Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 22, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
21 Min Read
SHARE
 سوال: ٹریفک نظام ابتر عوام کیلئے وبال جان بن گیا ہے۔ اس وجہ سے لوگ مختلف مشکلات جھیل رہے ہیں۔ اسلام اس ضمن میںکیا رہنمائی کرتا ہے۔ مفصل بیان کریں؟
اعجاز احمد
ٹریفک نظام کی ابتری۔۔۔ ذمہ داریاں سمجھنے کی ضرورت
جواب: ٹریفک کے نظم و ضبط درہم برہم ہونے کے باعث جو مشکلات پیدا ہورہی ہیں اور ہر اگلے روز یہ فزوں تر ہونے کے خدشات ہیں اُن کی وجوہات اور شرعی اصولوں کے مطابق اُس کے تدارک کی تدابیر درج ذیل ہیں۔
(۱) یہاں کی سڑکیں نصف صدی پہلے کے رورکی ہیں جب کہ ٹریفک بہت کم تھا اُس وقت اکا دُکا گاڑیاں ہی ہوتی تھیں اس وقت کی ضرورت کے مطابق سڑکوں کی وسعت رکھی گئی تھی۔ اب آج اُس سے ہزار گنا ٹریفک بڑھ گیا ہے ۔ اسلئے سڑکوں کی ناکافی وسعت ٹریفک نظام کی ابتری کا ایک سبب ہے جو بالکل واضح ہے۔
(۲) ٹریفک قوانین اور ضوابط بنائے گئے ہیں اُن کی پابندی جیسی ہونی چاہئے ،ویسی بالکل نہیں ہوتی۔ اس کو تاہی میں خود ٹریفک قانون نافذ کرنے والے بہت سارے افراد بھی شریک ہیں اور پرائیوٹ گاڑیوں والے حضرات بھی اور عوامی ٹرانسپورٹ مثلاً میٹا ڈار ، بسیں اور دوسری چھوٹی گاڑیوں کے ڈرائیورں کی خلاف ورزی بھی اس کا ایک اہم سبب ہے۔
(۳) بڑی شاہروں پر ہی نہیں شہروں کی اندرونی گلیوں میں بھی سڑکوں کا غلط استعمال ان ٹریفک مشکلات کا ایک اہم سبب ہے۔ لوگ سڑکوں پر تعمیراتی میٹریل مثلاً اینٹیں، سیمنٹ ، بجری، لوہا وغیرہ سڑکوں پر ڈالتے ہیں، اسی طرح سڑکوں پر سامان بیچنے والے خاص کر میوہ فروش، چھاپٹری فروش وغیرہ جب اپنے ریڑے لگا دیتے ہیں تو اس کی وجہ سے بھی ٹریفک جام کی مشکلات پیدا ہونا یقینی ہے۔
(۴) سڑکوں کے دائیں بائیں کے دکاندار اپنی دکانوں کا سامان فٹ پاتھ پر لگا دیتے ہیں اس کی وجہ سے پیدل چلنے والے سڑکوں کے درمیان میں چلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، اس بنا پر بھی ٹریفک کیروانی پر منفی اثر پڑتا ہے۔
(۵) عوامی ٹرانسپورٹ میں بکثرت میٹاڈار وغیرہ سواریاں لینے کیلئے ایسی جگہ کھڑی کی جاتی  ہیں جو دراصل گاڑیوں کی گذر گاہ ہوتی ہے نہ سواریوں کا سوار کرنے اور اتارنے کی اقامت گاہ اس کی وجہ سے بھی ٹریفک کے بہائو میں رکاوٹ آتی ہے۔
(۶) بکثرت یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ پرائیوٹ گاڑیوں والے انی گاڑیاں سڑکوں کے دائیں بائیں اُن جگہوں پر کھڑی کرتے ہیں جہاں سے گاڑیوں کا گذرنے اور چلنے کا راستہ ہوتا ہے۔ ٹریفک جام کا ایک اہم سبب بھی ہے۔
اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کے اہلکار جب ٹریفک قوانین کے نفاذ میں خود خلاف ورزی کریں چاہئے وہ میوہ فروشوں ،چھاپڑی فروشوں اور اس طرح کے دوسرے افراد سے رقمیں لے کر ایسا کریں۔ یا ڈیوٹی نہ دینے کی وجہ سے تو اس کا واضح نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مشکلات پیدا ہوں اور عوام چاہئے وہ ٹرانسپورٹ والے ہوں یا ذاتی گاڑیوں والے جب وہ ٹریفک اصولوں کی خلاف ورزی کریں اور اپنی چاہت یا آگے نکلنے کی دوڑ میں اپنی سمت چلنے کی پابندی نہ کریں یا ایسی جگہوں پر گاڑیاں کھڑی جہاں گاڑیاں کھڑا کرنا اصولاً و قانوناً درست نہ ہو تو یہ بھی ایک اہم وجہ ہے۔
نیز پارکنگ کا اطمینان بخش انتظام نہ ہونے اور سڑکوں کی مرمت کے کام میں سست رفتاری بھی ایک سبب ہے۔ٹریفک جامنگ کے یہ اہم اور بنیادی اسباب ہیں۔
ان وجوہات کے بعد اب یہ تدابیر اگر اختیار کی جائیں تو یقینا یہ ساری مشکلات مکمل طور پر نہ سہی کافی حد تک قابو میں آجائیں گی۔
اول۔ اسلام نے جہاں عبادات نماز روزہ وغیرہ مسلمان پر لازم کی ہیں وہاں معاشی ،معاشرتی و سماجی معاملات کے متعلق صاف صریح اور واضح احکام دئے ہیں پھر جیسے عبادات کے امور میں احکام شریعت پر عمل نہ کرنے والا گنہگار ہوتا ہے اسی طرح بہت سے معاشرتی تمدنی اور سماجی احکام بھی ایسے ہیں جن کی خلاف ورزی شرعی طور پر گناہ ہیں سڑکوں کا غلط استعمال بھی اُنہی احکام میں سے جو یقینا خلاف دین اور دوسروں کو اذیت پہونچا نے والا گناہ کام کام ہے حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سڑکوں پر بیٹھنے سے بہت ہی پرہیز کرو۔ یہ حکم حدیث صحیح( بخاری ومسلم) میں ارشاد فرمایا ہے اور بہت تاکید کے ساتھ فرمایا اس لئے ہر شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ جب فرد کو بیٹھے سے منع فرمایا تو سڑکوں میں گاڑیاں کھڑا کرنا ، سڑکوں پر تعمیراتی سامان ڈالنا ، شادیوں کی تقریبات کے لئے سڑکوں پر شامیانے لگانا، یا سڑکوں پر جلسے کرنا، سڑکوں پر قبضہ جما کر سامان بیچنا کیسے درست ہوگا۔ لہٰذا اس گناہ کا احسا س پیدا ہونا ضروری ہے جب تمام لوگ یہ سمجھنے لگیں کہ ہم سڑکوں کے غلط استعمال سے گناہ کاارتکاب کر رہے ہے۔کیونکہ اللہ کے نبی ﷺ نے اس سے منع کیا تو یقیناً س کی خلاف ورزی گناہ ہے پھر یہ گناہ وہ ہے جو دوسرے لوگوں کو اذیت میں ڈالنے والا ہے اور اذیت دینا حرام ہے۔ یہ سوچ لیا جائے اور پھر اس جرم سے بچنے کی فکر کی جائے دوسری حدیث میں حضرت رسول اکرم ﷺ نے فرمایا راستوں پر مت بیٹھو ۔ اگر بیٹھنے کی ضرورت اور مجبوری ہو تو راستے کا حق ادا کرو۔ سوال کیا گیا راستے کا حق کیا ہے ۔ فرمایا چلنے والوں کیلئے رکاوٹ کھڑی نہ کرنا۔ راستہ پوچھنے والوں کو صحیح رہنمائی کرنا۔
