نئی دہلی//دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس کو جمعرات کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے ایسوسی ایٹ جرنلس لمیٹڈ (اے جے ایل) کو نیشنل ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنے کا حکم دیا۔کانگریس نے دارالحکومت کے بہادرشاہ ظفر روڈ پر واقع ہیرالڈ ہاؤس کو خالی کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو دو رکنی بینچ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔ چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس وی کامیشور راؤ کی ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کے ہیرالڈ ہاؤس کو خالی کرنے کے حکم پر مہر لگا دی۔ ڈویژن بینچ نے اس معاملے پر سماعت مکمل کرنے کے بعد 18 فروری کو اپنا حکم محفوظ کرلیا تھا۔ تاہم بینچ نے خالی کرنے کا وقت نہیں بتایا ہے ۔مرکزی حکومت کے ریئل اسٹیٹ افسر نے 30اکتوبر،2018 کو ایک حکم جاری کرکے اے جے ایل کو 15نومبر 2018تک ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنے کو کہا تھا۔اے جے ایل نے ک اس حکم کو دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بینچ کے سامنے چیلنج کیا تھا ،جس نے گزشتہ سال دسمبر میں ریئل اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکم کو صحیح ٹھہرایا تھا۔ اے جے ایل نے سنگل بینچ کے حکم کو ایک بار پھر دہلی ہائی کورت کی بینچ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔اے جے ایل نے وکیل پریانشا اندر شرما کے ذریعہ دائر اپیل میں کہا تھا کہ سنگل بینچ نے فیصلہ دینے میں جلد بازی دکائی اور اس نے مرکز سے تحریری جواب /حلف نامہ مانگنا بھی مناسب نہیں سمجھا تھا۔مرکزی حکومت کی دلیل تھی کہ ہیرالڈ ہاؤس سے فی الحال ‘نیشنل ہیرالڈ’ کی اشاعت نہیں ہورہی ہے اور اے جے ایل اس سے کرایا کمارہی ہے ۔ گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے دو ہفتے میں ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد اے جے ایل نے اس حکم کو دہلی ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں اس سال جنوری میں چیلنج کیا تھا۔ اے جے ایل کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے جرح کی تھی،جبکہ مرکز کا موقف سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے رکھا تھا۔(یواین آئی)