Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 19, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
 سوال:۔ ہمارے معاشرے میں بیوہ خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ان کوزندگی گزارنے میں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہوگا، اسکی حقیقت اس طبقہ  سے نزدیک ہونے کے بعد سامنے آسکتی ہے۔ جو بیوگی کی حالت میںاپنے سسرال میں رہتی ہیں ،ا نہیں بھی طرح طرح کے مصائب و مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور اگر یہ میکے واپس آتی ہیں تو والدین کی حیات تک اُن کی حیثیت نسبتاً اچھی رہتی ہے مگر والدین کے بعد بھائیوں اور بھابیوں کےساتھ ان کو طرح طرح کے نت نئی پریشانیوں سے سابقہ پیش آتا ہے۔ ان کا دوسرا نکاح بھی بہت مشکل ہے۔اسلام کی نظر میں اس کا حل کیا ہے۔؟
سلیم احمد خان
بمنہ سرینگر 

بیوہ خواتین کی حالتِ زار۔۔۔۔۔۔ 

معاشرتی ہمدردی کی طلبگار

جواب:۔ بیوہ خواتین کےلئے شرعی طور پر سب سے بہتر حل یہ ہے کہ اُن کا دوسرا نکاح ہو جائے اور یہ حل اُس وقت بروئے کا ر آئے گا جب مسلمان مرد اس کےلئے آماد ہ ہوں۔ خصوصاً جن مردوں کی مالی حالت بہتر ہو مکان کی وسعت ہو اور معاشی خوشحالی سے جو مرد فارغ البال ہوں وہ یہ قدم اٹھائیں اور اُن کی بیویاں یہ قربانی دیں کہ کسی بیوہ کو سہارا دینے کےلئے اپنے شوہروں کےلئے دوسرے نکاح کا راستہ کھلا کر دیں، تو اس طرح اُن ہزاروں تباہ حال بیوہ خواتین کا یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
حضرت نبی کریم ﷺ نے اس لئے بیوہ خواتین سے نکاح کئے تاکہ امت کےلئے ایک بہترین اُسوہ اور نمونہ سامنے رہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ ؓ کے علاوہ دیگر تمام ازواج مطہرات بیوہ رہی تھیں اور آپ ؐ کےنکاح میں پہلے سے موجود اُم المومنین نے خوشی سے آمادگی ظاہر کی۔ ہمارےمعاشرے اچھی تعداد میںایسے خوشحال لوگ ہیں،جن کی آمدنی بھی اور مکانوں کی وسعت بھی اتنی ہے کہ وہ مزید کئی نکاح کرکے بیوہ عورتوں کی پناہ گاہ بن سکتے ہیں۔ مگر ایک تو معاشرتی غیر شرعی دبائو ہے کیونکہ یہاں کے معاشرے میں اس کو عیب سمجھا جاتا ہے اور ضرورت مند ہونے کے باوجود بہت سارے مرد اس کو زبان پر بھی نہیں لاسکتے اور وہ اپنی طبعی ضرورت کو دبانے پر مجبور تو ہوتے ہیں مگر دوسرے نکاح کی بات سوچنے کی یا تصور کرنے کی بھی ہمت نہیں کر پاتے۔
اب اگر بیوہ عورتوں کی حالت زار پر یہاں کی یہ غلط معاشرتی قید ختم ہو جائے اور دوسرا نکاح کرنے کا رواج ہو جائے تو بے شمار مسلمان بہنوں کےلئے بقیہ زندگی آسانی سے گزارنے کی راہ نکل آئے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ بے شمار بیوائیں ایسی ہیں جن کی عمر یںا بھی جوانی کی عمر یں ہیں اور وہ بیو ہو کر میکے میں آ پہنچی ہیں۔ اب جب تک اُن کے والدین حیات ہوتے ہیں تو اُن کو شفقتیں ملتی ہیں مگر جب والدین کا سایہ سر سے اُٹھ جاتا ہے، اس کے بعد میکے میں اُن کو بھائیوں کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔ بھائی تو اکثرہمدردی اور شفقت کا رویہ اپناتا ہے مگر اُن کی بیویاں عموماً ان بیوائوں کو بوجھ سمجھنے لگتی ہیں۔ پھر گھروں میں بھابیوں اور نندوں کے جھگڑے شروع ہوتے اور وہ مرد ان جھگڑوں کے ایسے دلدل میں پھنس کر مصیبتوں کا شکار ہوتے جن کےایک طرف بہنیں اور دوسری طرف اُن کی بیویاں ہوتی ہیں۔۔۔ اس لئے یہ طے ہے کہ اس گھمبیر معاشرتی مسئلہ کا حل یہ ہے کہ نکاح بیوگان کی ایک مہم شروع ہو جائے اور معاشرتی قدغن کے اس جال کو توڑدیا جائے اور پہلے سے موجود بیوی سوکن کو برداشت کرنے کی قربانی دے۔ اگر ایک عورت دوسری عورت کےلئے قربانی دے تو وہ کس قدر عظمت اور اجر وثواب کی مستحق ہوگی، اس کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے اس لئے ضروری مہم کےلئے مساجد کے ائمہ حکمت اور موعظت کے ساتھ اپنے بیانات میں ترغیب دیں۔ دینی کالم اور مضامین لکھنے والے اس مسئلہ پر مضامین لکھیں اور معاشرتی و سماجی امور سےوابستہ فورم اس موضوع پر سمپوزیم اور سمینار منعقد کریں اور اس طرح اس مسئلہ کے ہر ہر پہلو کو اجاگر کیا جائے۔ خصوصاً بیوہ عورتوں کے دردناک حالات کی مفصل رپورٹنگ ہو اور پھر اُن عورتوں ، جن کی گھریلو حالت بہت خوشحالی کی ہے، سے اپیل کی جائےکہ وہ اپنے شوہروں کو دوسرا نکاح کرنے کی ترغیب دیں۔ ا س کی ایک بہترین اور نمونہ کی مثال ابھی شہر سرینگر میں سامنے اائی ہے کہ ایک دیندار عالم کی دیندار زوجہ نے اپنے شوہر بصد اصرار  کسی ایسی بیوہ ،جوتباہ حال ہو،سے نکاح کرنے پر آمادہ کیا اور اس بیوہ کےساتھ سامنے خود اپنادامن پھیلا کر اُسےرشتہ کرنے پر آمادہ کرلیا اور اب دونوں سوکین حقیقی بہنوں کی طرح خوش و خرم ہیں۔
سوال:۔ نماز تحیتہ المسجد اور تحیتہ الوضو کےبارے میں تفصیلاً جواب طلب ہیں نیز نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشاکے الگ الگ اوقات کےبارے میں تفصیلاً آگاہ کریں۔
سوال:۔ کشمیر میں ایک روایت ہے کہبچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کےبالوں کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں (زڑ ،اڑ)اسکا شرعی حکم کیا ہے ؟
سوال:۔ کیا عورت کسی مرد سے ہاتھ ملاسکتی ہے ۔آج کل اسکا رواج سا بن گیا ہے کہ عورتیں اور مرد گلے ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے بعد ہاتھ چومتے ہیں ۔اس کے بارے میںشرعی حکم کیا ہے۔؟
شمیم احمد بٹ و لد محمد اکبر بٹ
کھی پورہ ضلع کپوارہ 

