Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 23, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE

سوال:-نمازوں کے اوقات میں کافی وسعت ہے۔ اس وسیع وقت میں ہم اوّل وقت میں بھی نمازیں پڑھ سکتے ہیں اور درمیانی وقت میں بھی اور آخری وقت میں بھی ۔

اب سوال یہ ہے کہ افضل کیا ہے ۔ کون سی نماز اوّل وقت پڑھنا افضل ہے اور کون سی نماز دیر سے یعنی نمازکی تعجیل وتاخیر کے متعلق اسلام کا حکم کیاہے ؟

محمد یوسف شیخ سوپورکشمیر

نماز میں تعجیل وتاخیر 
جواب:-نماز کے اوقات کاوقت آغاز اور وقت اختتام دونوں کی تفصیل وتعین احادیث میں وضاحت سے بیان ہوئی ہے ۔ اوقات نماز میںچونکہ وسعت ہے کہ اوّل وقت سے لے کر آخر تک اتنا وقت ہوتاہے کہ ادائیگی نماز کے باوجود کافی وقت باقی رہتاہے ۔ اس لئے سوال پیدا ہوتاہے کہ اوّل وقت میں نماز پڑھنا افضل ہے یا درمیانِ وقت میں یا آخری وقت میں ۔اس سلسلے میں بھی احادیث میں پوری تفصیل موجود ہے ۔ اس کا اجمالی بیان یہ ہے ۔
نماز فجر کی ادائیگی کا افضل وقت کیاہے ؟ اگر اکثر نمازی اذانِ فجر کے وقت یا اُس کے متصل بعد مسجد میں موجود ہوں تونمازِ فجر اوّل وقت میں اداکرنا افضل ہے ۔ حضرت نبی کریم علیہ السلام غلس(اندھیرے)میں ہی فجر کی نماز ادا فرماتے تھے ۔ (بخاری عن جابر)۔ اور بخاری ومسلم میں یہ بھی ہے کہ اذان فجر کے بعد حضرت نبی علیہ السلام اتنے وقفے کے بعد فجر کی جماعت کھڑی فرماتے تھے کہ جس وفقہ میں ساٹھ سے سو آیات قرآنی کی تلاوت ہوسکے ۔ یہ وقفہ دس پندرہ منٹ کا ہوتا ہے ۔ عہد نبویؐ میں چونکہ حضرات صحابہ تہجد کی ادائیگی کے بعد اذان سے پہلے یا اُس کے متصل بعد مسجد میں حاضٗر ہوتے تھے ۔اس لئے اول وقت یعنی غلس میںنمازِ فجر اداہوتی تھی ۔ آج بھی اگر اکثر نمازی مسجد میں موجود ہوں تو افضل یہی ہے کہ اوّل وقت فجر اداکی جائے ۔ چنانچہ رمضان المبارک میں چونکہ اکثر نمازی سحری کھانے کے بعد اذان کے بعد ہی مسجدوں میں موجود ہوتے او ربقیہ بھی اول وقت جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ اس لئے افضل یہ ہے کہ اوّل وقت نمازِ فجر ادا کی جائے لیکن اگراکثر نمازی اول وقت میں حاضر نہ ہوں اور اول وقت جماعت کھڑی کرنے کی بناء پر اکثر نمازیوں کی جماعت فوت ہونے کا خدشہ ہوجیساکہ آج کی عمومی صورتحال یہی ہے کہ اذانِ فجرکے فوراً بعد جماعت کھڑی کی جائے تو اکثر نمازی جماعت سے محروم ہوجاتے ہیں حالانکہ جماعت کی نماز تنہا کی نماز سے ستائیس درجہ زیادہ اجر کا سبب ہوتی ہے۔(ترمذی)
