ہندوارہ// اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے بی جے پی اور کانگریس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے سیاسی اور انسانی مسئلہ کو اپنے اپنے ووٹ بنک کیلئے استعمال نہ کرے اور متفقہ طور سے کسی بات چیت کے عمل کو خلوص دل سے آگے بڑھانے کی کوشش کرے ۔ سوچل یاری ہندوارہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں نہ صرف انتشار کا شکار ہیں بلکہ کشمیر مسئلہ کو لیکر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’کانگریس اور بی جے پی کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ اٹانومی نہ کشمیر مسئلہ کا حل ہے اور نہ ہی اہل کشمیر نے اٹانومی کے حصول کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں ۔ پی چدمبرم کی طرف سے اٹانومی کی بحالی کی وکالت کرنا ہرگز کوئی معنیٰ نہیں رکھتا کیونکہ اگر کانگریس اٹانومی کی بحالی میں سنجیدہ ہوتی تو اسے اپنے طویل دور اقتدار میں نہ اس کو چھینا ہوتا اور اگر بعد میں بھی اسے اپنی غلطی کا اندازہ ہوا ہوتا تو اسے کب کا بحال کیا ہوتا۔ اسی طرح بی جے پی سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر وہ اٹانومی کی بحالی کے مطالبے کی بھی مخالفت کرتی ہے تو بھلا مذاکرات کار کا مقرر کرنا کیا معنیٰ رکھتا ہے اور اس جماعت کے پاس اہل کشمیر کو دینے کیلئے کیا ہے ۔ در اصل کانگریس نے اٹانومی کی حمایت خلوص پر نہیں بلکہ بی جے پی کو گھیرنے کیلئے کیا ہے ۔ اُن دونوں جماعتوں پر لازمی ہے کہ وہ نہ صرف کشمیریوں کی مشکلات کا احاس کرے بلکہ اپنی باریک ذمہ داریوں سے بھی فرار کا راستہ اختیار نہ کرے۔ اہل کشمیر کو کانگریس کی قیادت سے کچھ خاص امید نہیں کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کانگریس کی پیداوار ہے بلکہ مقبول بٹ اور افضل گورو کو پھانسیاں دینے والی یہی جماعت تھی اور اس جماعت نے پاکستان کو دو ٹکڑے کرکے پاکستان کو اشتعال انگیزی پر مجبور کیا۔‘‘ انجینئر ر شید نے دہرایا کہ اٹانومی مسئلہ کا ہرگز حل نہیں اور مذاکرات تب تک بالکل بے معنیٰ ثابت ہونگے جب تک نہ کانگریس اور بی جے پی ایک دوسرے کو کشمیر کارڈ کے نام پر بلیک میل کرنے کی کوششوں سے باز نہیں آئے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے نام پر ایک طرف کشمیریوں کو سبز باغ دکھانا اور دوسری طرف بی جے پی کا انہیں بے عزتی اور دھونس دبائو کرکے مذاکرات کی میز پر اپنی مرضی کے حل کیلئے گھسیٹنا کشمیریوں کو ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