طارق رحیم
کپوارہ//روایتی پھرن میں ملبوس کانگڑی عبدالخالق ڈارفروش گزشتہ دوروزسے گاہکوں کے انتظار میں ہے لیکن ایک بھی گاہک نے اس کی ریڑھی کارُخ نہیں کیا اوروہ مایوس ہے۔قصبہ ہندوارہ میںخوش قسمتی سے ایک گاہک اس کی ریڑھی کی طرف آیا،کانگڑیوں کی قیمت دریافت کی اور ایک بھی کانگڑی خریدے بغیر چلاگیا۔عبدالخالق واسکوہ ہندوارہ کارہنے والا ہے اورگزشتہ دس بر س سے کانگڑیوں کاکاروبار کرتا ہے۔اس کاکہنا ہے کہ ہر سال وہ چارہزار کانگڑیاں فروخت کرتاتھا لیکن اس سال ابھی تک مشکل سے600کانگڑیاں کی فروخت کرسکا۔موسم سرما کے آخرتک وہ پندرہ ہزار سے بھی زیادہ فروخت کرتاتھا۔وادی میں کئی برس سے گھروں میں حمام بنانے میں اضافہ ہونے سے کانگڑیوں کے کاروبار کو دھچکالگاہے۔عبدالخالق نے مزیدکہا کہ نہ صرف کانگڑیاں فروخت کرنے والے اورکمہاربلکہ کانگڑیا ں بنانے والے بھی بکری میں کمی ہونے کی وجہ سے مشکلات کاسامنا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں دائی ماگام ،نتنوسہ،کنڈی اوربوٹینگواور بانڈی پورہ سے کانگڑیاں لاتا تھاتاکہ گاہکوں کی مانگ پورا کرسکوںلیکن اس سال بکری میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔وہ مزید کانگڑیاں لانے کیلئے ضلع سے باہر بھی نہیں گئے ہیں۔
ڈارکامانناہے کہ وادی بھر میں گھروں میں حمام بنانے میں اضافہ ہونے سے کانگڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ بجلی کے حماموں نے صورتحال کو مزیدخراب کیاہے۔انہوں نے اس نمائندے کو بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ نئی نسل کوگرمی دینے کے نئے نظاموں سے روایتی کانگڑی سے کوئی واقفیت نہیں ہوگی ۔کانگڑیاں بنانے والے بھی کاروبار میں مندی کی وجہ سے تشویش میں مبتلاء ہیں۔دائی ماگام کے کانگڑی بنانے والے ایک کاریگر نے بتایاکہ میں روزانہ تین کانگڑیاں بناتاتھالیکن مانگ میں کمی کی وجہ سے اب ایک ہی کانگڑی بناتاہوں۔انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ تیس سال سے کانگڑیاں بناتاآیاہوں اورمعقول رقم کماتا تھالیکن مانگ میں کمی کی وجہ سے اس سال کچھ خاص کمائی نہ ہوئی۔انہوںنے مزیدکہا کہ میں نے اب ذہن بنایا ہے کہ میں اس پیشے کوخیرآبادکہوں گااور کوئی دوسرا کام شروع کروں گا۔ڈاکٹر بشارت کے مطابق ،’’کانگڑی سالہاسال سے کشمیرمیں گرمی حاصل کرنے کا روایتی اور سستاذریعہ رہی ہے اوروقت کاتقاضاہے کہ اسے تحفظ فراہم کیاجائے۔ جدیدیت نے یہاںروایتی گرمی کے آلات کوبے کار بنادیا ہے۔‘‘حماموں میں اضافہ ہونے سے پھرن پہننے میں بھی کمی آئی ہے اور لوگ شاذہی پھرن بنانے کیلئے کپڑوں کی دکانوں کارُخ کرتے ہیں۔