڈھیلا ہوتا اور پیٹ پھیل جاتا ہے ، بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے وہ پیٹ پھر سکڑ جاتا ہے۔ اگر عورت دودھ نہ پلائے تو چھاتی میں ددھ پیدا ہوتا رہے گا اور چھاتی میں جمع ہو کر سڑ جاتا ہے اور پھر چھاتی کا کینسر ہو جاتا ہے ماں کا دودھ بچے کیلئے بہت مفید ہے اُس کا مقابلہ کوئی بھی فیڈر ہر گز نہیں کرسکتا۔ جب ماں بچے کو دودھ پلاتی ہے تو بچے پر اُس کے نفسیا تی اثرات بہت گہرے پڑتے ہیں اور دو طرفہ شدید محبت پیدا ہو جاتی ہے۔ جب کہ فیڈر میں یہ تاثر نہیں ۔ اسی لئے مغربی ماں اور بچے میں وہ گہری جذباتی محبت نہیں پائی جاتی ہے جو ہمارے معاشرے میں ہوتی ہے۔ بہر حال ماں اپنی چھاتی میں دودھ ہونے کے باوجود اگر بچے کو نہ پلائے تو وہ سنگین حق تلفی کا جرم کرتی ہے۔ اور اس کے دینی ، اخلاقی، نفسیاتی و سائنسی نقصانات یقینی ہیں۔
صدر مفتی دارالافتاء
دارالعلوم رحیمہ بانڈی پورہ