محمد عرفات وانی
کشمیر اپنی خوبصورتی کی بدولت دنیا میں مشہور ہے۔اس خوبصورت خطہ کے ضلع کولگام سے ایس معشوق احمد تعلق رکھتے ہیں جو ادبی دنیامیں ایک ماہر انشائیہ نگار،مبصر اور ناقد کی حیثیت سے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ میں معشوق کو چند ماہ سے ان کی تحریروں کی بدولت جانتا ہوں۔مجھے ان کا اسلوب جدا لگا اور ان کی فکر و نظر گہری۔ان کے انشائیوں اور تبصروں پر نگاہ پڑتے ہی میرے دل کو تسکین ہوتی ہے اور ذہن کشادہ ہوتا ہے۔ معشوق نے اپنے تجربوں ،زندگی کی سچائیوں، انسانی احساسات و جذبات ، سماجی پہلوؤں اور انسانی فکر کی گہرائیوں کو نہایت آسان اور عام فہم اسلوب میں قلمبند کیا ہے جس سے قاری نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ اس کے اندر فکر و تدبر کے نئے در کھل جاتے ہیں۔
معشوق ادب کے شیدائی ہے اور ان کی ادبی عاشقی دنیا میں معروف ہے۔ان کی صنف انشائیہ سے محبت کے چرچے ادبی حلقوں میں مشہور ہیں۔ ان کے انشائیوں میں ایک ایسا جمالیاتی و فکری حسن موجود ہے جو قارئین کے دلوں پر دیرپا اثر چھوڑتا ہے۔بحیثیت مبصر معشوق جب کسی کتاب کا سنجیدگی سے مطالعہ کرتے ہیں تو نہ صرف اس کے اہم پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہیں بلکہ اس پر ایک مکمل اور بھرپور تنقیدی تبصرہ بھی رقم کرتے ہیں۔ ان کے تبصرے قاری کو کتاب کی اہمیت اور اس کے مطالعے کی طرف راغب کرتے ہیں اور ادب کے شوقین کو بھی مطالعے کے نئے گوشوں سے روشناس کراتے ہیں۔ معشوق کے تبصرے اخبارات، رسائل اور سوشل میڈیا پر قارئین کے لیے اطمینان اور فکری سکون کا باعث بنتے ہیں اور ہر صاحب قلم کے لیے ان کا مطالعہ ایک تجربہ اور فکری سفر کی مانند ہوتا ہے۔
معشوق کا شمار پاک و ہند کے چند چیدہ چیدہ انشائیہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے انشائیے نہ صرف ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اردو ادب میں ان کے منفرد اسلوب، باریک بینی اور فکری وسعت کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ان کے انشائیوں کا منفرد حسن اور قاری کو اپنی طرف کھینچنے کی طاقت انہیں اردو ادب میں ایک ممتاز مقام عطا کرتا ہے۔ ان کی اب تک چار کتابیں’’میں نے دیکھا‘‘ (انشائیوں اور خاکوں کا مجموعہ)، ’’دبستان کشمیر کے درخشاں ستارے‘‘ (کشمیر کے ادباء و شعراء پر مضامین)، ’’کوتاہیاں‘‘ (انشائیوں کا مجموعہ) اور ’’کتابیں جھانکتی ہیں‘‘ (تبصراتی مضامین) شائع ہوچکی ہیں۔حال ہی میں فریدہ انجم نے ان کے انشائیوں کا انتخاب ’’ادبی معشوقیت ‘‘ کے عنوان سے ترتیب دیا ہے۔ایس معشوق احمد کی تخلیقات میں ہر جملہ اور ہر خیال قاری کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ ان کے افکار میں انسانی روح کی گہرائی، زندگی کی تلخی و شیرینی، سماجی رویوں کا تنقیدی جائزہ اور ادب کی اصل اہمیت بخوبی جھلکتی ہے۔سماجی مسائل کی عکاسی، طنز و مزاح کے بہترین امتزاج، انسانی رویوں کی باریک بینی اور زبان و بیان کی قدرتی مہارت ایس معشوق احمد کے ادبی کام کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ ان کے افکار اور تخلیقات نہ صرف کشمیر بلکہ پورے برصغیر میں اردو ادب کے قاری کے لیے مشعل راہ ہیں۔ وہ ہر صنف میں اپنی مہارت کے لیے جانے جاتے ہیں، اور ہر تخلیق میں ان کی محبت ادب، فکری وسعت اور انسانی احساسات کی ترجمانی بخوبی نظر آتی ہے۔
