Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کب ختم ہوگی دکھوں کی یہ داستان!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 21, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
 موسم سرما کے دوران طویل خشکی کی وجہ سے ریاست کے دریائوں اور ندی نالوں میں پانی کی متواتر کمی کے نتیجہ میں بجلی کی پیدوار جس عنوان سے متاثر ہوئی ہے، اُس نے ریاست بھر ، خاص کر وادیٔ کشمیر میں لوگوں کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ایامِ سرما کا قابل فہم اور اعلان شدہ کٹوتی شیڈول تو ماضی کی بات بن گیا ہے اور اب نہ تو کوئی کٹوتی شیڈول ہی سالم وثابت ہے اور نہ ہی متعلقہ محکموں کے اعلانات پر ہی کوئی اعتبار باقی رہاہے کیونکہ بجلی کی فراہمی کے دوران تخفیف کے حوالے سے وقت وقت پر جو بھی بیانات سامنے آئے ہیں ، وہ سب مذاق ثابت ہوگئے ہیں اور یہ ایک افسوسناک امرہے کہ وادی کے بیشتر علاقوں میں برقی رو کی فراہمی میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے۔  جو ایک ٹارچر سے کچھ کم نہیں ہے۔ اس ستم ناک صورتحال کے خلاف شہرودیہات میں روزانہ احتجاج کیا جارہاہے مگر انتظامیہ نے بس ایک چپ سادھ رکھی ہے ، صرف پانی کی سطح گرجانے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں تخفیف کے دلائل پیش کرکے صارفین کو خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ سردیوں کے ایام میں وادی کے دریائوں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح ہمیشہ کم ہوجاتی ہے اور حکومت اس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بجلی کی درآمد کا بندوبست کرتی رہی ہے اور تھوڑی بہت پھیر بدل کے ساتھ برقی رو کی فراہمی یقینی بنا کر سردیوں کے ایام میں صارفین کی پریشانیوں کا خیال رکھا جاتا تھا مگر اب کی بار یہ سارے انتظامات دھرے کے دھرے کیوں رہے ، اس کی ایسی تاویلات پیش کی جارہی ہیں ، جو پاور سیکٹر میں ریاستی انتظامیہ کی ساٹھ سالہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان لگاتی ہیں۔ ایک طرف محکمہ کا ہی دعویٰ ہے کہ 1050میگاواٹ کی ضرورت کے مقابلہ میں عمومی طور پر صرف750 میگاواٹ کے آس پاس کی سپلائی میسر رہتی ہے ، جس میں ریاست کے اپنے پروجیکٹوں سے حاصل ہونے والی بجلی کی مقدار برائے نام ہے اور لگ بھگ سارا زورشمالی گرڈسے درآمد کرنے پر مرکوز ہے ، مگر محکمہ کے پاس اس درآمد کے لئے بھی بنیادی ڈھانچہ میسر نہیں ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے چار نئے ریسوینگ سٹیشن زیر تعمیر ہیں ، جو نامعلوم وجوہات کی بناء  پہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے پارہے ہیں۔شمالی گرڈ اکثر وبیشتر ریاست کے نام بقاجات کی عدم ادائیگی کی آڑ میں اکثر سردیوں کے لئے درکار اضافی سپلائی کی فراہمی سے منکر رہتی ہے اور اگر تھوڑا بہت اضافہ ہوتابھی ہے تو مزید بجلی کی درآمدگی کے لئے محکمہ کے پاس ترسیلی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔ موجودہ صورتحال کودیکھتے ہوئے آنے والے ایام میں بجلی کی سپلائی میں مزید ابتری کا اندیشہ ہے ، جو یقینی طور پر اس قیامت خیز سرما میں صارفین کیلئے اضافی مصائب کا سبب ہوگا۔کیونکہ صارفین پہلے ہی گیس سپلائی کے بحران سے زبردست پریشانیوں کا شکار ہیں۔ ایسے حالات میں عام لوگوں کاسڑکوں پر آکر احتجاج کرنا نہ صرف منطقی ہے بلکہ ان کی مجبوری بھی ہے۔اسی وجہ سےرواں ایام میں شاید ہی کوئی ایسا دن گزرتاہے ہوگا جب بجلی کی نایابی ،ٹرانسفارمروں اورترسیلی لائینوں کی خرابی اور اس پر محکمہ بجلی کی طرف سے مدعی سست گواہ چست کے مصداق،بجلی فیس میں پے در پے اضافہ اور برقی رو کی نایابی کے باوجود میٹرینگ کے بے ہنگم سلسلہ کے خلاف سڑکوں پر عوامی احتجاج نہ ہوتا ہو۔یہ بدقسمتی کی انتہا ہے کہ گرم گرم دیوان خانوں میں بیٹھ کر قوموں کی تقدیریں لکھنے والے حکام ،خواہ وہ سیاستدان ہوں یا انتظامی افسران ، کو مہنگائی کی مار جھیل رہے عام لوگوں کی مشکلات کا احساس چھوکر بھی نہیں گیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کو وہ عذرخواہی کا روّیہ اختیار کرنے کی بجائے صارفین کی مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرے ، کیونکہ جلد یا بدیر ہرحکومت کو اس طرح کے معاملات عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑتاہے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بارہمولہ میں قبرستان میں غیر مجاز کھدائی کے الزام میں ٹھیکیدار، جے سی بی ڈرائیور گرفتار:پولیس
تازہ ترین
بدامنی پھیلانے کی پاکستانی کوششیں ناکام،جموں کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن: منوج سنہا
برصغیر
کولگام میں خانقاہ کے چندہ بکس سے سارقان نے نقدی اُڑا لئے
تازہ ترین
جموں و کشمیر سیاحت کی بحالی کی راہ پر گامزن : یاشا مدگل
برصغیر

Related

اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?