غور کریں دین اسلام کی رحمت سے دنیا کو منو ر کرنے نبی ( علیہ السلام) کے ارشادات کیا ہیں اور اس نبی ؐ کی اُمت کا طرز عمل کیا ہے یہ احساس پیدا ہونا ضروری ہے وہ تمام قوانین جو خلاف اسلام نہ ہوں بلکہ عوام سہولیات کے لئے بنائے گئے ہوں۔اُن قوانین کے بنانے کا مقصد اسلام کے کسی اصول کی نفی یا اُس کو ختم کرنا نہ ہو بلکہ صرف معاشرے میں آسائش اور نظم و ضبط پیدا کرنا ہو۔ اگر وہ قوانین اسلامی مملکت کے صالح حکمراں بنائیں تو بھی اُن کی پابندی لازم ہے۔ قرآن میں اُن کو اولوالامر کہا گیا ہے اور اگر کہیں غیر اسلامی حکومت ہو یا نسلی، آمرانہ حکومت ہو یا کوئی اور اس کے حکمراں گو کہ غیر مسلم ہوں جب وہ اس نوع کے قوانین بنائیں جو منافی اسلام بھی نہ ہوں اور جن کا مقصد صر ف عوام کو سہولیات پہونچانا، معاشرے کو انار کی، انتشار اور بدنظمی سے بچانا ہو تو اس قانون کی پابندی کرنا مسلمان پر بھی لازم ہے۔ ٹریفک قوانین اسی قسم میں میں داخل ہیں۔ اس لئے ان کو غیر اہم سمجھنا اور خلاف ورزی تو خلاف دین نہ سمجھنا اور قانون شکنی کو گناہ نہ سمجھنا یقینا غلط ہے۔
اس قسم کے تصورات، مزاج اور ذہینت کی اصلاح بہت ضروری ہے۔
تیسرے یہ سمجھنا لازم ہے کہ اسلام وہ دین ہے جس ے عرب کے جاہل غیر متمدن اور نہایت ظالم اور اجڈ قوم کو دنیا کی سب سے زیادہ متمدن، مہذب با اصول، انسانیت نواز اور دوسری مخلوقات کو اذیت سے بچانے ، پختہ مزاج رکھنے والی مثالی قوم بنایا۔یہ تاریخ کاروشن باب ہے۔
تو اسلام اصول پسندی، نظم و ضبط، متمدن مزاج مہذب طرز عمل اور با اخلاق رویہ اپنانے عملانے اور اپنی زندگی کے انفرادی و سماجی  معاشرتی و معاشی، اخلاقی وتمدنی تمام شعبوں میں وہی انسانیت نواز احکام نافذ کرنے والا مسلمان تیار کرنا ہے ۔اس کا مشاہدہ مغربی قوموں کی اصول پسندی قانونِ شکنی سے پرہیز کرنے اور نجی یاسماجی سطح پر دوسروں کو تکلیف سے بچانے کے حیرت انگیز طرز عمل سے سمجھ میں آجائیگا۔ یہ دراصل اسلام کی تعلیم ہے جس کو اہل مغرب نے اپنایا ہے ۔ٹریفک اصول کی خلاف ورزی چاہئے وہ ٹریفک قوانین نافذ کرنے والے افراد کریں یا عوام کرے یہ کسی بھی قوم کی پست ذہنیت، عجلت پسند، خود غرضی اور دوسری کی اذیت سے لاپرواہ ہونے کی غیر متمدن وغیر مہذب ہونے کی علامتیں ہیں اور مسلمانوں کے لئے دوسرے افراد کو تکلیف دینے اور ذہنی کوفت ، جسمانی تکلیف اور وقت ضائع کرانے کی اذیت کی بنا پر سخت گناہ ہے تمام تدابیر کے ساتھ اُن وجوہات کا عملی تدارک کرناضروری ہے۔ جو ابتداء میں درج کی گئیں۔ ہر طبقہ اپنے اپنے اعتبار سے سڑکوں کو غلط استعمال سے پرہیز کرے اور ٹریفک قوانین کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی تمام کوتاہیاں دور کی جائیں تو روشن نتائج یقینی ہونگے۔
