Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 13, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
سوال:۔ یہاں کشمیر کے مسلم معاشرے میں جب کوئی رشتہ منقطع ہو جاتا ہے ، چاہئے وہ طلاق سےیاخلع سے منقطع ہو تو اُن تحائف کے بارے میں سخت اختلاف اور نزاع پیدا ہوتا ہے جو ایک دوسرے کو دیئے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہاں کشمیر میں زوجین کے علاوہ دوسرے رشتہ دار بھی طرح طرح کے تحفے دیتے ہیں۔ اب جب رشتہ ختم ہوجاتا ہے تو خود میاں بیوی نے جو تحفئے دیئے ہوتے ہیں اور جو دوسرے رشتہ داروں نے دیئے ہوتے ہیں اُن کے بارے میں نزاع شروع ہوتا ہے۔ مہر زوجہ کا حق ہے تو اگر رشتہ ختم ہو جائے تو مہرکے متعلق کیا حکم ہے ۔ مہر کے علاوہ جو زیورات وغیرہ ایک دوسرے کو دیئےگئے ہوتے ہیں اُن کے بارے میں کیا حکم ہے۔ اسی طرح زوجین کے شتہ داروں نے ایک دوسرے کو یا ان زوجین کو جو تحفے دیئے ہوتے ہیں ان کے متعلق کیا حکم ہے۔ اس بارے میاں یہاں کی عدالتوں میںبھی اور وویمنز کمیشن (Womens Commission)میں بھی معاملات کے فیصلے ہوتے رہتے ہیں اور محلہ کمیٹیاں بھی فیصلے کرتی رہتی ہیں ۔ بہر حال ایک مکمل ضابطہ قرآن اور حدیث کی رو سے جو شریعت کا مقررکردہ ہے واضح اور مفصل طور پر لکھا جائے۔تمام ایسے فیصلہ کرنے والےحضرات کےلئے گائڈ لائن بن سکے ؟۔
محمد رفیق ،صفا کدل سرینگر