تحتیہ الوضو اور تحتیہ المسجد کے مسائل

جواب:۔ تحیتہ المسجد اور تحیتہ الوضو ،یہ دونوں نمازیں نوافل میں سے ہیں۔ مسلمان جب بھی مسجد میں جائے وہ مسجد میں بیٹھنے سے پہلے نماز ادا کرے تو یہ تحیتہ المسجد ہوگی۔ اگر مسجد میں داخل ہو کر نماز سنت ادا کرنی ہو، مثلاً نماز ظہر میں پہلے سے سنت مؤکدہ ادا کرنی ہوتی ہیں ،تو مسجد میں جاکر اگروقت ہو تو پہلے تحیتہ المسجد کی نیت سے دو رکعت ادا کرےپھر سنت کی نماز ادا کرے۔ لیکن یہ صرف تین نمازوں میں ہے۔ ظہر، عصر اور عشاء  اس کےعلاوہ فجر اور مغرب میں تحیتہ المسجد نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص نماز فجر یا نماز عصر کی ادائیگی کے بعدمسجد میں پہنچے تو اس کو تحیتہ المسجد ادا نہیں کرنا ہے ۔اگر کوئی شخص مسجد میں پہنچ کر بیٹھنے سے پہلے سنت یا فرض اداکرے تو تحیتہ المسجد خود بخود ادا ہو جاتی ہے۔ الگ سے تحیتہ المسجد ادا کرنا لازم نہیں ہے۔
تحیتہ الوضو وہ دور کعت نفل ہے جو وضو کرنے کے بعد اد اکی جائے۔ جب بھی وضو کرے تو دو رکعت نماز اعضاء کے خشک ہونے سے پہلے پہلے ادا کرے تو یہ تحیتہ الوضو ہوگی لیکن اگر کسی نے فجر یا عصر کے بعد وضو کیا تو اس وقت تحیتہ الوضو نہیں پڑھنی چاہئے اس لئے کہ احادیث میں اس وقت نماز پڑھنے سےمنع کیا گیا ہے۔

