Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 16, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
منصب امامت ،امام کے اوصاف اور مقتدیوں کی ذمہ داریاں 
سوال:۱-امام کے اوصاف کیا ہونے چاہئے ۔ اماموںکے متعلق مقتدیوں پر کیا ذمہ داریاں لازم ہوتی ہیں ۔ امام صاحبان کے ساتھ جو سلوک ہوناچاہئے تھا ہمارے معاشرے میں وہ نہیں ہورہاہے ،یہ سب پرواضح ہے۔ اسکے اسباب کیا ہیں اور تدارک کی کیا تدابیرہوسکتی ہیں۔
س:۲- ائمہ مساجد کے محلہ والوں پر کیا حقوق ہیں۔تفصیل سے فرمائیں۔
س:۳- شریعت کی روشنی میں ائمہ مساجدکاکیا مقام ومرتبہ ہے ؟
س:۴-کیا امام صاحب کے حق میں یہ کہنا مناسب ہے کہ امامت ایک پرائیوٹ نوکری ہے (یعنی جب مالک چاہے تورکھے گا۔ نہیں چاہے تو برخاست کرے گا ۔ جب کہ امام ایک منصب ہے۔)
س:۵- میں نے ایک بزرگ شخص سے سناہے کہ انہوںنے اپنے بچپن میں وعظ سنا ہے کہ امام کا انتخاب تو لوگ کرسکتے ہیں لیکن امام کو اس کے منصب سے برخاست کرنا شریعت کا حق ہے نہ کہ لوگوں کا۔کیا یہ بات دُرست ہے ؟
س:۶-کیا ائمہ مساجد بھی نائب رسول کے زمرے میں آتے ہیںیا صرف علماء کرام ہی ۔براہ کرم تفصیل سے تحریر فرمائیں ۔
محمد سلطان بٹ 
تمام سوالات کے جوابات ذیل ہیں ۔ 
جواب:۱-امام اور مقتدی کا ربط وتعلق خالص دینی وعبادتی ہے اس لئے دونوں کے حقوق وفرائض اہم ہیں۔
امام کے اندر کم از کم یہ اوصاف ہونالازم ہیں ۔قرآن کریم صحیح او رتجوید کے مطابق پڑھتاہو، نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو۔وہ تمام گناہِ کبیرہ سے محفوظ ہو۔ اس کے عقائد درست ہوں ، خاص کر آج کے ماحول اور حالات میں جو جو غلط عقائد پائے جارہے ہیں وہ اُن سے مبرا ہو۔ تقویٰ شعار ہو،دینی مزاج سے متصف ہو۔شرعی وضع قطع سے آراستہ ہو۔ غیر اسلامی لباس اور غیر دینی شکل وشبیہ سے پرہیز کرتاہو۔سنتوں کے مطابق خشوع وخضوع سے نماز پڑھانے کا اہتمام کرتاہو ۔خودبھی تمام سنتوں کا پوری طرح پابند ہو۔ ایک دیندار مسلمان کا نمونہ ہو۔پھر اگر جمعہ اور دوسرے اجتماعات کے وعظ کی ذمہ داری بھی اُس پر ہو تو پھرمزید بہت سارے اوصاف کا اُس میں ہوناضروری ہے۔ وہ دردمندی دلسوزی سے وعظ کہے۔ تنقید ،طعن وتشنیع سے پرہیزکرے۔منبر کو نزاع ومخالفت کے لئے استعمال کرنے کے بجائے اصلاح وتعمیر فکر وعمل کے لئے استعمال کرے ۔ وہ مستندکتابوں کی مدد سے حشووزوائد سے پاک وعظ کرے ۔ وہ معاشرے کی اصل ضرورت کا ادراک کرے اور اُسی طرح کے موضوعات مقرر کرے اور پھر پوری تیاری سے وعظ کرے۔ اپنے وعظ کی تاثیر کا محاسبہ کرے اور اس کی اصلاح کرے۔ وہ خود بھی اور اپنے سامعین کو بھی مثبت طور پرہرقسم کی تمام فکری ،اعتقادی ،ایمانی اور عملی خرابیوں سے محفوظ رہنے کے لئے فکرمند ہو۔خاص کر نوجوان نسل اور سکولوں وکالجوں میں تعلیم پانے والی نئی پود کے دین اور اُن کے ایمان کو بچانے کے لئے بہت فکرمند ہو ۔