سوال :-کُتّوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں کتنے مسائل پیدا ہورہے ہیں ،یہ آئے دن اخبارات میں آتا رہتا ہے۔ اس حوالے سے چند سوالات ہیں ۔
کتوں کے متعلق اسلام کی تعلیمات کیا ہیں ۔ ماڈرن سوسائٹی میں فیشن کے طور پر کتّے پالنے کا رواج روز افزوں ہے۔اس کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے ؟کتّے کا جھوٹا اسلام کی نظر میں کیا ہے ؟کچھ حضرات اصحابِ کہف کے کتّے کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ کتّے رکھنے میںکیا حرج ہے؟ یہ استدلال کس حد تک صحیح ہے ۔ اس سلسلے میں ایک جامع جواب مطلوب ہے ۔ 
جاوید احمد
فیشن کیلئےکتّے پالنا حرام اوراس پر آنے والے خرچ 
اور وقت کیلئے اللہ کے حضور حساب طلب ہوگا
جواب: ایمان کی کمزوری ، مقصدحیات سے لاعلمی ، آنکھیں بند کرکے گمراہ قوموں کی نقالی اور سراسر بے فائدہ کاموں میں شوق اور فخر کے ساتھ پھنس جانا اور پھراُس پر خوشی محسوس کرنا ۔ اس صورتحال کا ٹھیک مشاہدہ کرنا ہو تو مارڈنٹی کے خبط میں مبتلا ہوئے اُن مسلمانوں کا حال دیکھئے جو کتّے پالنے میں لگے ہوئے ہیں اور اپنے اوقات ، اپنی رقمیں کس شوق سے کتّوں پرلُٹا رہے ہیں ۔ 
قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ کیا ہم تم کو اُن سراسر بے فائدہ بلکہ خُسران والے کاموں کی تفصیل بتا دیں جن کاموں میں پھنسے ہوئے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم تو بہت عمدہ اور بہترین کام کررہے ہیں۔(الکہف) ۔
کتوں کے ان خدمت گذاروں کا شوق ، فخر اور اپنے جھوٹے تفوق کو دیکھئے اور اوپر کی آیت کا اُن پر منطبق ہونے کا مشاہدہ کیجئے ۔
قرآن کریم میں ہی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ جن لوگوں کو آخرت پر ایمان نہیں(اس لئے اپنے شوق اپنی عادت اور اپنی سرگرمیوں میں ان کے پاس آخرت کے لئے کسی تیاری کا کوئی خانہ ہی نہیں ہے۔)۔اُن کے بے فائدہ کام اُن کے لئے ہم مزیدار بنا دیتے ہیں ۔ (النمل)نام نہاد ماڈرن سوسائٹی کا جنون رکھنے والے یہود ونصاریٰ کی نقالی میں جس شوق او رفخر کے ساتھ کتّوں کی خدمت میں لگے ہوئے اُن کے حالات دیکھ کر اور سُن کر بے اختیار اوپر کی آیات سامنے آتی ہیں جس کام کا نہ دینی فائدہ ، نہ دینوی ، نہ جسمانی فائدہ ، نہ عقلی ، نہ گھریلو فائدہ ، نہ سماجی ، نہ کوئی انسانی فائدہ ہے ، نہ حیوانی اُس کام میں اپنا وقت اپنی محنت ، اپنی دولت لٹانا اور پھریہ سمجھنا ہم نے کچھ کیا یا ہم بھی کچھ ہیں ۔ یہ وہی اوپر کی آیات کا نقشہ ہے جو مشاہدہ کرنے کی دعوت دیتاہے ۔