مہر اور شادی میں ملنے والے تحائف

طلاق یا خلع کی صورت میں تنازعات کاحل 

 
جواب:۔ زوجین کے درمیان جب رشتہ منقطع ہونے لگے تو اُ سکی ابتداء میں ہی دوصورتیں ہیں ایک یہ کہ شوہر رشتہ منقطع کرنے کا اقدام کرتا ہے اور پھر طلاق دیتا ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ زوجہ رشتہ ختم کرنے پر مُصر ہے اور شوہر سے جدائیگی کا مطالبہ کرتی ہے ۔ اس صورت کو خُلع کہتے ہیں۔اگر پہلی صورت پائی گئی یعنی شوہر نے طلاق دی تواس صورت میں جو حقوق شوہرپر لازم ہیں وہ ہیں مہر۔ اگر مہر ادا شدہ نہیں ہے تو زوجہ مطلقہ کو شرعی حق ہے کہ وہ مہر وصول کرے۔ دوسرے اس زوجہ کو اُس کے والدین اور دوسرے اقارب نے جو تحائف دیتے ہیں وہ اُسی مطلقہ کا حق ہیں۔تیسرے شوہر اور اُس کے اقارب نے جو تحائف اُس خاتون کودیئے ہوں وہ بھی اسی مطلقہ خاتون کا حق ہے۔ ان تینوں حقوق میں سے پہلا حق مہر ہے۔ اگر وہ ابھی تک ادا نہ ہوا ہو یا اُس مہر کا کچھ حصہ ادا ہو ا ہو اور کچھ حصہ باقی ہو تو یہ مہر ادا کرنا بھی لازم ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے ترجمہ( اے ایمان والو) اپنی بیویوں کو مہر خوشی خوشی ادا کرو۔ حدیث میں بھی مہر کی ادائیگی کی سخت تاکید ہے۔ اس لئے اولاً مہر بوقت نکاح یا بوقت رخصتی ادا کرنا لازم ہے۔ لیکن اگر واقعی کسی مجبوری کی بنا پر مہر ادا نہ ہو پایا ہوا اور اب طلاق دینے تک وہ مہرباقی ہے تو اب اس کی ادائیگی لازم ہے ۔ مہر کے علاوہ جو تحائف اس خاتون کو اُس کے میکے کی طرف سےملے ہیں وہ تو بہر حال اُسی کا حق ہیںاور شوہر یہ بات زبان پر بھی نہیں لاسکتا کہ میکے کی طرف سے اپنی بیٹی کو دیئے گئے تحفوں کے متعلق کوئی حق جتلائے۔ وہ رشتہ برقرا ررہے یا ختم ہو جائے یہ سب اس موھوب لہا خاتون کا ہی حق ہے۔
تیسری چیز وہ تحفے جو شوہر نے یا اُس کے اقارب نے اس خاتون کو دیئے ہوں۔ یہ تحائف سونے، زیورات، کپڑوں یا برتنوں کی صورت میں ہوں توطلاق کی صورت میں یہ تمام بھی اُس مطلقہ خاتون کا حق ہیں۔ اس لئے کہ یہ سب تحفہ ہیں اس کو ہدیہ یا ھبہ بھی کہتے ہیں۔ شرعی طور پر اس کا حکم یہ ہے کہ جب کسی کو یہ تحفہ دے دیا گیا تو اب واپس لینے کا حق ہر گز نہیں ۔ حضرت نبی کریم ﷺ  کا ارشاد ہے تحفہ میں دی گئی چیز واپس لینا ایسا ہی ہے جیسے کتا قے کردے او پھر اُس قے کو دوبارہ چاٹنے لگے۔۔۔ یہ حدیث بخاری و مسلم وغیرہ اکثر کتابوں میںہے۔
حدیث و فقہ کی کتابوں میں تفصیل سے یہ مسئلہ موجود ہے کہ بطور تحفہ دی گئی چیز واپس لینے کا کوئی حق نہیں۔ اس لئے نہ کسی مفتی کو نہ کسی برادری کے ذمہ دار کو یہ حق ہے کہ تحائف کے طور پر دی گئی اشیاء واپس کرنے کا فیصلہ کرے۔ ہمارے معاشرے میں رشتہ داری میں یہ رواج بھی ہے کہ میاں بیوی کے دوسرے رشتہ دار مثلاً ماں بہن وغیرہ کچھ تحفے دیتے ہیں اور ذہنوں میں یہ تصور رہتا ہے کہ آئندہ یہ مزید اضافوں کے ساتھ واپس کیا جائےگا۔
پھر جب رشتہ ختم کرنے کا مرحلہ آتا ہے تو اُن چیزوں کے واپس لینے دینے کا مسئلہ اُٹھ کھڑا ہوتا ۔ اس سلسلے میں شرعی طور پر یہ طے ہے کہ یہ چیز اگر بطور ہدیہ و تحفہ دی گئی ہیں تو واپس لینے کا تصور رکھنا بھی غلط ہے اور اگر بطور رعایت ہیں تو واپس کرنا ضروری ہے۔ یہاں عرفاً یہ بات طے  ہے کہ رشتہ برقرار رہے تو ان چیزوں کی واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں ہوتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ تحفہ اور ہدیہ ہی ہیں جب یہ ہدیہ ہیں تو واپس لینے کا حق اور اختیار نہ رشتہ برقرار رہنے کی صورت میں ہوگا اور نہ ہی رشتہ منقطع ہونے کی صورت میں خلاصہ یہ کہ طلاق کی صورت میں مطلقہ خاتون کو مہر ، میکے کی طرف سے دیئے گئے جہیز کی اشیاء اور اسی طرح شوہر اور اُس کے دوسرے اقارب کی طرف سے دیئے گئے تمام تحائف لینے کا حق شرعاً بھی طے ہے اور قانوناً بھی۔
اگر رشتہ خلع کی بنا پر منقطع ہو رہا ہو۔ یعنی شوہر زوجہ کو اپنے نکاح میں رکھنےاور حقوق ادا کرنے کو تیار ہو مگر زوجہ رشتہ برقرار رکھنے پر آمادہ نہیں ہو اور وہ اس پر بھی تیار ہو کراگر اُسے مہر یادیئے گئے تحفے یا دونوں چیز واپس کرنی پڑیں تو وہ اُس کےلئے بھی تیار ہے ۔اس مطالبہ کو شرعاً خلع کہتے ہیں ۔اس مسئلہ میں دو طرفہ بیانات اور رضامندی ، آمادگی اور قبو ل کرلینے سے جو باتیں طے ہونگی اُنہی پر خلع ہو جائے۔ اگردونوں فریق اس پر رضامند ہوئےکہ زوجہ صرف تحائف اور زیورات واپس کرے گی اور مہر اُسی عورت کا حق رہے گا اور شوہر نے اُس کو تسلیم کرکے خلع دینے پر آمادگی کر لی تو یہ بھی درست ہے۔ اگر شوہر نے خلع دینے کےلئے یہ شرط رکھی کہ مہر اور زیورات کے عوض میں خلع کیا جائےگا اور عورت نے یہ تسلیم کرلیا تو شرعاً یہ بھی درست ہے ۔اگر یہ طے کیا گیا کہ جس نے جو زیورات دیئے ہیں وہ اُس کو واپس کر دیں گے اور مہر شوہر یا عورت کو دیا جائے اور اس کو دونوں نے تسلیم کر لیا تو شرعاً یہ بھی درست ہے۔ اگر میاں بیوی میں نزاع ہو اور خاندان یا برادری کے معزز لوگ فیصلہ اپنے ہاتھ میں لیں تو دونوں طرف تحریر ی بیانات اور مطالبات لے کر کسی مستند مفتی سے بھی مشاورت اور شرعی رہنمائی لے کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ ورنہ خطرہ ہے کہ کسی کی حق تلفی ہو جائے اور اس کا گناہ فیصلہ کرنے والے پر ہوگا۔
سوال:۱-کیا مسجد شریف میں مطالعۂ قرآن کے دوران موبائل فون پر بات چیت کرنا جائز ہے؟
حسرت کشتواڑی 