اس صورت میں تاخیر سے نماز فجراداکرنا افضل ہے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فجر کی نماز خوب روشنی آنے کے بعد(اسفار)ادا کرو۔ اجرو ثواب زیادہ پائوگے ۔ یہ حدیث ترمذی وغیرہ میں ہے او رصحیح حدیث ہے ۔ ایک حدیث میں ہے نمازفجرکومنّور کرو۔ یعنی خوب روشنی آنے کے بعد اداکرو۔ تو گویا عام دنوں میں نماز کی جماعت اوّلِ وقت کے بجائے اخروقت میں اداکرناافضل ہوگا اور اس کی وجہیں دو ہیں ایک تو حدیثِ نبویؐ جو اوپر نقل ہوئی ۔ دوسرے تکثیر جماعت جو شرعاً مطلوب اور باعث زیادتی اجرہے ۔اب سوال یہ ہے کہ تاخیر کی حد کیا ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ طلوع آفتاب سے پچیس تیس منٹ پہلے جماعت کھڑی کی جائے۔ مسنون قرأت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے بعد دس پندرہ منٹ طلوع آفتاب کو باقی رہیں گے ۔اس طرح اُن احادیث کامصداق بھی واضح ہواجن میں اول وقت فجر کی ادائیگی کا حکم ہے اور ان احادیث کا موقع عمل بھی متعین ہوا جن میں خوب روشنی یعنی تاخیر کے نماز اداکرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ خلاصہ یہ کہ صبح صادق سے طلوع آفتاب تک کے وقت کے اگردوحصے کئے جائیں تو پہلے حصہ کوغلس اور دوسرے حصہ کو اسفار کہتے ہیں۔ اسفار میں جماعت اداکرنے کی احادیث ترمذی ،ابودائود ، نسائی ، ابن ماجہ ، مصنف ابن ابی شبیہ اور مسند احمد ہیں اور وجہ فضیلت تکثیر جماعت اور نمازیوں کو جماعت سے محروم ہونے سے بچانا بھی ہے اور ان احادیث پر عمل کرنا بھی جن اسفار یعنی اچھی طرح روشنی آنے کے بعد نماز پڑھنے کا حکم ہے۔نماز ظہر سردیوں میں اوّل وقت ، اور گرمیوں میں تاخیر سے پڑھنا افضل ہے ۔ چنانچہ بخاری ، مسلم ،ترمذی ،ابودائود وغیرہ تقریباً تمام حدیث کی کتابوں میں ہے کہ حضرت نبی علیہ السلام نے فرمایا جب گرمی سخت ہوتو نمازظہر اُس وقت پڑھو جب ٹھنڈک آچکی ہو۔ یہ متعدد احادیث متعدد صحابہؓ سے مروی ہیں ۔ اس لئے افضل یہ ہے کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز دو بجے کے بعد ہی پڑھی جائے تاکہ ان تما م احادیث پر عمل ہوسکے ۔ نماز عشاء کے متعلق افضل یہ ہے کہ جب رات کا تہائی حصہ گزر جائے تو نماز عشاء پڑھی جائے ۔چنانچہ حضرت نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں حکم دیتاکہ نمازعشاء ثلت لیل (ایک تہائی) رات گزرنے کے بعد پڑھیں تو افضل یہی ہے مگر آج کے عہد میں اتنی تاخیر سے نمازِ عشاء کا وقت رکھا جائے تو اکثر نمازیوں کے لئے یہ مشکل ہوگا ۔ اس لئے نماز عشاء غروب شفق کے بعد پڑھی جائے ۔شفق کوجغرافیہ کی اصطلاح میں Twilight کہتے ہیں ۔ اس غروب شفق کاوقت کسی بھی مستند اوقات نماز کے ٹائم ٹیبل سے معلوم ہوسکتاہے کہ یہ کب ہوگا۔ چاہے میقات الصلوٰۃ ہو یا اوقات الصلوٰۃ ہو یا ڈیجیٹل ٹائم ٹیبل ہو یا الفجر والعصر گھڑیاں ہوں ۔ ان سب میں عشاء کا جووقت دکھایا گیا ہے وہ اذان کا وقت ہے ۔بس اس وقت پر اذان پڑھی جائے پھر دس پندرہ منٹ کے بعد جماعت کھڑی کی جائے اور اگر سارے نمازی مطمئن ہوں اور موجود ہوں تو اذان کے متصل بعد بھی جماعت کھڑی کرسکتے ہیں ۔
rrrrrrrr

