Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 9, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
16 Min Read
SHARE
 سوال:۔ کیا اسلام میں لباس کی کوئی حقیقت ہے؟ آج کل اکثر لوگ کہتے ہیں کہ لباس کی کوئی شرعی حقیقت نہیں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ جیسے دوسری چیزیں بدلتی ہیں لباس بھی بدلتا رہتا ہے۔ قرآن و حدیث کے حوالےسے تفصیلی جواب دیں۔
تنویر احمد
بونیار بارہمولہ
اسلام میں لباس کا تصّور اور نفسانیت و فیشن پرستی
جواب :۔ اسلام مکمل دین  ہے اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان کی زندگی کے ہر ہر معاملے میں وہ پوری طرح رہنمائی بھی کرے گا اور ہر ہر شعبۂ زندگی کے متعلق احکام و ہدایات بھی دے گا۔ احادیث کی کتابوں میں لباس کے متعلق مستقل ایک تفصیلی باب ہوتا ہے۔ اس لئے یہ سمجھنا کہ لباس کی کوئی شرعی حقیقت نہیں یہ غلط بھی ہےاور لاعلمی بھی ہے یا اپنے غلط عمل کو درست ثابت کرنے کی حرکت ہے۔ لباس کے تین مقاصد ہوتے ہیں جسم کو ڈھانکنا، جسم کو سجانا اور موسم کی سردی وگرمی سے اپنے آپ کو بچانا۔ ان میں سے پہلا مقصد جسم کو ڈھانکا ہے یہ اسلام کا حکم بھی ہے اور فطرت انسانی کا تقاضا بھی ہے۔
قرآن کریم نے لباس کی پہلی خصوصیت یہی بیان کی ہے کہ وہ جسم خصوصاً اعضاء مخصوصہ کو چھپاتا ہے ۔ (سورہ اعراف)
اب اگر ایسا لباس پہنا چائے جو جسم کو نہ چھپائے تو وہ لباس چونکہ قرآن کے بیان کردہ مقصد کو پورا نہیں کر رہا ہے،اس لئے وہ غیر شرعی لباس ہوگا۔ آج کل بہت سارے لباس ایسے ہی ہیں۔
حدیث میں ہے کہ دو گروہوں کو جہنم میں جلتے دیکھاہے۔ ایک گروہ وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونگی۔ گویا یہ امر ہونا طے ہے کہ لباس پہننے کے باوجود لباس کا پہلا مقصد جسم کو چھپاناپورا نہیں ہوگا ،اسلئے اُن کوننگا کہا گیا ۔اس اصول کی روشنی میں ہر وہ لباس غیر شرعی ہوگا جو اتنا تنگ اور چست ہو کہ جسم کے سارے اعضاء صاف صاف نمایاں ہو ںاور اعضاء کا حجم اتار چڑھائو دوسرے کو کھل کر نظر آئے جیسے مرد تنگ پتلون یا عورتیںسُتنا پہنتی ہیں۔ لہٰذا آج کی جینز پینٹ ،جو جسم کے ساتھ چپکی ہوئی ہوتی ہے اور جس کو سکن ٹائٹ کہا جاتا ہے، یہ غیر شرعی ہے۔ چاہئےمرد پہنیں یا عورتیں۔ اسی طرح وہ شرٹ جو اتنی چھوٹی ہو کہ دونوں ہاتھ اوپر کر یں تو ناف کے نیچے کھل جائے اور کمر کو نیچے کی طر ف جھکا ئیں تو کمر کے نیچے کا حصہ ننگا ہو جاتا ہے،ایسی شرٹ غیر شرعی لباس ہے ۔اس میں نماز بھی ادا نہیں ہوتی اسی طرح حضرت نبی کریم ﷺ  کاارشاد ہے کہ وہ جو کسی دوسری قوم کی مشابہت یعنی نقالی کرے وہ انہی میں سے ہے ( ابو دائود)
اب اگر کسی نے وہ لباس پہنا جو کسی دوسرے طبقے مثلاً کھلاڑیوں ، فلم سٹاروں، ناچنے گانے والوں، یا کسی دوسری قوم کا مخصوص شعار ہو تو یہ غیر شرعی ہوگا کیونکہ حدیث میں اس کی ممانعت ہے۔ آج کل عموماً فیشن کی بنا پر یہی دیکھا جاتا ہے۔دراصل ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان یہ معلوم کرے کہ میرا دین مجھے کون سا لباس پہننے کی اجازت دیتا ہے اور نفسانیت وفیشن پرستی کا جذبہ یہ کہتا ہے کہ آج کل کس لباس کا چلن اورفیشن ہے ۔