مسجد شریف میں غیر ضروری اور تفریحی گفتگو کرنا مکروہ

جواب:۱-مسجد میں دنیوی باتیں کرنا ممنوع ہے لیکن وہ مختصر بات چیت جس میں صرف ہاں اور ناں کی حد تک بات کرنی پڑے اُس کی اجازت ہے ۔ اسی طرح ضرورت کی وہ بات جس کی سخت مجبوری ہواُس کی بھی اجازت ہے ۔اب اگر کوئی شخص مسجد میں قرآن کریم کی تلاوت یا مطالعہ میں مشغول ہے تو ضرورت اور مجبوری کی بات چیت وہ فون پربھی کرسکتاہے لیکن غیر ضروری اور بے فائدہ یاتفریحی گفتگو کرتے رہنا یقیناً مسجد میں مکروہ ہے ۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید وفروخت ، شعرخوانی سے بھی منع فرمایا ہے ۔(ترمذی)
سوال:- مساجد میں لوگ نماز سے پہلے صفوں میں یا اِدھر اُدھر بیٹھتے ہیں پھر مکبر تکبیر کہتاہے اور جب قدقامت الصلوٰۃ تک پہنچتاہے تو امام اور مقتدی نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں ۔ اس طرح سے صفیں دُرست نہیں ہوتیں ۔ جب دوسرے مفتی صاحبان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا پہلے صفیں دُرست کرو پھر تکبیر کہی جائے لیکن جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ کہتے ہیں بیٹھنا ہی سنت ہے ۔ اس طرح کچھ لوگ کھڑے رہتے ہیں اور کچھ لوگ بیٹھے رہتے ہیں ۔ براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کیجئے ۔
محمد اشرف بٹ 

قدقامت الصلوٰۃ نماز کے لئے کھڑے ہونے کا آخری لمحہ

جواب:نمازشروع کرنے سے پہلے امام اور مقتدی کا لازمی فریضہ اور شرعی حکم صفوں کادُرست کرناہے۔ یہ حدیث وفقہ کی ہر کتاب سے صاف ظاہرہے۔ چنانچہ دورِ نبوتؐ سے لے کر آج تک پورے عالم میں یہی طریقہ رائج ہے کہ صفیں درست کرنے کا اہتمام ابتداء سے ہی کیا جاتاہے اور ایک طرف سے مکبر تکبیر پڑھتاہے دوسری طرف سے مقتدی حضرات اپنی صفیں دُرست کرتے ہیں اور تکبیر ختم کرنے پر امام پھر ایک بار متنبہ کرتاہے کہ صفیں دُرست کی جائیں، خالی جگہوں کو پُر کیا جائے ۔ اس کے باوجود صفوں کی درستگی میں نقص رہتاہے۔
اب اگر صفوں کو درست کرنے کا اہتمام شروع نہ کیا جائے تو تکبیر کے ختم پر امام کو یا تو طویل انتظار کرناپڑے گا یا صفوں کے درست ہوئے بغیر نماز شروع کرنی پڑے گی۔ حرمین شریفین میں بھی اور یہاں کشمیر میں بھی ہمیشہ سے اسی پر عمل رہاہے کہ آغازِ اقامت کے ساتھ ہی امام ومقتدی کھڑے ہوتے ہیں ۔ 
اگر مقتدی صفوں میں درست طرح سے بیٹھے ہوئے ہوں اور درمیان میں جگہیں خالی نہ ہوں اور امام اپنے مصلیٰ پر بیٹھا ہوا ہو تو اس صورت میں اس کی اجازت ہے کہ مقتدی حضرات بیٹھے رہیں اور قدقامت الصلوٰۃ پر کھڑے ہوں ، یہ کھڑے ہونے کا آخری لمحہ ہوگا۔اس کے بعد بیٹھنا دُرست نہیں لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اس سے پہلے کھڑا ہونا منع ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کے بعد کوئی بیٹھا نہ رہے ۔ حضرات صحابہؓ کبھی اس طرح کھڑے ہوجاتے تھے کہ حضرت بلالؓ تکبیر پڑھتے مقتدی حضرات کھڑے ہوتے اور حضرت رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام ابھی تشریف فرما نہ ہوتے اس لئے سب کو کھڑے ہوکر انتظار کرناپڑتا تھا ۔ اس صورت حال کے متعلق آپ ؐ نے ارشاد فرمایا تب تک کھڑے مت ہواکرو جب تک مجھے آتا ہوا نہ دیکھ لو ۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پونچھ کے سرکاری سکولوں میں تشویش ناک تعلیمی منظرنامہ،بنیادی سرگرمیاں شدید متاثر درجنوں سرکاری سکول صرف ایک استاد پر مشتمل
پیر پنچال
فوج کی فوری طبی امداد سے مقامی خاتون کی جان بچ گئی
پیر پنچال
عوام اور فوج کے آپسی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ناڑ میں اجلاس فوج نے سول سوسائٹی کے ساتھ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
پیر پنچال
منشیات کے خلاف بیداری مہم بوائز ہائر سیکنڈری سکول منڈی میں پروگرام منعقد کیاگیا
پیر پنچال

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?