جواب:۲-مقتدیوں کی ذمہ داری ہے کہ امام کے لئے ہرطر ح کی ضروری سہولیات کا انتظام کریں ۔دراصل معقول تنخواہ، بہتر انتظام اور اُس کی تمام ضروریات کو اچھے اورمعیاری انداز میں پوراکرنے کی فکر کرنا مقتدیوں کی ذمہ داری ہے ۔جب امام کی ناقدری ہونے لگے،ان کی ضروریات پوری نہ ہوں، ان کی تحقیر کی جانے لگے تو اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ آہستہ آہستہ امامت کے لئے کوئی تیار نہ ہوگااورجونماز پڑھاسکتاہوگا وہ بھی اماموں کی تحقیر وتوہین کا حال دیکھ کر کترائے گا۔اور پھر صورتحال یہ ہوگی کہ عالی شان اور ہرطرح کی جدید سہولیات سے آراستہ پُررونق مساجد ہوں گی مگر اماموں سے خالی ہوں گی اور پھر وہ حدیث رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پوری ہونے کا وقت آئے گا ۔
ارشاد ہے: ایک وقت ایسا آئے گاکہ مسجدوں میں لوگ ایک دوسرے کو دھکا دے کر امامت کرانے کے لئے اصرار کریں گے مگر امام بننے کوکوئی تیار نہ ہوگا۔ پھر الگ الگ نماز پڑھنے پر مجبورہوںگے۔
چنانچہ یہ صورتحال تو شہر ودیہات ہر جگہ بار بار سامنے آتی ہے کہ مقررہ امام صاحب مسجد میں موجود نہ ہوتو نماز پڑھانے والا ہی نہیں ملتا ۔ اور جو پڑھاسکتاہے وہ یا تو کتراجاتاہے یا کچھ لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ خود کوبچاتاہے ۔یا وہ درحقیقت امامت کا اہل ہی نہیں ہوتا مگر پھر آگے بڑھناچاہتاہے ۔اس لئے امام کی قدر افزائی اور حوصلہ افزائی کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔ورنہ اس کے نتائج نہایت خطرناک ہوں گے ۔ خلاصہ اہل محلہ امام کی تمام لازمی ضروریات پورا کرنے اور اچھے سے اچھے انداز میں پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں ۔
جواب:۳-شریعت کی نظر میں امام معزز ترین مقام پر کھڑا ہونے والا انسان ہے ۔اسلئے امامت کامنصب درحقیقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب ہے ۔نبی صلعم کے بعد یہ خلیفہ کامنصب ہے ۔اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے عہد میں ہمیشہ خود خلیفہ امامت کرتا تھااور جس علاقہ میں جو گورنر ہوتا وہ امام بھی ہوتااور پھر ہر ہر مسجد کا امام قوم میں سے سب سے زیادہ صاحب علم ، سب سے بہتر قرآن پڑھنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہواکرتاتھا۔ چنانچہ حدیث میں ہے : امامت کا مستحق وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ بہتر طریقے پر قرآن پڑھنے والا ۔ پھروہ شخص جو سب سے زیادہ علم والا ، پھر وہ شخص جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہو۔ (ترمذی)
اب خود امام کو بھی اپنے اس مقام ومرتبہ کے مطابق باوقار ،سنجیدہ ،بُردبار،باغیرت ،صاحب حمیت اور اوصاف تقویٰ واحیاء سنن سے آراستہ ہونا چاہئے ۔مزاج میں استغناء ، دین کی تڑپ، کم پر قناعت ،سادگی پسند اور بہت محتاط ہو۔
جواب:۴- کسی امام کو یہ کہنا کہ امامت پرائیوٹ نوکری ہے ۔ جب چاہیں تو نکال دیں۔ یہ دراصل اُس کہنے والے شخص کا وہ ظلم ہے جس کا انجام مسجدوں کی ویرانی ہوگی ۔ اگر اُمت اپنے اماموں کو اسی طرح سمجھنے لگیں اور پھروہی روّیہ شروع کردیں جو کہا جارہاہے تو یہ بالواسطہ مساجد کو اماموں سے محروم کرنے کا سبب بنتاہے ۔ دراصل ایسے مقتدی امام کے منصب سے ہی واقف نہیں اور اس میں بھی امام کا کسی حد تک قصور ہے کہ انہوں نے اپنی زبان اور اپنے طرزِ عمل سے امامت کے عظیم منصب کا احساس ہی بیدار نہ کیا۔
