Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 18, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
سوال:۔ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی فضلیت کیا ہے اور اس عشرے کا احکام کیا ہیں تفصیل سے بیان فرمائیں؟
شوکت احمد 
ماہِ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی فضلیت
 
جواب:۔ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی بڑی فضیلت ہے ، حضرت نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو عبادات والے اعمال اتنے پسند کسی اور دن نہیں جنتے ان دنوں میں۔ (بخاری) اس لئے  عبادت، نوافل، روزے، تلاوت، تسبیحات، صدقات ، ذکر اور مسلمانوں کی مالی یا جسمانی مدد جتنی زیادہ سے زیادہ ہوسکے کی جائے۔ یہ تمام اعمال بہت مقبول ہونگے ۔ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اگر ان ایام میں کوئی روزہ رکھے تو وہ ایک روزہ ثواب کے اعتبار سے ایک سال کے روزوں کے بقدر ہوگا۔ اور فرمایا ان دس راتوں میں ایک رات کی عبادت لیلتہ القدر کی عبادت کے بقدر ہے۔ یہ حدیث ترمذی شریف کتاب الصوم میں ہے۔
اس لئے اس عشرے میں عرفہ کے دن تک روزہ رکھنے ، نوافل پڑھنے، ذکر و تلاوت کرنے اور راتوں کو عبادت کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ نیز صدقات خیرات کی کثرت ہونی چاہئے۔
ان ایام میں ایک عمل یہ بھی ہے کہ قربانی کرنے کی تیاری کی جائے۔ اور جانور خریدنے یا دوسری کسی مناسب جگہ قربانی کرانے کی سعی کی جائے۔ تاکہ وقت پرفریضہ ادا ہو تیسرا عمل یہ ہے کہ جس شخص کو قربانی کرنی ہو وہ ذی الحجہ کا چاند نظرآنے کے بعد نہ بال کاٹے اور نہ ناخن کاٹے۔ یہ حکم حدیث میں ہےجو ترمذی ، ابن ماجہ وغیرہ میں ہے۔ یاد رہے کہ یہ حکم مستحب ہے ۔ مگر قربانی کرنے کے بعد کچھ لوگ داڑھی بھی مونڈدیتے ہیں یہ گناہ کبیرہ ہے۔ چوتھاعمل یہ ہے کہ عرفہ کی فجر کی نماز کے بعد تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے اور یہ مردوں کےلئے بھی ہے اور عورتوں کے لئے بھی واجب ہے۔ یہ تکبر تشریق تیرہ ذی الحجہ کی عصر نمازتک ہے۔ یہ تکبیرمردوں کو جہراً اور عورتوں کو سرّاً پڑھنا واجب ہے۔
 سوال: توبہ کی حقیقت کیا ہے؟ ہم عمر بھر بڑے بڑے گناہ کرتے رہتے ہیں اور آخر میں توبہ کرکے جنت میں اپنا ٹھکانا پانے کیلئے پُر اُمید رہتے ہیں کیا اس طرح کے توبہ کی کوئی افادیت ہے؟
محمد فاروق
حقوق اللہ اور حقوق العباد…….توبہ اور اسکی شرائط
 جواب: ہر انسان سے یقیناً طرح طرح کے گناہ سرزد ہوتے ہیں ۔ بلکہ آج کا سارامعاشرہ تو گونا گوں گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے اگر گناہ ہونے پر ندامت اور جرم کا احساس ہو جائے پھر اُس گناہ کو چھوڑنے کا پختہ عزم کرلیا جائے اور جو گناہ سر زد ہو چکا ہے اُس پر حسرت و شرمندگی ہو اور اللہ کی پکڑ کا ڈر ہو۔ اس لئے بلک بلک کر اللہ سے معافی مانگی جائے۔ اور با ر بار گڑ گڑا کر یہ دعا کی جائے کہ اب یہ غلطی نہیں کرونگا۔ یہ عمل توبہ کہلاتا ہے۔ اگر یہ سب نہیں پایا گیا تو یہ سرکشی ہے اگر گناہ کا تعلق اُن اعمال کے ساتھ ہے جو اللہ کے حقوق میں سے ہیں۔ مثلاً نماز ترک کرنا، زکواۃ نہ دینا، بلا عذر روزہ چھوڑنا وغیرہ تو اس کی توبہ یہ ہے کہ نماز نہ چھوڑنے کا پختہ عزم کر لیا جائے اور جو جرم سرزد ہو چکا ہے اس پر خوب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حسرت ، ندامت کا اظہار کیاجائے اور اگر گناہ کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہو تو پھرتوبہ کے لئے یہ شرط بھی ہے کہ اگر کسی بندے کا مالی حق ہو تو اُسے ادا کیا جائے۔ مثلاً کسی سے رشوت لی ہو۔تو وہ رقم واپس کی جائے۔یا کسی سے مال ہڑپ کیا ہو تو واپس کر دیا جائے۔ اُس کے بعد توبہ معتبر ہوگی۔ حقوق اللہ سے توبہ کیلئے تین شرائط اور حقوق العباد کے چارشرائط ہیں اگر کسی شخص کے ذہن میں یہ ہو کہ فی الحال گناہ کرتےر ہو مرنے سے پہلے توبہ کرکے اللہ سے معاف کرالیں گے۔ یہ شخص سخت غفلت و نا دانی میں ہے۔ ایسے شخص کو تو موت تک توبہ نصیب ہی نہیں ہوتی اور وہ یہی سوچتے سوچتے موت کے منہ میں پہنچ جا تاہے کہ آئندہ توبہ کروں گا مگر وہ آئندہ اُ سکے ہاتھ نہیں آتا۔ چنانچہ بڑھاپے میں پہنچنے کے باوجود بے نمازی ہو، زکواۃ نہ دے ، روزہ نہ رکھے ، حرام کمائی سے نہ بچے،فحش پروگرام دیکھنے میں وقت برباد کرے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والے کام فخر سے کرتا رہا ہو اور یہ آس لگا کر بیٹھے کہ آئندہ توبہ کروں گا یہ توبہ سے محروم رہنے کا سب سے مشہور سبب ہے۔ اور وہ اس مجرمانہ زندگی لے کر اللہ کے یہاں پہنچ جاتا ہے۔ اس لئے فی الفورتوبہ کئے بغیر کوئی راستہ نہیں۔