ان دونوں جذبوں کے نتائج الگ الگ نکلتے ہیں ۔جب انسان کا نفس فیشن پرستی کے سامنے جھک جاتا ہے تو اُسے اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کےلئے کوئی حیلہ درکار ہوتا ہے اور وہ حیلہ یہی ہے کہ شیطان اُس کے دل میں ڈالتا ہے کہ اسلام میں لباس کی کوئی حد بندی نہیں۔ یہ سوچ کر وہ اپنے آپ کو مطمئن کرتا ہے پھر ایک قدم آگے بڑھ کر وہ دوسروں سے بھی یہی کہنے لگتا ہے۔ اُس وقت وہ اسلامی احکامات کی تشریح نہیں بلکہ اپنے عمل کی صفائی اور اس کی تائید کرنے کی کوشش کرتا ہےمگر خود اُسے خبر نہیں ہوتی کہ وہ اسلام کی تحریف کی کوششیں کر رہا ہے۔اگر کوئی شراب کا عادی یا رقص و سرور کا شوقین یہ کہنے لگے کہ اسلام میں یہ منع نہیںتو کیسے یہ بات درست ہوگی۔ اسی طرح اپنے فیشن پرستی کے شوق کی تسکین کےلئے کوئی یہ کہنے کہ لباس بھی بدلتا رہتا ہے اور اسلام میں کوئی لباس متعین نہیں تو یہ اسلام سے لا علمی ہے اور عمل نہ کرنے کے بہانے ہیں۔
سوال:۔ اپنی مستورات کے ساتھ تبلیغی جماعت میں وقت لگانا کیسا ہے؟ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے؟
میر زمان خان
خواتین کا جماعت کے ساتھ نکلنا۔۔۔۔ جواز اور احتیاط
جواب :۔ دین سیکھنا اور دین پر عمل کرنے کےلئے ایمانی جذبہ و شوق پیدا کرنا جیسے مردوں کےلئے ضروری ہے ایسے ہی عورتوں کےلئے بھی ضروری ہے ۔۔۔ دین دونوں کےلئے ہے۔ اس لئے محرم کی معیت میں پردے کی پوری رعایت کے ساتھ اگرمستورات دین سیکھنے کےلئے نکلیں تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ یا ممانعت نہ ہوگی ۔عموماً گھروں میں رہ کر جیسے مرد حضرات کےلئے دین سیکھنا اور دین پر عمل کرنے کا مزاج پیدا ہونا مشکل ہوتا ہے، ایسے ہی مستورات کا معاملہ بھی ہے۔
اس لئے انسان نماز کو فرض جاننے کے باجود پابندی نہیں کر پاتا۔ کتنے حرام کام کو مسلمان جانتا ہے کہ یہ حرام ہے مگر پرہیز نہیں کر پاتا۔ سنت کو چھوڑ کر فیشن پر فدا ہوتا ہے۔ جب یہ شخص تبلیغ میں نکلتا ہے تو ماحول بدل جانے اور خالص دینی ماحول میں رہنے کی وجہ سے ایمان میں قوت آجاتی ہے ۔ اعمال کا شوق پیدا ہوتا ہے ۔ سنتوں پر عمل کرنے کا جذبہ ابھرتا ہے۔ حرام کاموںسے پرہیز کرنے کی فکر پیدا ہوتی۔ اس طرح انسان کی زندگی میں دینی تبدیلی آجاتی ہےاور اس کامشاہدہ و تجربہ ناقابل انکار ہے۔ بس اسی غرض کےلئے مستورات کو بھی محرم کے ساتھ شرعی حدود کی پابندی کے ساتھ جماعت میں نکالا جائے تو بہترین ثمرات سامنے آتے ہیں اس لئے شرعی اصولوں کی رعایت کے ساتھ مستورات کا جماعت میں نکلنا درست ہے۔ تعجب ہے کہ تعلیمی و تفریحی سفروں کے لئے عورتیں نکلیں تو کوئی سوال نہیں ہوتا۔
سوال:۔ سنت اور حدیث میں کیا فرق ہے؟
سنت اور حدیث میں فرق ۔۔۔۔۔ ایک توضیح
جواب:۔ حضرت رسول اکرم ﷺ  کے مبارک قول، مقدس فعل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ تقریر کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ کی موجودگی میں کسی شخص نے کوئی کام کیا اور آپ نے اس پر نکیر نہیں فرمائی۔ یہ بھی حدیث ہے۔ سنت ہر پسند یدہ اور مستحسن عمل کو کہا جاتا ہے جو حضرت نبی کریم ﷺ  یا حضرات صحابہ سے ثابت ہو۔
