Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب وسنت کے مطابق مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Towseef
Last updated: July 25, 2024 11:43 pm
Towseef
Share
14 Min Read
SHARE

سوال: ۱-سی پارک میں رشتے ناطے جوڑنے کی غرض سے لڑکی لڑکے کو ایک دوسرے کو دکھانا اور وہیں پر رشتہ طے کرکے انگوٹھی وغیرہ پہنانا شرعی طور درست ہے یا نہیں ؟
سوال: ۲-رسوماتِ بد اور روزمرہ زندگی میں اجتماعی سطح پر ہونے والی ایسی رسومات کا ازالہ انفرادی طور پر کیسے کیا جائے ؟
سوال: ۳-فحاشی اور منکرات کا سدباب کرنے کا کیا لائحہ عمل ہے ؟
عبدالرشید،چرارشریف
رشتہ طے کرنے سے قبل لڑکے اور لڑکی کا ایک دوسرے کو دیکھنا
حسبِ ترتیب تمام سوالات کے جوابات درج ہیں ۔
جواب:۱- رشتہ قائم کرنے کے لئے لڑکے کو حق ہے کہ وہ جس خاتون سے رشتہ کرنا چاہتاہے اُس خاتون کو دیکھ لے ۔ چنانچہ احادیث میں اس کو مخطوبہ کو دیکھنے کی اجازت کے عنوان سے یہ جواز موجود ہے تو یہ اجازت حدیث سے ثابت ہے ۔ لیکن لڑکے اور لڑکی کو دیکھنے یا رشتہ پختہ کرنے کی غرض اس طرح پارکوں میں جانا اور وہاں بنائو سنگھار کے تمام لوازمات پورا کرکے ایسا طرز عمل اختیار کرناجیسے کوئی دکاندار اپنا مال سجا سنوار کر سامنے رکھے اور گاہک دیکھنے کے لئے پہنچے اور پھر اس کے بعد پسند و ناپسند کا فیصلہ کرے۔ یہ کسی درجہ نامناسب اور غیر موزوں ہے ۔
دراصل شریعت اسلامیہ نے یہ دیکھنے کی اجازت دے کر مستقبل کی بہت ساری تلخیوں اور کشیدگیوں کا دروازہ بند کیاہے مگر دیکھنے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ رشتہ کی بات چلانے سے پہلے لڑکا لڑکی کو اس طرح دیکھے کہ خود لڑکی کو اس کا علم نہ رہے اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو کم ازکم اپنے کسی رشتہ دار کے گھر یا کسی پڑوسی کے گھر میں دونوں کی ملاقات نہایت متانت اور سنجیدگی کے ساتھ کرائی جائے جیسے ہمیشہ مہذب مسلم معاشرہ کا طریقہ رہاہے۔
پارکوں اورباغوں یا ہوٹلوں یا آستانوں پر اس طرح دیکھنے دکھانے کا یہ طرزِ عمل نہ مزاج شریعت کے مطابق نہ اسلام کے نظامِ حیاء وعفت سے میل کھاتاہے اور نہ یہ عقل وعزت کی اخلاقیات میں مستحسن ہے ۔
جواب:۲- شادی بیاہ کی تقریبات میں غیر شرعی رسوم اور اسراف وفضول خرچی کو روکنے کے لئے ہر محلے اور ہر گائوں میں ایسی کمیٹیاں بنائی جائیں جو نکا ح و شادی کا ایک مفصل لائحہ عمل مرتب کریں ۔ اس لائحہ عمل کو دستاویزی شکل دے ۔پھر یہ کمیٹی اپنے محلے یا گائوں میں ہونے والی ہر شادی والے کو اس کو عملانے کے لئے آمادہ کریں ۔ اس طرح یہ ایک مٔوثر طریقہ کار اپنائیں کہ شادی کے سیزن کے وقت ایسے تمام گھروں کے ذمہ داران کو ایک مجلس میں مدعو کرکے اس کی ترغیب دیں کہ اس مرتب شدہ لائحہ عمل کے مطابق ہی اپنی شادی کا فریضہ ادا کریں۔ جو حضرات اس کو قبول کریں اُن کی حوصلہ افزائی میں اور جو لیت ولعل سے کام لیں ان کو مسلسل سمجھانے ، اور فضول خرچی کے طرح طرح کے نقصانات اور معاشرے پر اس کے مرتب ہونے والے بُرے اثرات ذہنوں میں اُتارنے کی کوشش کریں ۔ اگر کوئی اس کے باوجود فضول خرچی کرنے پراَڑا رہے توا سے معاشرے میں الگ تھلگ کرنے کے لئے ایک عہد وپیمان کیا جائے کہ ایسی بے جا رسوم اور ان غلط وغیر شرعی امور کی مجلس سے دور رہنے کی مہم چلائی جائے ۔
اگر اس طرح یہ تلخ صبر آزما اور بظاہر مشکل طرزِ عمل کو اپنایا گیا تو یقینا بہت حد تک اس فساد کو قابو میں رکھنا ممکن ہوگا ۔
ورنہ صرف وعظ ، اخبار ی مضامین اور لٹریچر سے یہ فساد ختم ہونا مشکل ہے ۔ اس کے لئے ہمسفر میریج سیل کے طرز کے ادارے قائم کرنا مفید ہے اور اس لئے اس کا بہترین ثمرہ اور حوصلہ بخش تجربہ ہمارے سامنے ہے ۔
جواب:۳-نوجوانوں میں پھیلنے والے اس فحش اور منکر ماحول کی اصلاح کے لئے جب تک یہ چند اہم اور بظاہر مشکل کا م انجام نہ دیئے جائیں اس وقت تک صرف مذہبی بیانات صرف واویلا اور چیخ وپکار اور صرف دل کی کڑھن کا تحریری یا تقریری اظہار قیمتی عمل ہونے کے باوجود کوئی ثمرہ خیز بن جائے ممکن نہیں ۔
الف: -تمام والدین یہ طے کریں کہ اپنی اولاد کو غیر مناسب اور غیرموزون ملبوسات ہرگز نہیں پہننے دیں گے اور ہر وہ غذا جومفید ہونے کے ساتھ مضر ہو اُس کو چھوڑ نا ہی بہتر ہے ، کا قاعدہ اور فطری اصول یہاں بھی اپنایا جائے ۔
ب:-ہرہرمحلہ میں صبح وشام کی دینی درسگاہیں قائم ہوں، جن میں مسلمان کی عباداتی ومعاشرتی زندگی کو عملاً اپنانے کے لئے ایک مفیداور پر مغز نصاب مقرر کیا جائے اور مسلمان بچوں کی عملی تربیت کی جائے ۔ تمام غیر اسلامی لباس،غیر شرعی عادات اور دوسری اقوام کی فاحشانہ تہذیب کے نقصانات سمجھا کر ان سے بچنے کا مزاج بنایا جائے ۔
ج:- تمام تعلیمی ادارے خصوصاً پرائیوٹ سکول یہ طے کریں کہ ہم اپنے سکولوں کو اسلامی تہذیب کے مٹانے اور فاحشانہ ومنکرات کو پھیلانے کا ذریعہ نہ بننے دیں جب سکولوں کی انتظامیہ ،سارا سٹاف، اساتذہ اور تمام طلباء مسلمان ہی ہیں تو پھر اسلامی نظام تعلیم وتربیت کے ساتھ یہ غیر وں جیسا سلوک کر نا کس درجہ المناک ہے اور غیرت دینی وحمیت اسلامی کے مضمحل ہونے کا یہ سانحہ کس درجہ افسوسناک ہے ۔ لہٰذا اگر پرائیوٹ انگلش میڈیم سکول یہ طے کریں کہ ہم نئی نسل کو تعلیم یافتہ بنانے کے ساتھ ایک اچھا سچا اور پختہ مسلمان بھی بنائیں گے تو یہ اُن کا تعمیر وملت کا کام نہایت دُور رس اثرات کا حامل ہوگا ۔

?????????????????????
