سرینگر // صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ملک کے ساتھ ساتھ ریاست میں فرقہ پرستوں غلبہ ہو رہا ہے اور اگر کانگریس پارٹی سے غلطیاں سر زد نہ ہوئی ہوتیں تو فرقہ پرستی کی یہ لہر نہ دیکھنا پڑتی۔بڈگام میں پارٹی ورکروں کے اجتماع سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کو اب بھی روکا نہیں گیا تو وہ پی ڈی پی کے ذریعے یہاں بھی ایسے ہی حالات پیدا کرنے سے گریز نہیں کریں گیجیسے اتر پردیش میں پیدا کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت رہی ہے اگر ان میں کمزوریاں اور غلطیاں سرزد نہ ہوتی تو آج ملک کے لوگوں کو ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو مرکز میں موجود قیادت سے پیدا ہوئے ہیں ۔آ ج یہ فرقہ پرست طاقتیں جو ملک کے حکمران بھی بن گئے ہیں، ہندوستان کی سیکولر عمارت کو منہدم کرنے کے درپے میں ہیں اور جو لوگ محض اقتدار کے خاطر فرقہ پرستوں کیساتھ مل گئے ہیں وہ کیسے کشمیر کو بچا سکتے ہیں؟اس لئے ہمیں ایک ہو کر ایسے کشمیر دشمن عناصروں کے ناپاک عزائم اور ارادوں کو خاک میں ملانے کی کوششوں میں جٹ جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اہل کشمیرکو معلوم ہوا کہ قلم دوات والے موجودہ حکمران کس حد تک ناگپور کے ایجنڈا اور آر ایس کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں اور کسی طرح سے ریاست میں لوگوں کو زبان ، مذہب اور علاقائی بنیادوں پرتقسیم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا آج جو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں اور ان میں وہی کشمیریوں کے حقیقی نمائدے لوک سبھا میں جاکر کشمیریوں کی بات کریں گے اور ہندوستان کے سب سے بڑے جمہوری ایوان میں کشمیرکی حقیقت بیان کریں گے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ یو پی کے مسلمان ٹولیوں میں نہ بٹ گئے ہوتے تو آج وہاں کٹر پنت فرقہ پرست وزیر اعلیٰ اُن کے سر پر سوا نہیں ہوا ہوتا۔وہاں مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، بی جے پی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی یو پی میں ذبح خانے بند کئے گئے، اب لائوڈسپیکروں پر اذان اور مساجد میں موتیار رکھنے کی غیر دانشمندانہ باتیں کی جارہی ہیں۔ یو پی میں ایسا اس لئے ہورہاہے کیونکہ مسلمان تقسیمی اور نااتفاقی کے بھنور میں پھنس گئے ہیں۔اس موقعہ پر پارٹی کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر اہل کشمیر کو اس وقت بھی ، اُس طوفان کا احساس نہ ہوا ہوگاتو یہ سب سے بڑا المیہ اور بدقسمتی ہوگی کہ بے جے پی اور پی ڈی پی مل کر ریاست اور ریاست کے لوگوں کو کس طرح تباہی اور بربادی کی طرف لے جارہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے ووٹ حاصل کرنے اور بھاجپا کے ساتھ اتھاد کرنے کے وقت وعدے کئے تھے کہ وہ بجلی گھروں کی واپسی عمل میں لائیں گے، افسپا کا خاتمہ کروائیں گے، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی اور حریت لیڈروں بات چیت میں شامل کرنا وغیرہ شامل تھا، اور اس بارے میں کم از کم مشترکہ پروگرام کا خوب ڈھنڈورا پیٹا لیکن سب کچھ سراب ثابت ہوا۔ ظالم حکمرانوں نے یہاں کی مساجد ، خانقاہوں اور زیارتگاہوں پر تالے چڑھائے۔