کتّوں کے نام بینک بیلنس رکھنا ، اُن کی شادیاں کرانا ، ویب سائٹوں کے ذریعے رشتے طے کرنا پھر شادیوں میں ان کو دلہا دُلہن بناکر لاکھوں ڈالر خرچ کرنا ، کتوں کی مارننگ وایوننگ واک کرانے کی لازمی ڈیوٹی انجام دینا ، کتوں کو گھمانے اور سیر وتفریح کے لئے صبح وشام ہزاروں روپے خرچ کرنا ، کتوں کے کلینک کھولنا پھر ان کے علاج معالجے کی فکر اپنے والدین اور بچوں سے زیادہ کرنا اور پھر کتوں کے متعلق بڑے بڑے سٹور ،اُن کے کھانے پینے کے لے قسم قسم کی مصنوعات یہ سب وہ تماشے ہیں جو یورپ میں عام ہیں جہاں اپنی بوڑھی ماں کو دن میں پانچ منٹ دینے کے لئے بیٹا تیار نہیں ہے مگر اپنے کتّے کو چار گھنٹے دینے پر خوش ہے ۔ یہ عدالت کے مقدمہ اورمیڈیا کی رپورٹوں اور وزارتِ قانون کی بحث وتمحیص سے سامنے آنے والے حقائق ہیں ۔ 
کتّوں کو پالنے کا شوق رکھنے والے ان سچی حقیقتوں پر غور کریں ۔ کیا وہ اس انتظار میں ہیں کہ جو کسی کشمیری نژاد کو برطانیہ میں کرنا پڑتاہے کہ وہ صبح وشام اپنے کتوں کو سیر کرانے لے جاتاہے اور ہاتھوں میں ٹشو پیشر بھی لینا پڑتاہے تاکہ اگر راستے میں اس کے کتّے نے غلاظت کردی تو وہ اپنے ہاتھ سے اُٹھاکر کوڑے دان تک پہنچائے ورنہ سو پونڈ جرمانہ دینا ہوگا ۔
کتوں کے متعلق اسلام کیا کہتاہے ۔ چند حدیثیں ملاحظہ ہوں ۔
بخاری شریف ، مسلم ،ترمذی وغیرہ میں ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے (شوق نہ کہ ضرورت) کی وجہ سے کتّا پالا اُس کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط اجر ختم کردیا جاتاہے ۔ 
مسلم میں حدیث ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس گھر کے لوگ ضرورت کے بغیر کتّا رکھیں اُن سب کے اجر وثواب میں ہر روز دو قیراط کم کرایا جاتاہے ۔ ابن ماجہ میں حضرت عائشہ ؓ کی روایت کردہ حدیث ہے کہ جو قوم کتّا رکھتی ہے اُن کے ثواب میں سے ہر روز دوقراط ختم کردئے جاتے ہیں ۔قوم سے مُراد پورا خاندان اور ضرورت کی بناء پر کتّاپالنے کا مطلب ہے شکار کی غرض سے یا کھیتی یا مکان یا مویشیوں کی حفاظت کیلئے جیسے بکروال لوگ وغیرہ ضرورت مند ہوتے ہیں ۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورصلعم نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام نے مجھ سے ایک خاص وقت آنے کا ارادہ کیا تھا۔جب وہ اُس وقت پر نہ آئے تو میں نے سوچا کہ اللہ اور اس کے سارے قاصد وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ پھر جبرئیل ؑ کیوں نہیں آئے ۔ اسی کے بعد میں نے دیکھا کتّے کا بچہ ایک کونے میں چھپا بیٹھاہے ۔ جب وہاں سے اُسے نکال دیا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے ۔ حضورؐ نے فرمایا میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ وعدہ کے وقت کیوں نہیں آئے تو جواباً کہا کہ جس گھر میں کتا ہوتاہم اس گھر میں نہیں آتے ۔ 
