گزشتہ دنوں راقم الحرو ف کا بک فیئر میں جا نے کا اتفا ق ہو ا۔عروس البلا د میںاس طرح کے کتب میلے منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نئی نسل کتا بو ں سے اپنا رشتہ مضبوط کرے۔ کتاب خو انی کی عا دت پہلے تو کسی کی ہوتی نہیں اگر یہ لت کسی کو لگ جا ئے تو پھر مشکل ہی سے یہ عا دت جاتی ہے۔یہ عا دت بھی دو سری عا دتوں کی طرح باقا عدبنانی پڑتی ہے۔پہلے ہمیں عادت بنانی پڑتی ہیں اس کے بعد عا دتیں ہمیں بناتی ہیں۔علم حا صل کرنے کا سب سے بڑا اور مو ثر ذریعہ کتا ب ہے۔جسے بد قسمتی سے آج ہم نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ کتب خانے آج زما نہ قدیم کی بھولی بسر ی یا د گار یںمعلو م ہوتے ہیں۔ٹی ہاؤسز تو ہما ری ایسی شنا خت ہو اکر تے تھے جہاں اد بی محفلیں سجتی تھیں۔جہاں ہر شعبہ ہا ئے سے تعلق رکھنے والے اپنی علمی پیا س بجھا تے تھے۔اردو ادب کے آج جتنے بڑے نا م ہیں وہ ان ٹی ہاؤسوں سے پروا ن چڑھے ….بہر کیف ….ایک وقت وہ بھی تھا کہ ہمارے چھو ٹے بڑے سب کی مصر وفیت کا با قی وقت کتا ب کے مطا لعے میں صرف ہو تا تھا،جسے دیکھو ہا تھ میں کتاب اخبار،رسالہ یا میگزین اٹھا ئے مطالعہ میں منہمک رہتے تھے۔’’ایج آف کمو نیکشن‘‘ کے اس دو ر میں نت نئی سا ئنسی ایجا دات کے با وجود لو گو ں میں مطالعے کا رجحان ہے لیکن یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابرہے۔کسی شا عرنے کہا ہے ؎
کتابیں جھانکتیں ہیں بند الماری کے شیشوں سے
بڑی حسرت سے تکتی ہیں،مہینوں اب ملاقاتیں نہیں ہوتیں
اگر آپ نے مطا لعے کی عا دت پختہ بنا نی ہے تو اپنی دلچسپی کے موضوعا ت،کہا نیا ں اور اخبا رات کا مطا لعہ کریں۔مطا لعے کا سفر اخبار سے شروع ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطا بق ہما رے ملک میں صرف 45فی صد لو گ اخبا ر کا مطالعہ کر تے ہیں ،اس سے بخو بی مطالعے کے رجحا ن کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔کو ئی کا م نہ کر نا ہوتو سو بہا نے اور سو دلیلیں ہوتی ہیں۔چند سا ل پہلے مجھے جا پان میں زلز لے کی تصا ویر دیکھنے کو ملیں تو اس میں بھی لوگوں کو مطا لعہ کر تے ہو ئے پا یا۔با ت چل ہی نکلی ہے تو ہم آپ کو یہ بتا تے چلیں کہ جا پا ن میں بچو ں کی دلچسپی کابڑ ا خا ص خیا ل رکھا جا تا ہے۔و ہا ں بچو ں کو دو نو ں ہاتھ سے لکھنا سیکھا یا جا تا ہے۔یہ ان لو گو ں کی محنت مشقت کا نتیجہ ہی ہے کہ آج پو ری دنیا میں ’’ میڈاِن جا پا ن ‘‘ کی چیز وں کی بڑی ما نگ ہے۔یہ بھی یا د رہے کہ ہما ری طر ح جا پا ن میں کثرت سے تعطیلا ت کا رواج نہیں۔ میں یہ سو چ ہی رہاتھا کہ سو شل میڈیا کی دلد ادہ نئی نسل اب بھی کتب بینی کا شو ق وجذبہ رکھتی ہے۔مطا لعے کے بارے میں بڑ وں سے رہنما ئی لینی چا ہیے۔ منتخب کتا بوں ہی کا مطا لعہ کر نا چاہیے۔ مطالعے کے ساتھ ساتھ مشا ہدہ از حد ضر وری ہے۔ یو ں تو آج مطا لعے کے اَن گنت ذرائع ہیں لیکن سب سے بڑا مو ثر اور فا ئدہ مند تحریر کے ذریعے ہے۔یہ صحیح ہے کہ اس جد ید دو ر میں کتب خا نے صر ف ایک کلک کے فا صلے پر ہیں بٹن دبا یا اور دنیا جہان کی معلومات آپ کے سا منے آجا تی ہیں مگر اسکرین کے مقا بلے میں تحر یر کا مطالعہ زیا دہ فا ئدہ
مند اور اثر انگیز ہے،تحریر میں جوجاچاشنی ہے، وہ اسکرین میں نہیں۔ ہمارے یہاں سب بڑے بڑے کتب میلے منعقد کر نے وا لی پو ری ٹیم سے میر ی گزار ش ہے کہ وہ اس سلسلے کو بلاتعطل جا ری رکھے۔