Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 6, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE

مصنوعی بال لگانا حرام 

 
سوال:آج کل بہت سارے لوگ ، جن کے سر سے بال گر گئے ہوں، نقلی بال سر پر لگاتے ہیں ۔ س کی ایک صورت "WIG" ہے۔ یہ بالوںکی ایک ٹوپی نما کیپ ہوتی ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ مصنوعی بال لگانا جائز ہے یا نہیں ؟ اور اگر لگائے گئے ہوں تو ان پر مسح کرنا صحیح ہوگا یا نہیں؟ اور اسی طرح غسل میں اگر اس ٹوپی یا مصنوعی بالوں کو ہٹائے بغیر غسل کیا جائے تو وہ غسل ادا ہوگا یا نہیں ؟
شوکت احمد …پٹن 
جواب:-مصنوعی بال چاہے انسان کے بال ہوں یا جانوروں کے بال ہوں ۔ یہ ہر قسم کے بال لگانا سخت منع ہے ۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال جوڑنے والے اور بال لگوانے والوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ (بخاری ومسلم)۔ ایک خاتون دربارِ رسالتؐ میں غرص کیا کہ میری بیٹی کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں ۔ اگر اُس کو نقلی بال نہ لگائوں تو ہوسکتاہے کہ اُس کا ہونے والا شوہر اُس سے نفرت کرے۔ تو کیا یہ نقلی بال لگانے کی اجازت ہے ؟ اس پر حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا کہ اس کی اجازت نہیں ہے ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے دوسرے انسان یا حیوان (مثلاً گھوڑے) کے بال اپنے بالوں میں ملانا حرام ہے ۔بہرحال حدیث میں جس کام کی صریح اور صاف ممانعت موجود ہواُس کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔ دورِ نبوتؐ میں تو عورتیں ہی یہ کام کرتی تھیں ۔ اس لئے ممانعت کا حکم اُن کے لئے ہی ارشاد ہوا۔ 
عورتوں کے لئے لمبے بال یقیناً مستحسن اور پسندیدہ ہیں لیکن اس کے باوجود جب اُن کو خارجی بال لگانے کی اجازت نہیں دی گئی تو مَردوں کے لئے کیسے اس کی اجازت ہوسکتی ہے ۔ 
بہرحال حدیث کی رو سے ’وگ‘ لگانے کی ہرگز اجازت نہیں ۔ جس شخص نے ’وگ‘ لگائی ہو اس کو نہ مسح درست ہے نہ غسل صحیح ہے 
۔Tl۔Tl۔Tl
 
 