����������
سوال: نما زعشاء کے صحیح وقت کیا ہے۔ براہ کرم شرعی وقت کے تعین کا شرعی طریقہ کار بیان فرمائیں؟۔
حافظ قاری مشتاق احمد شیخ
نماز اپنے وقت پر 
جواب:نماز عشاء کا جو وقت ہے اُس سے دس منٹ پہلے اذان اور اس کے بعد جماعت کھڑی کرسکتے ہیں۔ چاہئے یہ جماعت اذان کے پانچ منٹ کے بعد یا دس منٹ کے بعد یا پندرہ منٹ کے بعد کریں۔
دراصل نماز عشاء کا وقت غروب شفق(twilight) سے شروع ہوتا ہے میقات الصلوۃ شفق ابیض دکھاتا ہے جبکہ شفق احمر اُس سے پہلے ہی ہو جاتا ہے۔ اب اصولاً اذانِ عشاء شفق ابیض یعنی میقات یا اس جیسے دوسرے مستند کلینڈروں میں دکھائے گئے وقت کے مطابق ہونا چاہئے اور اس کے بعد جماعت ہونی چاہئے ۔ یہاں کے اکثر لوگ جلد پڑھنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس لئے اب شروع عشاء شفق ابیض کے بجائے شفق احمر سے مان کر اذان عشاء پڑھی جائے۔ اور یہ دس منٹ کا فاصلہ ہے اُس سے پہلے اذان ہو تو وہ درست نہیں اگر نما زپڑھی گئی تو وہ بھی درست نہ ہوگی۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسے آج کل کوئی شخص سات بجے مغرب کی اذان یا جماعت پڑھے۔ تمام علماء ،مساجد کے ائمہ اور مفتی حضرات اس اصول کو سمجھ لیں اور پھر اُسی کے مطابق عوام کو مسئلہ سمجھائیں ساتھ ہی یہ بھی بتائیں کہ چند منٹ کے آگے پیچھے کرنے سے نماز یں درست بھی ہوسکتی ہیںاور خراب بھی۔ اسلئے سوچیں کہ صرف پانچ دس منٹ کے فرق کی وجہ سے اپنی نمازیں خراب کیوں کریں گے۔ اس کے باوجود اگر کسی مسجد کے لوگ قبول نہ کریں۔ اور وہ ایسے وقت سے پہلے ہو رہی ہو تو اُس کی نماز کی شرکت صرف نفل کی نیت سے کرسکتے ہیں۔ بعد میں وقت ہو جانے پر یہ جماعت ادا کریں۔اور یہی عشاء کی نماز ادا ہوگی۔ اگر پہلی نماز میں شرکت نہ کی جائے تو پھر ٹھیک وقت پر اپنی جماعت الگ سے کرلیں قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔ نما زاہل ایمان پر وقت مقررپر فرض کی گئی ہے اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وقت سے پہلے پڑھیں تو درست نہ ہوگی۔ وقت کے بعد پڑھیں تو وہ قضا ہوگی۔
سوال:ـ۔نماز کے قیام کے وقت امام صاحب جب مقتدیوں کو صف سیدھی کرائے تو مقتدی حضرات کہاں سے صف سیدھی کرے دائیں جانب سے یا بائیں جانب سے یا بیچ سے براہ کرم اس مسئلے کی وضاحت کریں تاکہ جو لوگ اس میں غلطی کرتے ہیں وہ راہ یاب ہو جائے۔
نواز احمد شان
 نماز میں صف بندی
جواب:۔ مسجد میں صف بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ٹھیک امام کے پیچھے ایک شخص کھڑا ہو پھر دوسرا اُس مقتدی کے دائیں طرف اور تیسرا اس مقتدی کے بائیں طرف کھڑا ہو۔ اس طرح مقتدی آتے جائیںاور ایک دائیں طرف دوسرا بائیں طرف کھڑا ہوتا رہے۔ تاکہ امام درمیان میں رہے۔ حدیث میں ارشاد ہے کہ امام کو درمیان میں رکھو۔ اس کے معنیٰ یہی ہیں کہ مقتدی اس طرح کھڑے ہوں کہ امام ہر حال میں وسط میں رہے اگر امام محراب میں کھڑا ہو اور صف کے دائیں کونے سے صف بنانا شروع کریں اور مقتدی صرف اتنے ہوئے کہ وہ اما م تک پہنچ نہ سکے تو یہ صف درست نہ ہوگی۔ بہر حال امام کو وسط میں رکھتے ہوئے صف بندی کی جائے۔
سوال: گائوں میں تمام مساجد میں عشاء کی نماز اپنے اصل وقت سے پندرہ بیس منٹ پہلے ادا کی جاتی ۔ کیا ہم اس جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں یا پڑ ھ کراپنے گھر میں الگ جماعت قائم کرکے نماز ادا کریں۔ جواب عنایت فرمائیں؟
سوال: وتر نماز پڑھے کا طریقہ کیا ہے اور اس کے حدیث بھی ضرور نقل فرمائیں۔ تاکہ ہم کو پورا اطمینان ہو وترکتنی رکعت ہیں؟
ایک سائل
 