اس لئے ہر سنت حدیث نہیں اور ہر حدیث سنت نہیں ۔غور کیجئے وہ تمام احادیث جو ایمان آخرت، حساب کتاب، جہنم و جنت صحابہ کے مناقب یا انبیاء علہیم السلام کے متعلق ہیں وہ احادیث تو ہیں مگر وہ سنت نہیں۔ اس لئے کہ وہ عمل کی چیز نہیں اسی طرح وہ تمام احادیث جو منسوخ ہیں وہ حدیث توہیں مگر سنت نہیں۔ اسی طرح وہ تمام احادیث جو حضرت نبی کریم علیہ السلام کی خصوصیت ہے۔ مثلاً چار سے زیادہ نکاح، آپ کی نیند سے وضو نہ ٹوٹنا حدیث تو ہے مگر وہ دوسروں کےلئے سنت نہیں۔ یا مثلاً وہ عمل جو آپ نےکبھی کھبار کیا اور اکثر آپ نے اس کے برخلاف کثرت سے کیا تو کثرت سے کیا ہوا عمل سنت ہوگا اور جو کبھی اتفاقاً کیا وہ سنت نہ ہوگا۔ مثلاً آپ نے تنگدستی کی بنا پر کبھی صرف ایک کپڑا جسم مبارک پر رکھا اور نما ز ادا فرمائی تو اب صرف ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھنا سنت نہیں۔ یہ صرف ایک کپڑا زیب تن فرما کر نماز پڑھنے کی حدیث بخاری شریف کتاب الصلوٰۃ میں ہے۔یا مثلاً آپ نے مسواک کی۔ مسواک کو زبان پر رگڑتے ہوئے آپ کے دہن مبارک سے یہ آواز نکلی اَئم۔ اَئم۔ اَئم( بخاری )تو اب اَئم ، اَئم کی آواز نکالنا سنت نہیں۔
 اسی طرح بہت ساری سنتیں ایسی ہیں جو حدیث نہیں ۔ مثلاً آپ ﷺ  نے ارشاد فرمایا تم پر میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے۔ اب ظاہر ہے خلفائے راشدین کی سنت تو سنت ہوگی مگر وہ حدیث رسول نہ ہوگی۔
مثلاً حضرت عثمان ذی النورین ؓنے جمعہ کے دن دوسری اذان شروع کی اور تمام صحابہ نے اس کو قبول کیا۔ یہ دوسری اذان وہی ہے جو آج پہلے پڑھی جاتی ہے ۔ اب یہ پہلی پڑھی جانے والی اذان سنت عثمان تو ہے سنت رسول ﷺ  نہیں ہے مگر سنت دین ہے۔ یا مثلاً حضرت عمر ؓ نے ہجری سن شروع کیا۔ یہ سنتِ عمرؓ تو ہے مگر سنت نبویؐ  نہیں۔ کیونکہ آپ نے کوئی سن جاری یا مقرر نہیں فرمایا۔ بخاری شریف میں حضرت نبی کریم ﷺ کے صوم وصال کی حدیثیں موجود ہیں مگر صوم وصال سنت نہیں۔ اسی طرح بخاری میں حدیث ہے کہ آپ نے عید گاہ میں قربانی کی (ملاحظہ ہو کتاب العیدین )۔مگر عید گاہ میں قربانی کرنا سنت نہیں۔ حالانکہ یہ حدیث ہے۔
غرض کہ بے شمار حدیثیں ہیں جو بلاشبہ حدیث تو ہیں مگر وہ سنت نہیں ہیں۔
اسی طرح بہت ساری سنتیں ہیں مگر وہ حدیث نہیں۔ مثلاً آج اگر کوئی ٹوتھ پیسٹ کرتا ہے تو مسواک کی سنت ادا ہو جاتی ہے اسلئے کہ مقصد منہ کی صفائی ہے اور وہ ٹوتھ پیسٹ سے بھی ہو جاتی مگر ظاہر ہے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال حدیث نہیں ہے ۔ علم منطق میں ایک اصطلاح ہے جس سے دو چیزوں کے درمیان تعلق واضح ہوتا ہے۔ اس میں سے ایک قسم وہ ہے جس کو عمومِ خصوص من وجہِِ کہا جاتا ہے اس کی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی یہ پوچھے کہ سفید اور کپڑے کے درمیان کیا نسبت ہے تو جواب ہوگا ان کے درمیان عمومِ خصوص من  وجہِِِ کی نسبت ہے اس لئے دودھ اور برف سفید تو ہے مگر وہ کپڑا نہیں۔ اور رنگین کپڑا تو کپڑا ہے مگر وہ سفید نہیں اور گر کوئی کپڑا سفید ہو تو دونوں جمع ہوگئے اسی طرح حدیث اور سنت ہے کہ یہ کبھی جمع ہو جاتی ہیں کبھی الگ الگ ہو جاتی ہیں۔ وہ عمل جو سنت بھی ہے اور حدیث بھی تو اس میں حدیث اور سنت دونوں جمع ہوگئے اور وہ حدیث جو حدیث تو ہے مگر سنت نہیں وہ حدیث ہے اور وہ عمل جو سنت ہے مگرحدیث نہیں وہ سنت رہے گا مگر وہ حدیث نہیں ہے،غرض کہ یہ الگ الگ بھی ہیں ۔تمام منسوخ احادیث ، تمام امور قیامت سے متعلق احادیث، تمام وہ احادیث جو جسم نبوی ؐ سے متعلق ،جن کو شمائل رسول کہا جاتا ہے،یہ سب احادیث ہیں مگر سنت نہیں۔ تمام صحابہ خصوصاً خلفائے راشدین کی سنت تو یقیناً سنت ہے مگر حدیث نہیں۔
سوال:۔ ہمارے علاقے کے متعدد دیہات میں لوگوں میں یہ خیال پایاجاتا ہے کہ اگر کسی شخص کو یا کسی پالتوجانور کو پاگل کتا کاٹ لے تو اس شخص یا جانور کے گھر والے چالیس دن تک نماز نہیں پڑھتے ہیں او رچالیس دن تک کسی بھی کام کے شروع میں بسمہ اللہ نہیں پڑھتے ہیں کچھ لوگ اس کا حکم بھی دیتے ہیں کہ اگر اس پر عمل نہیں گیا گیا تو کتے کے کاٹنے پر وہ انسان یا جانور پاگل ہو جائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ چالیس دن تک نماز نہ پڑھنا او رکسی بھی کام کے شروع میں بسمہ اللہ پڑھنے سے منع کرنا اور اس پر عمل کرنا کیسا ہے؟
ارشد احمد ۔ گوس لولاب کپوارہ
کتےکا کاٹنا اور ترکِ نماز۔۔۔۔۔ ایک باطل عمل
جواب:۔ یہ با ت سراسر جہالت، لاعلمی اور شریعت اسلامیہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ سوچئے کسی انسان یا جانور کو پاگل کتا کاٹے تو اس سے اُن گھر والوں کو نما زپڑھنا منع کیوں ہوسکتا ہے اور ہر کام کے شروع میں بسمہ اللہ پڑھنے کی ممانعت کیوں ہوسکتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ نہایت بدترین جہالت کی بات ہے۔ یہ اسلام کے سراسر خلاف تو ہے ہی یہ عقل و فہم کے بھی خلاف ہے۔
ایسے تمام لوگ، جو اس طرح کے خلافِ اسلام بدعقیدے کا شکار ہیں اُن کو فوراً توبہ کرنی چاہئے۔ اور اگر کوئی اس بات کی تشہیر کرتا ہو کہ جس گھر کے مالک یا اُس کے جانور کو پاگل کتے نے کاٹ لیا وہ چالیس دن تک نماز نہ پڑھے اور نہ بسمہ اللہ پڑھےایسے شخص کو سختی سے زجرو تو بیخ کرکے اس باطل شیطانی خیال کو پھیلانے سے روکا جائے اورسارے علاقہ میں ایسے تمام لوگوں کے اس غلط تصور پر سختی سے نکیر کریں بلکہ اُس پر لعنت بھیجیں جو اپنے خود ساختہ شیطانی خیال سے نماز پڑھنے سے روک رہا ہے ۔اس کےلئے علاقہ کے تمام ائمہ اور خطبۂ جمعہ دینے والے خطیب حضرات اس باطل سوچ او رفاسد خیال کی کھلم کھلا تردید کریں اور نمازوں کو ترک کرانے والے مفسد لوگوں سے عوام کو باخبر کریں کہ یہ سراسر اسلام کےخلاف ہے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پونچھ کے سرکاری سکولوں میں تشویش ناک تعلیمی منظرنامہ،بنیادی سرگرمیاں شدید متاثر درجنوں سرکاری سکول صرف ایک استاد پر مشتمل
پیر پنچال
فوج کی فوری طبی امداد سے مقامی خاتون کی جان بچ گئی
پیر پنچال
عوام اور فوج کے آپسی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ناڑ میں اجلاس فوج نے سول سوسائٹی کے ساتھ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
پیر پنچال
منشیات کے خلاف بیداری مہم بوائز ہائر سیکنڈری سکول منڈی میں پروگرام منعقد کیاگیا
پیر پنچال

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?