ایس معشوق احمد کی تخلیقی شناخت ان کے منفرد اسلوب اور ان کی ادبی خدمات اردو ادب کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کا ہر انشائیہ، ہر تبصرہ اور ہر مقالہ ادب کی دنیا میں ایک نیا معیار قائم کرتا ہے۔ وہ صرف ایک ادیب نہیں بلکہ ایک فکر انگیز رہنما بھی ہیں جو قارئین کو زندگی، معاشرت، زبان اور ادب کی سچائیوں سے روشناس کراتے ہیں۔ ان کی تحریریں قاری کے دل میں نہ صرف جذبات جگاتی ہیں بلکہ فکری اور ادبی شعور کو بھی متحرک کرتی ہیں اور اردو زبان و ادب کی حقیقی دولت کو اجاگر کرتی ہیں۔ان کی دو تصانیف کا مختصر جائزہ پیش ہے۔
(1)کتابیں جھانکتی ہیں : کتابیں جھانکتی ہیں ایس معشوق احمد کی تبصراتی مضامین کا ایک شاندار مجموعہ ہے جس کی پہلی اشاعت ۲۰۲۴ میں جی این کے پبلی کیشن سے ہوئی۔ ۱۸۶ صفحات پر مشتمل اس کتاب کی بائنڈنگ ہارڈ اور سرورق نہایت خوبصورت اور دلکش ہے جو قارئین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ قیمت تین سو پچاس روپے ہے لیکن اس کی علمی و ادبی قدر ہزاروں الفاظ سے بیان کی جا سکتی ہے۔یہ کتاب دراصل ایک سنجیدہ ادبی محفل کی عکاس ہے،جہاں معشوق نہ صرف کتابوں کے مطالعے کے شوقین ہیں بلکہ ان پر گہرے اور مخلص تبصرے بھی کرتے ہیں۔ ہر تبصرہ قاری کو نہ صرف مواد کی سمجھ عطا کرتا ہے بلکہ اس کے اندر موجود ادبی لطافت اور نفاست کو بھی اُجاگر کرتا ہے۔ معصوم اور غیر مانوس الفاظ کے استعمال سے قاری کے ذہن پر بوجھ نہیں پڑتا، بلکہ مطالعہ میں ایک لذت اور تسکین پیدا ہوتی ہے۔کتابیں جھانکتی ہیں کا مطالعہ صرف ایک کتاب کے مواد سے آشنائی نہیں کراتا بلکہ کئی دیگر کتابوں اور ان کے مصنفین کے بارے میں بھی شعور فراہم کرتا ہے۔ اس طرح یہ کتاب ایک علمی و ادبی افق کو روشن کرتی ہے اور مصنف کی وسیع المطالعہ، علم و ادب سے محبت، اور تنقید نگاری کے فن کی بخوبی عکاسی کرتی ہے۔کتاب میں شامل مضامین اور تبصرے فکشن، شاعری، انشائیہ اور تنقید کے مختلف پہلوؤں کو چھوتے ہیں اور قاری کو ادبی دنیا کی کئی جہات سے روشناس کراتے ہیں۔ اہم موضوعات اور تبصرے درج ذیل ہیں:۔
محمد اسد اللہ کی ہوائیاں، کیسا ہے یہ جنون، منور عثمانی کی فرنٹ سیٹ، انطباق، لابہ لال کا جائزہ، احساس و ادراک کا موضوعاتی جائزہ، حصار کے آئینے میں رحیم رہبر، دستک سی در دل پر، آنگن میں وہ، اماں نامہ، خرافات کی شائستگی، اقبال حسن آزاد کی تخلیقات، پرکالہ گفتار، معاصر اردو افسانہ تفہیم و تجزیہ (جلد دوم)، تنکے، نقش فریادی، گل رنگ کی رنگا رنگ، پیر کامل صلی اللہ علیہ وسلم ایک تاثر، گمشدہ دولت، سلوٹیں پر ایک نظر، تجلیات معرفت کے انوار، تنقید کا نیا نقش تنقید، گرد سفر، پروفیسر نحوی کی قدم بہ قدم منزل بہ منزل، ابن صفی کی کردار نگاری، حسن انتخاب کی حسن بیانی، تو تو میں میں، غول، ترنم ریاض کے افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ، ابا پیارے باپ کی سوانح عمری، اور ادبی معشوقیت کے عنوان سے باب میں ڈاکٹر شبنم افشا نے معشوق کی کتاب میں نے دیکھا ، دبستان کشمیر کے درخشاں ستارے از ڈاکٹر الطاف حسین اور کوتاہیاں پر پروفیسر رفیع حیدر انجم کے تبصرے شامل ہیں۔