بجلی کا استعمال: دیانتداری کی ضرورت

سوال:۔ کشمیر میں بجلی کا شد ید بحران رہتا ہے خصوصاً سردیوں کے ایام میں زیادہ ہی پریشانی رہتی ہے۔اس کے اسباب کیا ہیں اور اس کا حل کیا ہے۔ اس وقت ہمار ا سوال یہ ہے کہ بجلی فیس کی ادائیگی بہت کوتاہی پائی جاتی ہے اور عموماً لوگ یہی کہتے رہتے ہیں کہ جب ہم کو پوری بجلی نہیں ملتی ہے تو ہم کیوں فیس ادا کریں اور بجلی چوری کا بازار پوری گرم ہے ۔ غیر قانونی کنکشن لگانا میٹر میں گڑ بڑ کرنا۔ بجلی اہلکار کی مٹھی گرم کرکے اصل فیس نہ دینا سب کثرت سے ہو رہا ہے۔ اس میں مسجدوں میں بجلی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے مگر فیس ادا نہیں کی جاتی اب مساجد میں ایر کنڈیشن بھی لگایا جا رہا ہے اور سردیوں میں بوئلر بھی لگایا جاتا ہے ۔جن مساجد میں حمام نہیں ہوتا، اُن میں اکثر بوئلر سے پانی گرم کرتے ہیں اور فیس ادا نہیںکرتے۔ اس کے متعلق شرعی احکام تفصیل سے تحریر کیجئے ۔
جوہر عبداللہ خان 
جواب: بجلی کی کیمابی اور بحران کے مختلف اسباب ہیں۔ یقینا اس کے اسباب متعدد ہیں ۔ پہلا سبب یہی ہے کہ بجلی پیدا کرنے والے ادارے یہاں کے آبی وسائل سے جتنی بجلی پیدا کرتے ہیں اس میں سے واجبی حق جتنا یہاں کی عوام کا اُس سے اُن کو محروم رکھا جاتا ہے۔ دوسرا بڑا سبب یہاں کے ارباب اقتدار کا ہے کہ وہ یہاں کے باشندوں کے نمائندہ ہونے کے باوجود اُن کے حقوق کی حصولیابی میں آنکھ بند کئے ہوئے رہتے ہیں۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ جتنی بجلی مہیا ہے اُس کی منصفانہ تقسیم نہیں ہو پاتی۔ جس کی بنا عوام کو بجلی کی قلت کا سامنا رہتا ہے۔
چوتھا سبب بجلی کا غلط استعمال ہے۔ اس میں مجموعی طور پر قوم کا اکثر طبقہ بے حسی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ مثلاً ضرورت سے زیادہ بلب لگانا ، بے ضرورت بجلی جلتی رہے اُسے بجھانا حتیٰ کہ دن میں بھی بجلی جلتی رہے تو اُس کے آف کرنے کا دھیان بھی نہیں دیا جاتا ۔ اور گھروں کے صحن، برآمدے، غسل خانے ، ورانڈہ، گائو خانے ، گیراج میں رات بھر بلا ضرورت جلتی چھوڑ دینا یہاں کا عمومی طرز عمل ہے۔ ا س سے بھی بجلی کا بے ضرورت استعمال ہوتا ہے۔
پھر فیس ادا نہ کرنے کیلئے طرح طرح حیلے بہانے ایک مستقل سبب ہے۔
اب اس پوری صورتحال کا مداوا صرف اُسی صورت میں ممکن ہے کہ ہر طبقہ اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح ادا کرنے کا عزم کرے۔ ارباب اقتدار یہاں کے وسائل سے پیدا ہونے والی بجلی میں سے اپنا وہ جائز اور مناسب حق حاصل کریں جو یہاں کے تمام لوگوں کی ضرورت پورا کرے۔ بجلی پیدا کرنے والے ادارے یہاں کے لوگوں کے ساتھ منصفانہ رویہ اپنا کران ضرورت کے بقدر بجلی دینے پر رضامند ہو پھر بجلی کی منصفانہ تقسیم ہو۔ صارفین غیر ضروری استعمال سے مکمل پرہیز کریں۔ اور بجلی کو ضائع کرنے کاہر عمل یک قلم موقوف کر دیا جائے۔ بجلی فیس کی ادائیگی میں حلال و حرام اور جائز ناجائز کی حدود کی پوری رعایت کرکے اچھی طرح فیس ادا کریں۔ محکمہ کے افسران ، ملازمین اپنے محکمہ جس کے ذریعہ وہ اپنا روزگار کما رہے ہیں کے مکمل وفادار فیس اور آنے والی رقوم اپنی جیب میں ڈالنے کے بجائے محکمہ کو دیںاور بجلی استعمال کرنے والے تمام صارفین صحیح طور پر فیس ادا کریں اور میٹر کے ذریعہ پوری فیس دینے کا اہتمام کریں۔
مساجد اور اس طرح کے دوسرے اداروں میں بھی میٹر لگائے جائیں جسے گھروں کے لئے ضروری ہے۔
مساجد میں اے سی لگانا جائز اوردرست ہے مگر اس کی فیس کی ادائیگی بھی لازم ہے ۔ اس طرح پانی گرم کرنے کیلئے بوئلر استعمال کیا جائے تو اُس کو بھی میٹر کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے۔ غیر قانونی غیر اخلاقی کنکشن بہر حال شرعاً بھی ناجائز ہے اُس سے بھی پرہیز کیا جائے۔
اگر بالغرض بجلی کی پیداوار کسی پرائیوٹ کمپنی کے ہاتھ میں ہو اور وہی صارفین تک بجلی پہنچائے اور ایگریمنٹ کے مطابق بجلی مہیا کرے تو اس وقت کمپنی ، اُس کے ملازمین اور صارفین کا جو طرز عمل ہوگا بس وہی طرز عمل موجودہ صورتحال میں اپنانا بجلی بحران کا حل ہے۔
 
 

