مقصوداحمدضیائی
زیر نظر کتاب معروف صاحبِ قلم خاکی محمد فاروق زیدہ مجدہ کی تصنیف لطیف ہے جس کے مطالعہ سے میں ابھی فارغ ہوا ہوں، قدرت نے موصوف کو کتاب و قلم سے وجدانی قسم کی وابستگی عطا کی ہے اور تصنیف و تالیف کا مثالی ذوق بخشا ہے۔ آں محترم کی دو درجن سے زائد تصانیف منصہ شہود پر جلوہ گر ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات اسلامی علوم و فنون کے سلسلے میں‘‘ اپنی قسم کی منفرد کاوش ہے، جس میں انہوں نے جموں و کشمیر ہند و پاک دونوں طرف کے تمام مکاتب فکر کے قدیم و جدید علماء و مصنفین کے تصنیفی کام کا ذکر کیا ہے ۔ انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس کتاب کی ترتیب و تالیف کٹھن اور صبر آزما مرحلہ تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر فروغ علم و ادب کے حوالے ایسی سرزمین ہے جہاں ہر طالب کی علمی تشنگی کو مختلف علوم و فنون سے آبیار کیا جاتا رہا ہے۔ آج کی تاریخ میں بھی جہاں علمی دینی دعوتی دانشگاہیں دعوت نظارہ دے رہی ہیں اور ارباب علم و فن کی کہکشاں آباد ہے ، فاروق صاحب نے بھی اس دستاویز میں جموں و کشمیر کے ان مصنفین کی تصانیف کا تذکرہ کیا ہے جو اسلامی علوم و فنون کے سلسلے میں ہیں جس کے لیے موصوف بطور خاص علماء برادری کی طرف سے مبارکبادی کے مستحق ہیں چونکہ حال و مستقبل میں جب جب بھی شائقین علم و ادب کو اسلامی علوم و فنون کے باب میں جموں و کشمیر کے مصنفین کے کارناموں کو جاننے کی ضرورت پیش آئے گی، یہ گلدستہ ان کی ضرورت میں معاون و ممد ثابت ہوگا ۔ چار سو صفحات کی یہ دستاویزی کاوش تیرہ ابواب پر منقسم ہے اور ہر باب میں کسی خاص میدان میں جموں و کشمیر کے علماء کی غیر جانبدارانہ علمی و تصنیفی اور تحقیقی خدمات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ تیرہ ابواب کے موضوعات اس طرح سے ہیں۔ قرآنی خدمات، خدمات حدیث، فقہی خدمات، سلوک و تصوف، اسلام کی حقانیت اور ردِ باطل، سیرتِ انبیاء اور تذکرہ صحابہ، تاریخ نویسی، تذکرہ نگاری، ذکر و دعا، عربی ادب اور درسیات ،تائید و تنقید، شعر و ادب، شیخیات و اقبالیات، متفرقات ۔ اہم بات یہ کہ ہر قول اور ہر واقعہ مستند حوالوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ، جس سے اس کی تحقیقی حیثیت مزید مستحکم ہوجاتی ہے آخر میں منابع و مآخذ کے آجانے سے کتاب اور باوزن ہوگئی ہے۔ میری تالیفات میں سے مندرجہ ذیل کتب کے نام اس گلدستہ میں شامل ہیں۔ (١) کشمیر کے کہساروں سے مہبط وحی تک (سفرنامہ حج) (٢) ایک نابغہ روزگار شخصیت : یہ بحرالعلوم حضرت مولانا غلام نبی قاسمی کشمیریؒ کی حیات و خدمات پر ہے (٣) سنگلاخ وادیوں کا مرد آہن : یہ مفسرقرآن حضرت مولانا مفتی فیض الوحیدؒ کی حیات و خدمات پر ہے۔ (٤) ماہتاب علم و عمل : یہ حضرت مولانا قمرالدین قاسمیؒ سابق شیخ الحدیث و صدرالمدرسین جامعہ ضیاءالعلوم پونچھ کے بارے میں ہے۔ (٥) کشت زار علم کا شجر ثمر دار : یہ جامع المنقول و المعقول حضرت مولانا مفتی عبداللہ مظاہریؒ مؤسس دارالعلوم مظہرسعادت ہانسوٹ گجرات کے حالات زندگی پر ہے۔ (٦) مشک ورق : یہ ماہنامہ النخیل کراچی کی اشاعت خاص مطالعہ نمبر بنام : یادگار زمانہ شخصیات کا احوال مطالعہ کا حاصل مطالعہ پر مبنی مقبول عام کاوش ہے۔ (٧) گوہرشب چراغ : یہ جریدہ دہلیز کے مدیر اعلی ڈاکٹر مغل فاروقؒ کا غیر مطبوعہ تذکرہ ہے۔ (٩) قرطاس و قلم : یہ میرے اخبارات و رسائل و جرائد میں شائع شدہ علمی اصلاحی مقالات کا مجموعہ ہے۔ مذکورہ تالیفات کے شامل کرنے پر یہ حقیر صاحب کتاب کا دل سے ممنون ہے۔ خاکی محمد فاروق صاحب کو ہم نے اصلاً ان کی کتابوں کے مطالعہ سے ہی جانا ہے، گزشتہ سال آپ جب پونچھ آئے تو ہمارے یہاں جامعہ ضیاءالعلوم میں بھی تشریف فرما ہوئے ،رات کا قیام جامعہ میں رہا ، دورانِ قیام میں اپنی مشغولیات کی وجہ سے ملاقات نہ کر پایا بعض دوستوں کے ذریعے مجھے آپ کے کام اور فکروں کا علم ہوا۔ چناں چہ چند روز بعد جامعہ کے دارالمطالعہ میں میرا جانا ہوا کتابوں کی الماری میں آپ کی تصنیف لطیف بنام ’’علمائے کشمیر کی دینی و علمی خدمات ‘‘نظر نواز ہوئی۔ مطالعہ کے بعد تعارف و تبصرہ بھی لکھنے کی سعادت حاصل ہوئی جو اخبارات میں بھی شائع ہوا اور اسی دوران بذریعہ فون آں موصوف سے ملاقات ہوگئی تا دم تحریر ہمارا یہ تعلق قائم ہے خدا کرے یہ سدا بہار رہے۔ بہ ہرحال فاروق صاحب نے اپنی گوناں گوں مصروفیات کے باوجود ایک قابل قدر دستاویز ہمارے ہاتھوں میں دیدی ہے، ہمیں امید ہے کہ علمی اور تحقیقی ذوق رکھنے والے حضرات لازماً اس بیش قیمت تصنیف سے استفادہ کریں گے، بڑی زیادتی ہوتی اگر یہ کتاب شائع ہونے سے رہ جاتی۔ کتاب کی تالیف ، مواد کی فراہمی، مضامین کی مربوط ترتیب میں آپ نے بڑی جاں فشانی سے کام لیا ہے۔ مستند ، مرتب اور مربوط کام کی انجام دہی پر اہل ذوق کی طرف سے بہ صد تبریک و تحسین کے آپ بجا طور پر سزاوار ہیں۔ کام کی انفرادیت اور معیار کو دیکھ کر یہ کہنا بجا ہوگا کہ ایسے مردانِ راہ داں تاریخ کے کسی نازک موڑ پر قدرت کا خاص انعام ہوتے ہیں۔ تبصرے کا خلاصہ یہ ہے کہ زیر نظر کتاب ’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات اسلامی علوم و فنون کے سلسلے میں‘‘ محنت سے لکھی گئی ہے بلکہ تحقیقی اندازِ تخلیقات میں یہ کتاب اپنے معیار و وقار کے لحاظ سے قابل قدر اضافہ ہے۔ کتاب اپنی معنوی خوبیوں کے ساتھ ظاہری کشش سے بھی خوب مزین ہے کمپیوزنگ ، طباعت اور سرِوَرق انتہائی خوبصورت ، دیدہ زیب اور فرحت نظر ہے ساتھ ہی مجلد بھی ہے۔ ارباب علم میں سے مفتی محمد اسحاق قاسمی نازکی صاحب، ڈاکٹر جوہرقدوسی صاحب ، محترم فہیم محمد رمضان صاحب ؛ پروفیسر علی محمد ڈار صاحب، ڈاکٹرشکیل شفائی صاحب، مولانا ڈاکٹر عبدالرشیدندوی صاحب، مولانا ڈاکٹر عنایت اللّٰہ وانی ندوی صاحب، عبداللطیف بٹ صاحب ، خاکی عمر فلاحی صاحب ، ریاض احمد ڈار صاحب اور محمد اشرف ڈارصاحب کی رشحات فکر کتاب کی اہمیت کو دوبالا کرتی ہیں۔ تصنیف و تالیف کا ذوق رکھنے والوں کے ہاتھوں تک اس کتاب کی رسائی ہونی چاہیے۔ تبصرہ نگار اہل علم کو کتاب کے مطالعے کی دعوت دیتا ہے۔ میری دعا ہے کہ موصوف کا سدا بہار قلم یونہی رواں دواں رہے۔