یہ تمام مضامین اور تبصرے قارئین کو ادب کے وسیع میدان میں تفہیم اور تجزیے کے نئے زاویے فراہم کرتے ہیں، اور ہر تبصرہ ایک روشن مشعل کی مانند قارئین کی علمی اور فکری دنیا کو منور کرتا ہے۔ ’’کتابیں جھانکتی ہیں‘‘ نہ صرف کتابوں کے مطالعے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ادبی دنیا میں گہری بصیرت اور تخلیقی ادراک بھی فراہم کرتی ہے۔
(2): کوتاہیاں : کوتاہیاں معشوق کے انشائیوں کا ایک شاندار مجموعہ ہے جس میں کل اکیس انشائیے شامل ہیں اور یہ جی این کے پبلکیشنز نے شائع کی ہے۔ ۱۲۸ صفحات پر مشتمل یہ کتاب اپنے خوبصورت اور دلکش سرورق سے ہی قاری کی دلچسپی بڑھاتی ہے۔ معشوق صاحب نے اس کتاب کو اپنے پیارے والدین کے نام مختص کیا جو ان کی محبت، احترام اور شکرگزاری کا ایک خوبصورت اظہار ہے۔یہ کتاب معاشرتی اور روزمرہ زندگی کے موضوعات پر مبنی ہے اور قاری کو ایک نئی دنیا کی سیر کراتی ہے۔ مصنف نے مزاح، طنز، مشاہدہ اور غور و فکر کا حسین امتزاج پیش کیا ہے، جس سے قاری نہ صرف مسکرانے کے مواقع پاتا ہے بلکہ زندگی کی مختلف پرتوں پر بھی غور کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ انشائیوں میں مصنف کی بصیرت، مشاہدہ اور مطالعہ کی وسعت نمایاں ہےاور ہر انشائیہ ایک منفرد پیغام اور تاثراتی رنگ رکھتا ہے۔کتاب میں شامل انشائیوں کے عنوانات درج ذیل ہیں:’عمر پوچھنا‘،’خوشامد،’دوست، دشمن اور بیوی‘،’کیا کرتے ہو‘،’بس چاردن ‘،’ادھار اور گالی ‘،’باہیک خریدنے کا خواب ‘،’کتے میں تیرا خون بھی جاؤںگا‘،’لڑائی‘،’روگ ریڈیو اور ادبی پروگرام ‘،’گائے بھی چوری ہوئی‘،’پھسلنا‘،’انتظار‘،’شفیق بچولیا‘،’ذکر عہد شباب‘،’مرزا تبارک آبادی‘،’شادی شدہ اور کنوارے‘،’صورت پہچان اور پیش گوئی‘،’اشعار کی من بھاتی شرح‘،’ماڈرن محبوب‘،’سلام نامے‘۔یہ انشائیے قاری کے ذہن میں سوالات پیدا کرتے ہیں، اسے غور و فکر کی جانب مائل کرتے ہیں اور معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایس معشوق احمد کی یہ تحریریں نہ صرف ادبی ذوق کو پروان چڑھاتی ہیں بلکہ معاشرتی بصیرت بھی عطا کرتی ہیں۔ ہر انشائیہ ایک مکمل کہانی، ایک منفرد تجربہ اور ایک تخلیقی منظر پیش کرتا ہے، جو قاری کے دل و دماغ میں طویل عرصے تک رہتا ہے۔
کوتاہیاں کی بدولت قاری نہ صرف مصنف کی مشاہداتی قابلیت اور ادبی مہارت سے واقف ہوتا ہے بلکہ زندگی کی روزمرہ پیچیدگیوں، انسانی جذبات اور معاشرتی رویوں کو بھی نئے زاویے سے دیکھتا ہے۔ مزاح، تنقید اور تفکر کے حسین امتزاج نے اس کتاب کو ایک منفرد ادبی مقام عطا کیا ہے، جو ہر قاری کے لیے ایک روشن اور یادگار تجربہ ہے۔
ایس معشوق احمد نہ صرف اردو ادب کے ماہر انشائیہ نگار، تنقید نگار اور کالم نگار ہیں بلکہ ان کی تحریریں قارئین کے دل و دماغ میں ایک دیرپا چھاپ چھوڑتی ہیں۔ ان کی کتابیں، ’’کتابیں جھانکتی ہیں‘‘اور ’’کوتاہیاں‘‘، قارئین کو غور و فکر کی دعوت دیتی ہیں اور نئے ادب دوستوں کے لیے روشنی کی مانند ہیں۔ بلاشبہ، ایس معشوق احمد اردو ادب کے روشن ستارے ہیں، جن کی روشنی طویل عرصے تک قارئین کے دلوں اور ذہنوں کو منور کرتی رہے گی۔
[email protected]