عقل و شعور کو متاثر کرنے والی اشیاء پر شرعی حکم

بھنگ اور چرس کی کاشت اورتجارت حرام، اس کی کمائی کا چندہ مساجد میں استعمال کرنا ناجائز
سوال:ہمارے علاقے میں بڑے پیمانے پر بھنگ کی کاشت ہوتی ہے جس سے چرس اور گانجا تیار کیا جاتا ہے اور اس کے کاروبار کے ساتھ کافی لوگ منسلک ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ قرآن و حدیث میں چرس اور بھنگ کی حرمت کا کہیں ذکر نہیں لہٰذا یہ جائز ہے۔ اس کاروبار سے لوگ لاکھوں کی دولت کما چکے ہیں اور مکانات، باغات ، دکانات ،گاڑیاں اور بڑی بڑی جائیداد حاصل کر چکے ہیں۔ کئی ایک تو معززبن کر مساجد کی انتظامیہ کمیٹیوں میں بھی شامل ہوئے ہیں۔ براہ کرم ہمیں آگاہ کریں کہ کیا قرآن اور حدیث کی رُو سے بھنگ کی کاشت جائزہ ہے یا حرام۔ اس کا روبار سے پیدا کی گئی جائیداد، زمینیں اور انکی پیداوار میوہ جات وغیرہ حلال ہیں یا نہیں ۔اگر کوئی یہ کمائی مسجد شریف پر خرچ کرے یا اسی کمائی سے افطار کے وقت مسجد میں کھجوریں، میوے اور دوسری چیزیںبھیجے ،کیا اس سے روزہ داروں کو افطار کرائے کیا یہ جائز ہے کہ حرام؟
علی محمد اور دیگر ساتھی 
جواب: اسلام نے تمام اُن منشیات کو حرام قر ار دیا ہے جو شراب کی طرح نشہ آور ہوں۔ اس کیلئے اسلام نے ایک اصول مقرر کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ جو نشہ آور چیز انسان کی عقل و شعور کو اُس طرح متاثر کرے جیسے شراب تو جس طرح شراب حرام ہے اُسی طرح وہ نشہ آور چیز بھی حرام ہوگی۔ چنانچہ بخاری شریف میں یہ اصول ان الفاظ کے ساتھ آیا ہے ( الخمر ماخامر العقل) اسلئے بھنگ ، چرس ،افیون اُسی طرح حرام ہے،جیسے شراب حرام ہے اور جیسے شراب کی وجہ سے دس افراد پر لعنت کی گئی ہے اُسی طرح بھنگ و چرس کا حکم بھی ہے۔ یعنی یہ طے ہے کہ چرس اور بھنگ اُگانے والے، اُس کی کاشت کرنے والے اُس کو کاٹنے والے، اُس کو نچوڑنے والے، اُس کو سکھانے والے ، اُس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والے اُس کا بزنس کرنے والے، اُس کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنے والے سب مستحق لعنت ہیں جیسے کہ شراب کی وجہ سے ایسے ہی دس افراد پر لعنت ہے۔اس چرس و بھنگ کی تجارت سے کمائی گئی ساری دولت حرام ہے اور اُس دولت سے مکانات، زمین، باغ، گاڑیاں اور دوسرا جو بھی سامان یا مال خریدا گیا ہے وہ حرام ہی ہے ۔ اس حرام رقم سے مساجد کے لئے چندہ لینا بھی ناجائز ہے اور اگر وہ کوئی چیز مثلاً مائک، ٹینکی وغیرہ دیں تو ہر گز قبول نہ کی جائے۔ اُن کی دعوت، سحری و افطاری میں اُن کی فراہم کردہ ماکو لات و مشروبات بھی حرام ہی ہیں۔ یہ کہنا کہ چرس کو قرآن و حدیث میں کہیں حرام قرار نہیں دیا لہٰذا اس کا بزنس حرام نہیں ہے یہ شرعی اصولوں سے ناواقفی ہے یا حرام چیز کو اپنی غلط تاویلات سے حلال بنانے کی جاہلانہ کوشش ہے۔ شراب حرام ہے اور وجہ اس کا نشہ آور ہونا ہے۔ اب جس چیزمیں بھی شراب کا جیسا نشہ ہوگا وہ بھی حرام ہوگا۔ اسی وجہ سے براون شوگر بھی حرام ہے حالانکہ اس کا تذکرہ بھی کہیں قرآن و حدیث میں نہیں ہے آج کل بذریعہ انجکشن کتنی ہی منشیات کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح اگر آئندہ کوئی نشہ آور شے بصورت گیس استعمال ہونے لگے ۔آج کل نوجوان نسل میں بوٹ پالش یا الکوحل سے تیارہ شدہ کئی اشیاء مثلاًCorrectionFluid ،thinnerاور Nail Polish Removerکو بھی بطور نشہ استعمال کیا جار ہا ہے ۔ یہ سب بطور منشیات استعمال ہوتے ہیں تو کوئی شخص یہ کہہ کر اس کے استعمال کو جواز کا حکم دے سکتا ہے کہ اِن کا تذکرہ قرآن و حدیث میں موجود نہیں ہے دراصل یہ ہے کہ نشہ کسی بھی شکل میں ہو وہ حرام ہے اور اس نشہ آور چیز کے بزنس سے کمائی ہوئی دولت بھی حرام ہی ہے۔
111111
 
 
 صدرمفتی دارالافتاء
دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ 
 

 

Contents
مصنوعی بال لگانا حرام بجلی کا استعمال: دیانتداری کی ضرورتعقل و شعور کو متاثر کرنے والی اشیاء پر شرعی حکم
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?