سوال: -میری شریک حیات کچھ ماہ پہلے مجھ سے لڑ جھگڑ کر میری مرضی کے بغیر اپنے ماں باپ کے گھر گئی اور اپنے ساتھ تمام زیورات وغیرہ، جو کہ ہم دونوں کے ہیں، اپنے ساتھ لے گئی۔ وہ بہت تیز مزاج یعنی گستاخ ہے۔ساتھ ہی اس کے ماں باپ اور بھائی وغیر ہ بھی ناسمجھ ہیں اور اس کو میرے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔ ہماری شادی کو دو تین سال ہوگئے ہیں اور اللہ کے فضل و کرم سے ایک بچہ بھی ہوا ہے۔ اُس نے ہمارے پورے خاندان کو سب کے سامنے خواہ مخواہ ذلیل کیا اور اُس کی باتیں بالکل ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہیں۔ اس کی حرکتوں کے باوجود بھی میں اس کو گھر واپس لانے کیلئے تیار ہوں لیکن دو شرطوں پر(۱)وہ معافی نامہ لکھ کر دے (۲)وہ تمام زیورات لیکر واپس آئے۔
اب آپ سے گذارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں مجھے آگاہ کریں کہ آیا میں یہ دو شرطیں رکھنے کا جواز رکھتا ہوں یا نہیں؟ باقی میں نے مہر کی رقم نکاح کے وقت ہی نقد ادا کی ہے یہ زیورات دونوں کے گفٹ میں آئے ہیں۔
فاروق احمد…لال بازار سرینگر

زیورات: عورت کا حق
جواب:-نکاح کے ذریعہ دو اجنبی نامحرم آپس میں محرم سے زیادہ قریبی رشتہ کی ڈور میں بندھ جاتے ہیں اور یہ دو پہلے پوری طرح اجنبی تھے اب اتنے قریب آجاتے ہیں کہ اُن سے زیادہ محبت دوسرے کسی جوڑے میں نہیں ہوتی۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آپس میں دو محبت کرنے والے جیسے میاں بیوی ہوتے ہیں ویسی محبت کرنے والے اور کوئی میری نظروں میں نہیں ہے لیکن یہی میاں بیوی اپنے مزاج کی خرابی اور حق تلفی کی بناء پر ایک دوسرے کی زندگی کو اجیرن بنا دیتے ہیں۔ اس لئے دونوں ایک اصول اپنائیں کہ شوہر یہ طے کرے میں اپنی بیوی کے ساتھ ایسا رویہ اپنائوں گا کہ اُس کی زبان سے یہ جملہ ادا ہو جانا چاہئے جیسا شوہر اللہ نے مجھے عطا کیا ہے ویسا ہی سب کو نصیب ہو اور زوجہ یہ طے کرے کہ میری خدمت اور اطاعت کا رویہ اپنے شوہر کے ساتھ ایسا ہوگا کہ وہ کہہ اُٹھنا چاہئے جیسی بیوی اللہ نے مجھے عطا کی ہے ویسی اللہ ہر ایک کو عطا کرے۔بس دونوں اس سرٹیفکیٹ لینے کیلئے پوری کوشش کریں اس سے دونوں کو راحت ملے گی اور وہ ایک دوسرے کے رفیق بنیں گے اور دوسرا اصول یہ اپنائیں کہ اپنے فرائض ادا کرنا طے کریں۔اگر دوسرا شریک حیات اپنے فرائض ادا نہ کرے تو اُس سے آنکھیں بند رکھیں اورتیسرا اصول یہ اپنائیں کہ رخصتی سے پہلے جیسے دونوں بہت محتاط رہتے ہیں اور پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہیں ہر ایسی حرکت، جس سے دوسرے کے دل میں بال آنے کا خدشہ ہو اُس سے لازماًمکمل اجتناب کرتے ہیں اور قدم قدم پر یہ فکر رہتی ہے کہ کہیں کوئی ناراضگی نہ ہونے پائے۔بس وہی محتاط اور ہوشیاری کا رویہ شادی کے بعد بھی اپنائیں۔ اس طرح امید ہے کہ زندگی دونوں کی اچھی گذرے گی۔ اسلام نے دونوں کیلئے کچھ اخلاق و اصول مقرر کئے ہیں۔ عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکل جانا جرم ہے اورشدید گناہ ہے اورشوہر کا بیوی کو تنگ کرنا اور اُس کو ذہنی یا جسمانی تکلیف میں مبتلا کرنا بھی گناہ بھی ہے اور ظلم بھی ۔
