یو این آئی
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جمعرات کو ملک بھر کے ڈاکٹروں سے اپیل کی ہے کہ ایسے ڈاکٹر، جو ڈیوٹی کے دوران کولکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کی مبینہ عصمت دری اور قتل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، فوری طور پر اپنے کام پر واپس آجائیں۔ اور حکومتوں کو ہدایت دی کہ کام پر واپس آنے والے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس واقعہ کے ‘سوموٹو’ کیس کی سماعت کے دوران تمام متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سنا۔9 اگست کو پیش آنے والے اس انتہائی ناخوشگوار واقعے کے بعد ملک بھر کے اسپتالوں میں مریضوں کو درپیش مسائل کو نوٹ کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے بنچ میں موجود ڈاکٹر سے جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا ’انصاف اور دوا ہڑتال پر نہیں جا سکتے‘ کیا ہم عدالے سے باہر جا کر بیٹھ سکتے ہیں؟‘‘۔بنچ نے اپنے حکم میں کہا’’ڈاکٹرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے احتجاج میں ان کے ملوث ہونے کی وجہ سے ان میں سے کچھ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ڈاکٹر کام پر واپس آ جائیں گے اور آج ان ڈاکٹروں کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہیں کی جائے گی جو اس حکم کی تاریخ (22 اگست 2024) کے بعد کام پر واپس آئیں گے‘‘۔عدالت عظمیٰ نے مرکزی وزارت صحت کے سکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ کام پر واپس آنے کے خواہشمند ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز کے ساتھ میٹنگ کریں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ یہ میٹنگ ایک ہفتہ کے اندر منعقد کی جائے اور ریاستی حکومت دو ہفتوں کے اندر اصلاحی اقدامات کرے۔