جواب:۵-امام کے انتخاب کرنے کے بعد اُس کو برخاست کرنے کا حق کسی کو نہیںتاوقتیکہ کہ اُس کے اندر شرعی طور پر ایسا نقص ثابت نہ ہو جائے کہ وہ شرعاً مستحق امامت نہ رہے ۔یقیناً آج امامت کے عزل ونصب میں طرح طرح کی غلطیاں اور بعض دفعہ ظلم بھی ہوتاہے کہ کسی مقتدی کے ذاتی منشاء کے خلاف کوئی بات ہوگئی تو امام کو نکال کر ہی دَم لیتاہے ۔یہ غیر شرعی ہے ۔
جواب:۶-نماز پڑھانے کی حد تک تو یقیناً امام نائب رسول ہے لیکن اسے بھی اس کاپاس کرناضروری ہے ۔٭
………
دعوت کی محنت…
اللہ سے تعلق ،نبیؐ کی اطاعت اور آخرت کی کامیابی کا سبب 
س:-دعوعت وتبلیغ کی محنت جو پورے عالم میں ہورہی ہے، اس کے بارے میں ایک شخص نے اجتماع میں عام لوگوں میں کھلے طور ایک اشکال پیدا کیا کہ دعوت کی محنت میں جانے والے اپنا وقت ضائع کررہے ہیں اور یہ لوگ دربہ در ہوتے ہیں یہاں تک کہ وہ ان پر کفر کا الزام لگارہے ہیں اور عام لوگوں میں تاثرپیداکررہے ہیں کہ یہ دعوت کی محنت ’’دین‘‘ کے خلاف مہم ہے ۔اس بارے میں تفصیل سے واضح کریں۔
شبیر احمد لون
جواب:-دعوت وتبلیغ کی محنت پورے عالم میں جاری ہے اور یہ کروڑوں انسانوں کی ہدایت کا ذریعہ بنی ہے ۔ اس کے عالمی اجتماعات جورائے ونڈلاہور،بھوپال ،بنگلہ دیش میں ہر سال ہوتے ہیں ۔اُن اجتماعات میں شریک ہونے والے ساری دنیا کے داعیان دین اس کا برملا ثبوت ہے کہ یہ عالمی محنت ہے ۔ 
اس محنت کے اہم مقاصد اللہ سے تعلق،توحیدخالص ،رسول رحمت (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حقیقی محبت اوراُ ن کی ایک ایک سنت اپنانے کی محنت ،ہرطرح کی برائیوں سے مکمل پرہیز اور اجتناب دین سے دورانسانوں کو دین سے قریب کرنے لئے اُن کے گھروں پر جایا کراُن کی منت سماجت کرکے دین سیکھنے اوراس پر عمل پیراہونے کی ترغیب دینا ،دین کے لئے جان اور مال لے کر پھرنا ، خودسنتوں کے مطابق زندگی گزارنا اور دوسروں کو بھی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے تیارکرنا نیز مسلمانوں کی کسی بھی دینی جماعت کی نہ مخالفت کرنا اورنہ اُن کے خلاف بیا ن یا تنقید کرنا ۔صرف اپنا کام مثبت طریقے پر کرنا ۔ یہ دعوت وتبلیغ کی اس عالمی محنت کے نمایاں اوصاف ہیں۔
چنانچہ عمومی طور پر دیکھا جائے تو اس سے وابستگی کے بعد نوجوان باحیاء ، پاکدامن اور تمام اُن جرائم سے اجتناب کرنے والے بن جاتے ہیں جن میں عموماًآج کے نوجوان مبتلا ہوجاتے ہیں ۔جو نوجوان دعوت کی اس محنت سے جڑ جاتاہے وہ عموماً محفوظ رہتاہے اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے کے لئے محنت بھی کرتا اور آنسو بھی بہاتاہے۔ ہر تبلیغی مرکز پر اس کا مشاہدہ ہوسکتاہے ۔ 
