واردھا/یو این آئی/کانگریس کی سب سے بڑی پالیسی ساز باڈی ’’کانگریس ورکنگ کمیٹی‘‘ نے مودی حکومت پر مخالفین کی آواز دبانے اور ملک کے تکثیری کلچر کو ختم کرکے اشتعال پیداکرنے کا الزام لگاتے ہوئے بھائی چاریاور برابری کا پیغام ملک کے کونے کونے اور خصوصاً نوجوانوں تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کی منگل کو یہاں ہوئی میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت ملک کو باٹنے کا کام کررہی ہے اوراس نیتعصب کا ایسا ماحول پیدا کردیاہے جس میں خوف ہے اور وہ مخالفت کا گلا گھونٹ کر ملک کے تکثیری کلچر کو ختم کرکے نفرت پیدا کر رہی ہے۔پارٹی نے کہا کہ مودی حکومت آئینی روایات اور انسانی اقدار کو کچل رہی ہے اور صرف بدلے کی سیاست کررہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی سیاست کی بنیاد جھوٹ ،دھوکہ ،بے ایمانی اوردھوکے بازی روایت بن گئی ہے۔وقت کی مانگ ہے کہ تاریخی سیوا گرام سے آزادی کی ایک نئی تحریک کی شروعات ہو،جوملک کی زبان،تہذیب اور مذہب کی بنیاد پر تکثیری مزاج کو مضبوط کریاور جس میں جمود کیلئے کوئی جگہ نہ ہو۔ورکنگ کمیٹی نے کہا،’’ہم ملک میں انصاف کے اصولوں ،لبرل ازم ،برابری اور بھائی چارے کے تئیں نہ ٹوٹنے والا عزم ظاہر کرتے ہیں۔کانگریس ورکنگ کمیٹی یہ عہد لیتی ہے کہ کانگریس کا ہر کارکن اس بنیادی پیغام کو ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچائے گا،خصوصاً ملک کی نوجوان نسل تک۔‘‘ورکنگ کمیٹی نے غازیآباد کی سرحد پر پولیس کے ذریعہ کسانوں پر کئے گئے لاٹھی چارج کی بھی مذمت کی اور عزم کیا کہ پارٹی کسانوں کے حقوق کیلئے پرعزم ہے اور اس کیلئے جدوجہد کرے گی۔ورکنگ کمیٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی حکومت کے ساتھ ہی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی بھی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اسی کے بتائے راستے پر چل کر نفرت پھیلانے،تعصب کا ماحول بنانے اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کے نظریے کو اپنانے کا ناٹک کررہی ہے۔کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اپنی میٹنگ میں کہا’’بی جیپی کی سرپرست تنظیم ’راشٹریہ سویم سیوک سنگھ‘نے باپو کے نظریے کے خلاف ہمیشہ اور مسلسل سازش کی ہے۔ورکنگ کمیٹی واضح طورپر یہ کہتی ہیکہ آج وہی دھوکیباز طاقتیں،اقتدار کے حصول کے لئے باپو کے نظریے کو اپنانے کا ڈرامہ کررہی ہیں ،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ذریعہ نفرت بٹوارے اور کڑواہٹ کا ماحول بنایاگیا تھا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو بدقسمتی سے قتل کردیا گیا۔‘‘پارٹی نے کہا کہ سیواگرام کا قیام باپو نے 1936میں کیا تھا اور اپنے آخری دنوں میں یہ جگہ ایک دہائی سے زیادہ وقت تک ان کے کام کرنے کی جگہ رہی۔اسی سیواگرام میں نو دنوں تک چلے تفصیلی غور و فکر کے بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی نے 14جولائی 1942کو ’بھارت چھوڑو آندولن‘ کا آغاز کیاتھا۔اس کے ایک ماہ بعد گاندھی جی کی قیادت میں یہ تحریک شروع ہوئی اور ملک بھر میں اس نے ایک عوامی انقلاب کی شکل لیلی۔ہرطرف ’انگریزوں بھارت چھوڑو‘کا نعرہ گونجنے لگا اور پوراہندوستان ایک آواز ہوکر اور ایک عہد کے ساتھ انگریز حکومت کو اکھاڑ پھیکنے کیلئے اس تحریک میں شامل ہوگیا تھا۔پارٹی نے کہا کہ آج ملک میں مودی حکومت نے جو ماحول پیدا کردیا ہے اسے دیکھتے ہوئے وقت کی مانگ ہیکہ اس مودی حکومت کے خلاف جس نے ملک میں بٹوارے اور تعصب کا ماحول پیدا کردیا ہے، آزادی کی ایک تحریک کی شروعات سیواگرام سے ہو۔ورکنگ کمیٹی نے کہا کہ باپو کی زندگی کے اقدار اور اصولوں کو تقریروں میں ظاہر کرنا تو آسان ہے لیکن اصل میں عدم تشدد ،سماجی بھائی چارے کے گاندھی وادی نظریے کو زندگی میں شامل کرنا ان لوگوں کے لئے ناممکن ہے ،جو گاندھی کے نام پر بھی صرف سیاست کررہے ہیں۔کانگریس کی سب سے بڑی پالیسی ساز تنظیم نے کہا،’’ آپ باپو کے چشمے کو سیاسی تشہیر پانے کیلئے ادھار تو لیسکتے ہیں،لیکن ان کے اصولوں کو اپنائے بغیر ان کے نظریے پر عمل نہیں کرسکتے۔کانگریس کی ورکنگ کمیٹی یہ عہد لیتی ہے کہ کھوکھلے اصولوں اور دوہرے چہرے والے ایسے سب گروپوں اور لوگوں کو بے نقاب کریں گے،جنہوں نے کبھی بھی گاندھی جی کے دکھائے ہوئیسچائی،رواداری ،ہم آہنگی اور عدم تشدد کے ہموار راستے کو نہیں اپنایا۔کمیٹی نے ملک کے سابق وزیراعظم اور گاندھی جی کے پیروکار ،مسٹر لال بہادر شاستری جی کی سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