عورت کا مالی حق مہر ہے جو بہرحال اسی کا حق ہے۔نیز وہ زیورات جو کسی عورت کو اُس کے میکے والوں نے دیئے ہوں وہ اُسی کی ذاتی و مملوکہ چیزیں ہیں۔ اسی طرح شوہر کے دیئے ہوئے زیورات بھی اُس کی ذاتی جائیداد ہے۔ ان تمام زیورات کے متعلق عورت کو حق ہے کہ وہ اُن کو اپنے پاس رکھے، میکے میں رکھے،یا کسی اور جگہ رکھے۔ اس معاملے شوہر نہ کوئی مداخلت کرے نہ کوئی اصرار کرے، نہ کچھ تقاضا کرے، نہ کوئی شکایت ،نہ کوئی گلہ کرے بلکہ عورت کو کلی اختیار دے کر کہے کہ اپنے زیورات جہاں چاہے رکھو یہ خالص تمہارے ہیں۔
جب عورت کو یہ اطمینان مل جائے کہ میرے زیورات کے متعلق میرے سسرال والوں کے دل میں اور میرے شوہر کے دماغ میں کوئی لالچی جذبہ نہیںہے تو پھر وہ میکے لے جانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرے۔ اس طرز عمل کے بعد عورت کے لئے لازم ہے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر کہیں بھی حتیٰ کہ میکے بھی جانے سے احتراز کرے اور اس غرض کے لئے وہ شوہر کو پوری طرح اطمینان دلائے کہ وہ اس کی مکمل وفادار رہے گی۔ اُس کی خدمت اور جائز امور میں اُس کی فرمانبرداری کرے گی، اس کی اجازت کے بغیر وہ میکے بھی نہ جائے گی۔ اس اطمینان د لانے پر شوہر کا رویہ بدل جائے گا۔ اگر شوہر اس پر مصر رہے کہ وہ پہلے معافی مانگے پھر میں واپس لے جائوں گا اور اس پرخلافِ انا ہونے کی وجہ سے عورت کی طرف سے انکار پایاگیاتو یہ دوری اورکشیدگی برقرار رہے گی۔
اس لئے صرف افہام و تفہیم پر اکتفا کرناقرین مصلحت ہے نہ کہ اس چیز کا مطالبہ کرنا جوعزت نفس کے خلاف ہو۔
بس شوہر اپنی زبان سے یہ اطمینان دلادے کہ وہ اس کی ہر طرح خدمت کرے گا، اس کے حقوق ادا کرے گا اور اس پر کوئی ظلم نہ کرے گا اور ساتھ ہی یہ کہے کہ زوجہ بھی درست رویہ اپنانے کا عزم کرے اور دونوں ایک دوسرے کو تنگ کرنے سے اجتناب کرنے کا عہد کر کے پھر دوبارہ اپنی زندگی محبت اور ایک دوسرے کو راحت پہنچانے کے جذبے سے شروع کریں۔ اسی طرح حدود اللہ قائم ہو جائیں گی۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پی ڈی پی زونل صدر ترال دل کا دورہ پڑنے سے فوت
تازہ ترین
سرینگر میں 37.4ڈگری سیلشس کے ساتھ 72سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
برصغیر
قانون اور آئین کی تشریح حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے، : چیف جسٹس آف انڈیا
برصغیر
پُلوں-سرنگوں والے قومی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں 50 فیصد تک کی کمی، ٹول فیس حساب کرنے کا نیا فارمولہ نافذ
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?