دعوت کے ساتھ جڑنے والا اگر ملازم ہوتاہے تو عموماً وہ رشوت خوری سے محفوظ ، کام چوری سے دور ،اپنے عہدے کو اپنی ذات کے لئے استعمال کرنے کے بجائے خدمت خلق میں محورہنے اور اپنی ڈیوٹی اچھی طرح انجام دینے کی پوری کوشش کرتاہے ۔ دعوت وتبلیغ سے وابستہ شخص تجارت کرتاہے تو غیر شرعی چیزوں کی تجارت سے پرہیز کرتاہے ۔خریدار کو دھوکہ دینے سے اور غلط قیمت وصول کرنے سے بھی پوری طرح پرہیز کرتاہے ۔ یہ عمومی مشاہدہ ہے ۔ اس لئے ہرمسلمان پر چونکہ فرض ہے کہ وہ صحیح اسلامی عقائد اپنائے،تمام فرائض وسنن کو ادا کرے اور تمام حرام کاموں سے پرہیز کرے ،آخرت کی ابدی زندگی کے لئے تیاری کرے اور یہ یقین رکھے کہ تمام انسانوں کی کامیابی اللہ کے احکام  کو پورا کرنے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں میں ہے۔ یہ عظیم حقیقت اپنی زندگی میں آجائے اور دوسرے بھی اس پر کھڑے ہوجائیں ۔ اس کے لئے محنت کی ضرورت ہے ۔دعوت وتبلیغ کی محنت یہی ہے ۔اس میں نہ مسلکی نزاع ہے ، نہ کسی کی نفی یا مخالفت اور نہ ہی تنقید یا کسی تحقیر وتشنیع ۔
سب سے بہتر یہ ہے کہ اس کام کی اہمیت ، افادیت اور حقیقت سمجھنے کے لئے اور خوداس کام کے ساتھ جڑ کر وقت لگائیں ۔ پھر خود اندازہ ہوگاکہ ایمان میں اضافہ اعمال کا شوق، سنت کی زندگی اپنانے کی فکر ،گناہوں سے بچنے اور حرام کاموں سے دور رہنے کا حوصلہ پیدا ہوایا نہیں ۔اللہ کا تعلق ، ذات رسالت ؐ کی محبت اُن کی اطاعت واتباع ،آخرت کی فکر اور دُنیا وآخرت کی کامیابی کا جذبہ اُبھرگیا یا نہیں ۔اُمت کی بے دینی اور گمراہی کے پھیلائو نے جو ماحول پیدا کیاہے اُس پر غم کھانے ،تڑپنے اور بلکنے کا مزاج، اپنے گناہوں پر استغفار اور آئندہ ہرطرح گناہوں سے اجتناب کاعزم پیدا ہوا یا نہیں ۔ اگر یہ کیفیات پیدا ہوگئیں اور اُمید قوی ہے کہ یہ جذبات واحساسات ضرور پیدا ہوجائیں گے تو اُس کے خود اپنے ضمیر سے پوچھ لیں کہ جماعت میں وقت لگانا مفید ہوایا یہ صرف وقت کا ضائع کرنا ہوا۔
اس دعوت میں انفرادی اعمال میں قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ صبح وشام کی تسبیحات بھی بتائی جاتی ہیں اور اُن تسبیحات پر پابندی کرائی جاتی ہے ۔ اُن تسبیحات میں ایک تسبیح درود شریف کی بھی ہے ۔ یہ درود شریف صبح وشام تین تین سواورکم از کم سو مرتبہ پڑھنا ضروری ہے ۔اس کے بعد یہ کہنا کہ یہ دین کے خلاف یا درود کے خلاف محنت ہے یہ غلط فہمی ہے حکمت ،نرمی اور حسن اخلاق سے اُن کو بھی سمجھاناچاہئے جو اس طرح کی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
کسی پر کفر کی تہمت لگانا نہایت خطرناک ہے ۔ بخاری ومسلم میں حدیث ہے کہ جس نے کسی پر کفر کا حکم لگایا اگر وہ اس کا مستحق نہ تھا توہ کفرواپس اُس کہنے والے پر آتاہے ۔ 
اللہ تعالیٰ محفوظ فرمائے ۔ll
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پونچھ کے سرکاری سکولوں میں تشویش ناک تعلیمی منظرنامہ،بنیادی سرگرمیاں شدید متاثر درجنوں سرکاری سکول صرف ایک استاد پر مشتمل
پیر پنچال
فوج کی فوری طبی امداد سے مقامی خاتون کی جان بچ گئی
پیر پنچال
عوام اور فوج کے آپسی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ناڑ میں اجلاس فوج نے سول سوسائٹی کے ساتھ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
پیر پنچال
منشیات کے خلاف بیداری مہم بوائز ہائر سیکنڈری سکول منڈی میں پروگرام منعقد کیاگیا
پیر پنچال

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?