نوزائیدہ بچے کے بال مونڈھنا

جواب:۔ بچے کے پیدا ہونے پر اس کے بال مونڈھ دیئے جائیں مگریہ اس وقت کیا جائے جب بچہ کا سر اتنا مضبوط ہو چکا ہو کہ بال مونڈھنے پر زخمی نہ ہونے پائے، اس کے بعد دوبارہ مونڈھنا ضروری نہیںہے۔ البتہ اگر کچھ دن بعد پھر بال مونڈھ دیئے جائیں تو اس میں بھی حرج نہیں ہے۔
خواتین کےلئے نا محرم سے ہاتھ ملانا یا گلے لگنا؟
جواب:۔ نامحرم مرد سے ہاتھ ملانا ، گلے لگنا کسی بھی عورت کےلئے جائز نہیں ہے اور محرم مرد مثلاً چاچا، ماموں، سسر، داماد سے بھی اس صورت میںہاتھ ملانا یا گلے ملنا منع ہے اگر برے خیالات یا شہوت ابھرنے کا خدشہ ہو ۔ چاہئے مرد کواپنے بارے میں یہ خدشہ ہو یا عورت کو ہو۔ اجنبی مردوں سے ہاتھ ملانا یہودی و نصاریٰ کا طریقہ ہے اور مسلمانوں میں چونکہ مغربیت کے اثرات بے تحاشا قبول کرنے کا مزاج بڑھتا جا رہا ہے،اسلئے ان کی غلط معاشرتی عادات بھی تیزی سے پھیلتی جارہی ہیں۔ اُنہی میں بے پردگی اور نا محرمو ں سے بےتکلف  ہاتھ ملانا ،گلے ملنا وغیرہ ہے جبکہ اسلام میں اسکی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سوال:۔ کیا بنا ٹوپی پہنے، نماز ادا ہوسکتی ہے؟ یا کوئی کپڑا جیسے رومال، یا مسجد پاک میں رکھی ہوئی ان ٹوپیوں کو پہن کر نماز پڑھنا جن کو نمازیوں کے پہننے کےلئے عموماً رکھا جاتا ہے اس کے بارے میں شرعی حکم تفصیلاً مطلوب ہے؟۔
سوال:۔ ہمارے یہاں اکثر جگہوں اور مقامات پر لوگ سڑکوں، چوراہوں یا چنار کے درختوں کے نیچے بھیڑ کی شکل میںجمع رہتے ہیں جبکہ ایسے مقامات سے کبھی کبھی عورتوں کاگذرہوتا ہےلیکن ان ہجوموں کو دیکھ کر ان راستوں سے گذر نہیں پاتی ہیں تو اس طرح راستوں میں بھیڑ بھاڑ جمع کرکے رہنا شرعاً صحیح ہے یا نہیں تفصیلاً جواب عنایت فرمائیں۔؟
شمیم احمد بٹ والد محمد اکبر بٹ 
ساکن کھی پورہ کپوارہ

ننگے سر نماز پڑھنا خلاف ِسنت اور مکروہ

جواب:۔ ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور یہ اس وجہ سے کہ حضرت نبی کریم ﷺ  یا حضرات صحابہ ؓ نے کبھی بھی اپنے معمول کے مطابق ننگے سر نماز نہیں پڑھی ہے۔ ہاں !کبھی کپڑا نہ ہونے کی صورت ہیں صرف ایک چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے کا ثبوت ہے مگروہ تنگدستی کی ایسی حالت تھی کہ جب بدن کےلئے قمیص بھی نہ تھی اور صرف ایک چادر پر اکتفا کرنا پڑا لیکن یہ مفلوک الحال کی مخصوص حالت مسئلہ کا مدار نہیں۔ اس لئے تمام فقہاء و محدثین اس پر متفق ہیں کہ ننگے سر رہنا ہی اولاً اسلامی تہذیب نہیں ہے اور نمازبرہنہ سر پڑھنا خلاف سنت بھی ہے اور مکروہ بھی ۔ چنانچہ فقہ کی تمام کتابوں میںمکروہات صلوٰۃ میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ یہ مکروہ ہے۔ تاہم جو نماز ننگے سر پڑھی گئی وہ ادا ہوگئی یعنی وہ واجب الادا نہیں ہےمگر خلاف سنت بھی ہے او رمکروہ بھی ۔

راہ چلنے والوں کےلئے رکاوٹ نہ بننا راستے کا حق

جواب:۔ حضرت نبی کریم ﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ راستوں میں بیٹھے سے پرہیز کرو،( بخاری) ۔عرض کیا گیا کبھی مجبور ی ہوتی ہے تو کیا اُس صورت میں اجازت ہے؟ آپ ؐ نے فرمایا اگر راستہ میں بیٹھنے کی مجبوری ہو تو راستے کا حق ادا کرو۔ عرض کیا گیا کہ راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ راستے کا حق یہ ہے کہ راستہ چلنےوالوں کےلئے رکاوٹ مت بنو۔اس لئے سڑکوں ، چوراہوں میں اس طرح بیٹھنا کہ گذرنے والوں خصوصاً خواتین کےلئے رکاوٹ پیدا ہو یا وہ شرم و عار محسوس کریں شرعاً سخت ناپسندیدہ ہے ۔ اسلئے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Elvis The new Queen Lifetime Video slot Enjoy Totally free WMS Online slots
Nordicbet Nordens största spelbolag med gambling enterprise och possibility 2024
blog
Elvis the new king Gambling establishment Online game Courses
Find Better On the web Bingo Web sites and you may Exclusive Also provides in the 2025

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?