  سوال: گذارش یہ ہے کہ قرآن کریم بغیر وضو چھونے کی حدیث نقل فرمایئے۔ یہ حدیث کون کون سی کتاب میں ہے اور یہ بتائیے کہ چاروں اماموں میں سے کس امام نے اس کو جائز کہا ہے کہ قرآن بغیر وضو کے چھونے کی اجازت ہے۔ میں ایک کالج میں لیکچرار ہوں، کبھی کوئی آیت لکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس ضمن میں یہ سوال پیدا ہوا ہے۔امید ہے کہ آپ تفصیلی و تحقیقی جواب سے فیضیاب فرمائیں گے ۔

فاروق احمد

قرآن کریم کو بلاوضو چھونے کی اجازت نہیں

جواب: بغیر وضو قرآن کریم ہاتھ میںلینا، چھونا،مَس کرنا یقینا ناجائز ہے۔ اس سلسلے میں حدیث ہے۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم صرف باوضو انسان ہی چھوئے۔ یہ حدیث نسائی، دارمی، دارقطنی، موطا مالک صحیح ابن حبان،مستدرک حاکم اور مصنف عبد الرزاق اور مصنف ابن ابی شمبہ میں موجو د ہے نیز بیہقی اور معرفتہ السنن میں بھی ہے۔
شیخ الاسلام حضرت علامہ ابن تیمیہؒ کے فتاویٰ میں ہے کہ حضرت سے کسی نے سوال کیا کہ کیا بلاوضو قرآن کریم کو مس کرنا جائز ہے تو آپ نے جواب میں فرمایا:
چاروں اماموں کا مسلک یہ ہے کہ صحیفۂ قرآنی کو صرف وہ شخص ہاتھ لگائے جو باوضو اور طاہر ہو جیسے کہ اس مکتوب گرامی میں حکم تھا جو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن حزمؓ کو لکھا تھا کہ قرآن کریم کو بلاوضو ہرگز نہ چھونا۔علامہ ابن تیمیہ نے آگے فرمایا کہ حضرت امام احمد بن حنبل نے فرمایا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حضرت نبی علیہ السلام نے عمرو بن حزم کو یہ لکھا تھا۔ یہ حضرت سلمان فارسی اور عبد اللہ بن عمر نے بھی یہی فرمایا ہے اور صحابہ میں سے کسی نے بھی اس رائے سے اختلاف نہیں کیا۔
پھر علامہ ابن تیمیہ سے پوچھاگیا:اگر کوئی شخص بے وضو ہو اور وہ اپنی آستین سے قرآن کریم کو اُٹھائے تو کیا یہ جائزہے؟ اس پر علامہؒ نے جواباً فرمایا:اگر انسان نے صحیفۂ مبارک اپنی آستین سے پکڑا ہو تو کوئی حرج نہیں مگر ہاتھ ہرگز نہ لگائے۔فتاویٰ کبریٰ۔
بہرحال قرآن کریم ہرگز بلاوضو نہ چھوا جائے۔
خود قرآن کریم میں ارشاد ہے ترجمہ:قرآن کو مَس نہیں کرتے مگر پاک مخلوق(فرشتے) اس آیت کے متعلق تمام مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ فرشتوں کے بارے میں ہے۔جب فرشتے معصوم، تمام گناہوں کی گندگی سے بھی اور جسمانی نجاستوں سے بھی پاک مخلوق ہیں، ان کے متعلق کہاگیا کہ وہ پاک، مطہر اور منزہ مخلوق اس کو مس کرتی ہے تو اس سے خودبخود یہ معلوم ہوا کہ گناہوں کی پلیدی اور پیشاب پاخانہ کی نجاست میں ملوث ہونے والا انسان بھی قرآن کو پاک منزہ ہو کر ہی مس کرے لہٰذا باوضو با غسل ہو کر ہی قرآن کریم کو چھواجائے۔ ہاں اگر زبانی تلاوت کرنی ہو تو پھر وضو لازم نہیں ہے۔علامہ ابن تیمیہ کے مذکورہ ارشادات فتاویٰ ابن تیمیہ جلد 21میں ہیں جو ان کی شہرہ آفاق کتاب اور علوم اسلامیہ کا خزانہ ہے۔ l
rrrrrr

سوال:- توبہ کے بارے میں قرآن پاک اور سنت پاک کے مطابق وضاحت فرمائیں تاکہ ہم بھی توبہ کریں ۔

محمد امین پیر 

توبہ کا طریقہ
جواب:-مسلمان سے جب گناہ صادرہوجائے تو اس کو سمجھ لینا چاہئے کہ اس گناہ کی سزا اور نحوست اُس کو دُنیا میں بھی مل سکتی ہے اور آخرت میں یقیناً سزا ہوگی ۔ ایک گناہ بھی ایمان والے کو جہنم میں گرانے کے لئے کافی ہے ۔ ایمان کی نعمت ملنے کے بعد گناہوں میں ڈوبے رہنا اپنی ایمان والی زندگی کوبرباد کرناہے اور یہ بربادی دنیا وآخرت دونوں میں ہوسکتی ہے ۔ اس لئے گناہ سے توبہ لازم ہے ۔کبیرہ گناہوں کی پوری فہرست سامنے رکھ کر دیکھیں کہ جن گناہوں سے محفوظ ہوں اُن گناہوں سے آئندہ محفوظ رہنے کا عزم رکھیں اور باربار شکرکرکے آئندہ کے پختہ ارادہ رکھیں کہ محفوظ ہی رہیں گے اور جن گناہوں میں مبتلا ہوں اُن سے توبہ کریں ۔
توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی کرنے پر شرمندہ ہوں۔کم از کم دو رکعت نماز صلوٰۃ التوبہ پڑھیں پھر گزشتہ گناہ پر اللہ سے رو رو کر معافی مانگیں۔ آئندہ پوری طرح اجتناب کرنے کاعہد کریں اور گناہ ہونے کے باوجود اللہ نے پکڑنہیں کی اس پر اللہ کا شکراداکریںاور اپنی ندامت وشرمندگی کا اتنا احساس کریں کہ آنکھیں اشکبار ہوں، بدن میں کپکپی جاری ہو اور روتے بلکتے ،گڑگڑاتے ہوئے اللہ سے معافی بھی مانگیں اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا پورا اور پختہ ارادہ کریں۔بس یہی توبہ ہے ۔
اگر گناہ میں کسی انسان کامالی معاملہ ہو تو وہ مال یا اس کاعوض واپس کرنا ضروری ہے اور اگر کوئی نقصان پہنچا یا ہو تو اس سے معافی مانگنا بھی ضروری ہے ۔ اگر کسی کا مالی حق ہواور اب وہ مال واپس کرنے کی وسعت نہ ہو تو اس کی معافی مانگنا بھی لازم ہے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Elvis The new Queen Lifetime Video slot Enjoy Totally free WMS Online slots
Nordicbet Nordens största spelbolag med gambling enterprise och possibility 2024
blog
Elvis the new king Gambling establishment Online game Courses
Find Better On the web Bingo Web sites and you may Exclusive Also provides in the 2025

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?