ایک دوسری حدیث جو بخاری شریف میں ہے کہ جس گھر میں کتا یا تصویر ہو تو اس گھر فرشتے نہیں آتے ۔ حضرت مولانا اسمٰعیل شہیدؒ نے ایک شخص کو دیکھاکہ وہ کئی کتّے پالے ہوئے ہے تواُن سے برداشت نہ ہوا کہ ایک مسلمان اس غیرشرعی کام میں عمر ضائع کرے ۔ اس سے وہ بولے جس گھر میں کتاہوتاہے اس میں فرشتے نہیں آتے ۔ اُس شخص سے اس برے کام کو درست کرنے کے لئے کہا تو وہ شخص جواباً بولا اس لئے رکھے ہیں تاکہ حضرت ملک الموت بھی نہ آئیں ۔ جب وہ بھی نہیں آسکیں گے تو میری موت بھی نہ آئے گی ۔ حاضر جوابی کا بہت عمدہ مظاہر کرتے ہوئے مولانا شہیدؒ نے فرمایا تمہاری روح قبض کرنے وہی فرشتے آئیں گے جو کتّوں کی روح قبض کرتے ہیں ۔(الفرقان جولائی 2011ء )
بخاری میں ہے :حضوراکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ جس برتن میں کتامنہ ڈالے اُس کو سات مرتبہ صبا کرو۔ ایک حدیث میں ہے کہ اُس برتن کو آٹھ مرتبہ دھوئو اور ایک مرتبہ مٹی سے مانجھ لو۔اس لئے یہ بات طے ہے کہ کتّے کا لعاب نجس بھی ہے اور طرح طرح کے جراثیم سے آلودہ بھی ۔
اصحاب کہف کے کتّے سے استدلال کرکے کتے پالنے کے شوق کو درست قرار دینے کی کوشش اسلام سے ناواقفی بھی ہے او رایک حرام کام کو حلال بنانے کی تحریف بھی ہے ۔ یہ ایسے ہی ہے کہ کوئی کہے شراب بھی مائع (Liqued)ہے او رپانی بھی۔ قرآن میں پانی کو ماء طہوراکہاہے لہٰذا شراب بھی پاک اور حلال ہے ۔
اصحاب کہف کا کتّا خودبخوداُن پاک نفوس جوانوں کے پیچھے چلتا گیا اور اس غار کے دہانے پر جاکر بیٹھ گیا جس غارکے اندر اصحاب کہف چھپ گئے تھے ۔اس سے کیسے ثابت ہوگاکہ شوق اور کافروں کی نقالی کے لئے پالیں ۔ حسرت اُس مسلمان پر جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نظر انداز کرکے کہف کا حوالہ دے ۔کتّوں کے متعلق اسلامی قانون وہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا نہ کہ اصحاب کہف کے کتّے سے کئے جانے والا باطل استدلال۔
لہٰذا فیشن کی بنیاد پر کتّاپالنا حرام ہے ۔ اس کا جھوٹا نجس ہے ۔ اس پر خرچ ہونے والا روپیہ حرام پر خرچ کرناہے اور اُس پر صرف ہونے والا وقت ضاع عمر ہے اور اس کا بھی قیامت میں حساب دینا ہوگا ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ہندوستانی شہریوں کو ایران کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنا چاہئے: ہندوستانی سفارتخانہ
بین الاقوامی
ریاستی درجے بحالی کی کوشش: عمر عبداللہ نے کھڑگے اور راہل کاشکریہ ادا کیا، مرکز سے وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ
تازہ ترین
ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے : ٹرمپ
برصغیر
شدید بارشوں اور آندھی کی پیش گوئی، ضلع انتظامیہ پلوامہ کی عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?