نئی دہلی//کانگریس کی نوتشکیل شدہ اعلی پالیسی ساز ادارہ نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر گہرائی سے غور و خوض کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ مرکز میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کو شکست دینے کیلئے وسیع ترقی پسند اتحاد (ایو پی اے ) ناگزیر ہے لیکن یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اتحاد میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی کے طورپر ابھرے اور پارٹی کے صدر راہل گاندھی ہی اس کے لیڈر رہیں۔مسٹر گاندھی کی صدارت میں اتوار کو منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں لنچ سے پہلے تقریباََ دو گھنٹے تک آ ئندہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر باریکی سے غورو خوض کیا گیا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کی تنظیمی مضبوطی اور مالی طاقت سے لڑنے کیلئے اپوزیشن پارٹیوں کو حکمت عملی کی بنیاد پر اتحاد کرنا ہوگا ، اس کیلئے سبھی کو ذاتی خواہشات کو ترک کرنا پڑے گا اور کہا کہ 2019لوک سبھا انتخابات کیلئے مودی حکومت کا کاونٹ ڈائوں شروع ہوگیا ہے۔کانگریس نے 2019 میں عام انتخابات کے لئے اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد ہونے کا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی تشکیل نو کے بعد پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے کانگریس کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی خبریں صرف زیادہ حاصل کرنے کی کوشش ہیں۔اتحاد کے امکانات کے لئے راہل گاندھی نے ایک گروپ بھی بنایا ہے۔ حالانکہ سابق وزیرخزانہ پی چدمبرم نے کہا کہ جن ریاستوں میں کانگریس مضبوط ہے، وہاں اسے اکیلے اپنے دم پرمیدان میں جانا چاہئے اورضرورت پڑنے پر وہاں بھی اتحاد کرنا چاہئے۔سی ڈبلیو سی کے بیشترارکان نے زوردیا کہ کانگریس کو مشترکہ اپوزیشن کی قیادت کرنی چاہئے کیونکہ اس کی سب سے زیادہ ریاستوں میں پہنچ ہے۔ امبیکا سونی اور ملکا ارجن کھڑگے جیسے سینئرکانگریس لیڈروں نے سی این این – نیوز 18 کو بتایا کہ سی ڈبلیو سی نے اتحاد اور 2019 کی حکمت عملی بنانے کے لئے راہل گاندھی کو ذمہ داری سونپی ہے۔کھڑگے نے بتایا کہ سی ڈبلیو سی نے اتحاد کے معاملے پر غوروخوض کیا۔ الگ الگ ریاستوں میں اتحاد کو لے کر ایک حکمت عملی بنائی جائے گی اور اب اس پر عمل بھی شروع کردیا جائے گا۔اس بارے میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگرکانگریس یوپی میں سیٹ چاہتی ہے تو اسے راجستھان، مدھیہ پردیش اورچھتیس گڑھ میں باعزت طریقے سے سماجوادی پارٹی کوبھی سیٹیں دینی چاہئے۔ واضح رہے کہ بی ایس پی نے بھی اسی طرح کے مطالبات کانگریس کے سامنے رکھی ہے۔ یوپی میں سماجوادی اوربی ایس پی ساتھ الیکشن لڑنے کیلئے تیارہیں۔ اب کانگریس کو ساتھ لینے پر بھی غورکیا جارہا ہے۔اس سے قبل سی ڈبلیوسی کی میٹنگ میں بطورصدرراہل گاندھی نے کہا "آنے والے الیکشن میں کانگریس کے ووٹ کی بنیاد کو مضبوط کرنا اوربڑھانا موجودہ وقت میں ہمارا سب سے بڑا کام ہے۔ ہر پارلیمانی حلقہ میں ان لوگوں کی شناخت کرنی ہوگی، جو کانگریس کو ووٹ نہیں دیتے ہیں۔ اس کے بعد ان تک پہنچنے کیلئے ہمیں آگے کی حکمت عملی اپنانی ہوگی تاکہ ایسے ووٹروں کا بھروسہ جیت سکیں۔ ادھر میٹنگ میں منموہن سنگھ کا مودی پرسخت حملہ "جملوں سے نہیں ہوسکتی کسانوں کی دوگنی آدمدنی"۔درالحکومت دہلی واقع پارلیمنٹ انیکسی میں کانگریس کی نئی ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی اتوارکو پہلی میٹنگ ہورہی ہے۔ میٹنگ میں شریک سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس دوران ملک کی موجودہ معاشی اورکسانوں کی حالت کو لے کروزیراعظم نریندر مودی کی تنقید کی۔منموہن سنگھ نے خود اپنی تعریف کرنے اورجملے بازی کو لے کروزیراعظم مودی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف جملوں سے کسانوں کی آمدنی دوگنی نہیں ہوگی۔