غروب شفق سے پہلے عشاء درست نہیں
جواب:۔ نماز عشاء میقات الصلواۃ میں دکھائے گئے وقت سے پہلے پڑھنا درست نہیں ہے۔ ہاں صرف دس پندرہ منٹ پہلے اذان پڑھی جائے اور اس کے ساتھ ہی نماز بھی پڑھی جاتے تو اس کی گنجائش ہے۔ نماز پڑھنے والے پر لازم ہے کہ صحیح وقت پر نماز پڑھے، اور صرف چند منٹ کی وجہ سے اپنی نماز خراب نہ کرے ۔اگر نماز مغرب غروب آفتاب سے پہلے پڑھی جائے تو یقیناً وہ درست نہیں۔ اسی طرح نماز ِ عشاء اگر غروب شفق سے پہلے پڑھی جائے تو وہ درست نہ ہوگی۔غروب شفق سے وقت عشاء احادیث سے ثابت ہے۔ اس کا وقت میقات الصلوۃ وغیرہ مستند تقویم ( کلینڈر) سے معلوم ہوگا۔
 وتر کا طریقہ
جواب:۔ حضرت عائشہ ؓسے مروی ہے کہ وہ فرماتی ہیں حضرت رسول اللہﷺ رمضان اور رمضان کے علاوہ دوسرے ایام میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، آپ پہلے چار پڑھتے ، کچھ نہ پوچھوکتنی عمدہ اور اچھی طرح پڑھتے۔ پھر چار رکعت پڑھتے اْس کے بعد تین رکعت پڑھتے۔ بخاری و مسلم وغیرہ۔ یہ تین رکعت وتر ہوتی تھی اس حدیث میں آٹھ رکعت تہجد اور تین رکعت وتر ثابت ہوئیں۔دوسری حدیث میں حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت رسول اللہﷺ تین رکعات وتر پڑھتے۔ پہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ دوسری میں سورہ کافرون اور تیسری میں سورہ اخلاص پڑھتے تھے۔صحیح ابن حبان یہ حدیث ابی بن کعب سے نسائی میں بھی منقول ہے۔ حضرت عائشہ ؓسے رویات ہے کہ حضرت رسول اللہ ﷺو تر کی دو رکعت پر سلام نہیں پھرتے تھے۔ نسائی
مستدرک حا کم میں بھی یہ حدیث ہے کہ دو رکعت پر سلام نہیں پھیرتے تھے۔

              
 
 
 صدرمفتی دارالافتاء
دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ 
 

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?