کپوارہ/ /ہلمت پورہ جھڑپ کے دوران 160ٹی اے کے مقامی فوجی اہلکار محمد اشرف راتھر کی نعش کو جب اس کے آ بائی گائو ں ریشی گنڈ گزریال پہنچائی گئی تو وہا ں کہرام مچ گیا جبکہ لوگو ں کی کثیر تعدادنے مہلوک فوجی اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔اس موقع پر فوجی جوانو ں نے اپنے ساتھی کو فوجی اعزاز کے ساتھ الوداع کیا ۔ ۔لوگو ں نے کہا کہ ہندو ستان اور پاکستان کو چایئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کا مکمل حل نکالنے کے لئے بات چیت شروع کر نی چاہیے تاکہ مزید خون خرابہ نہیں ہو گا ۔لوگو ں کا کہنا ہے کشمیر میں خون خرابہ کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور اگر اس کا حل نکالا جاتا تو ہمشیہ کے لئے مار دھا ڑ اور خون خراب بند ہوجائے گا ۔محمد اشرف راتھر کے لو احقین کا کہنا ہے کہ مزکورہ اہلکار گزشتہ 12سال سے فوج میں کام کرتا تھا اور اپنے گھر کی کفالت کرتا تھا ۔مزکورہ اہلکار نے دو سال قبل شادی کی تھی اور اپنے پیچھے ایک معصوم بچی ،4بھائیو ں ،3بہنو ں اور بو ڑھے ماں باپ کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ محمد اشرف کی 25مارچ سے چھٹی منظور ہوئی تھی تاکہ وہ اپنے نئے تعمیر کئے گئے مکان میں سکونت اختیار کرسکے ۔
کرالہ پورہ
/اشرف چراغ /کاچہامہ کرالہ پورہ کپوارہ سے تعلق رکھنے والے ایس پی او جو ہلمت پورہ جھڑپ کے دوران ہلاک ہوا، کے نماز جنازہ میں سینکڑوں لوگو ں نے شرکت کی جبکہ ریاستی پولیس کے سر براہ شیش پال وید کے علاوہ آئی جی پی کشمیر نے ان کے گھر جاکر مزکورہ اہلکار کے گھر والو ں سے اظہار تعزیت کی اور انہیں یقین دلا یا کہ متا ثرین کی با ز آ باد کاری کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔محمد یوسف چیچی جس کی گھر کی مالی حالت انتہائی خراب ہے ۔وہ گزشتہ دو دہائیو ں سے محکمہ پولیس میں بحثیت ایس پی او کام کر تا تھا اور بہت ہی قلیل رقم پر اپنے گھر کا گزارہ کرتا تھا ۔اس کی مارے جانے کی خبر جب کاچہامہ پہنچ گئی تو وہا ں کہرام مچ گیا تاہم جمعرات کو مزکورہ اہلکار کو پولیس لائنز کپوارہ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ اپنے گھر روانہ کیا گیا اور وہا ں سینکڑ وں لوگو ں نے اس کے نماز جنازہ میں شرکت کی ۔محمد یوسف نے اپنے پیچھے چھو ٹے بچو ں اور اپنی بیوی کو چھو ڑ دیا ہے ۔مقامی لوگو ں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ان کی بہبودی کے لئے متاثرین کا بھر پور مدد کیا جائے تاکہ اس کے یتیم بچے اپنی زندگی گزار سکے ۔