سمت بھارگو
جموں//حکومتی نمائندوں اور ویشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کٹرہ بند ایک ہفتہ بعد ختم ہوگیا ۔معلوم ہوا ہے کہ دیر شام صوبائی کمشنر جموں اور اے ڈی جی پی جموں نے کٹرہ کا دور ہ کیا اور احتجاجیوںکے ساتھ بات چیت کی ۔معلوم ہو اہے کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئی جس میں حکومتی نمائندوںنے تمام گرفتار لیڈروںکو فوری طور رہا کرنے کا اعلان کیا۔معلوم ہو اہے کہ اسی اعلان پر سنگھرش سمیتی نے ایک ہفتہ سے جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ بازار فوری طور کھلیں گے جبکہ حتمی فیصلہ تک روپ وے منصوبہ پر کام معطل رہے گا۔اس سے قبل دن کونعرے بازی کے درمیان شہر کٹرہ میں بند کو ایک ہفتہ مکمل ہو گیا، ہوٹلوں کے علاوہ تمام کاروباری ادارے بند پڑے رہے۔شری ماتا ویشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان اور سینکڑوں مزدور اور تاجر نئے روپ وے پروجیکٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شالامار پارک میں احتجاج پر بیٹھے تھے جبکہ علاقے کے نوجوان جیل میں بند لیڈروں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مین چوک کٹرہ میں الگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ مظاہرین کا خیال ہے کہ اس نئے روپ وے کے بعد چالیس ہزار سے زائد افراد اور ان کے خاندانوں کا ذریعہ معاش بری طرح متاثر ہو گا۔منگل کی شام، مقدس قصبہ کٹرا میں بند نے ایک ہفتہ مکمل کر لیا جس نے نہ صرف مقامی کاروبار کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا بلکہ زندگی کو بھی ٹھپ کر کے رکھ دیا تھا ۔کٹرا بند کی یہ کال پہلے گزشتہ بدھ کو تین دن کے لیے دی گئی تھی اور اسے مزید تین دن کے لیے بڑھا دیا گیا تھا جس کے بعد بدھ کو ختم ہونے والی اس بند کی کال کو مزید دو دن کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔سمیتی کی طرف سے شالامار پارک میں جاری احتجاجی میٹنگ کے دوران دیگر دو مطالبات دہلی امرتسر کٹرا ایکسپریس وے کو تاراکوٹ مارگ تک توسیع نہ دینا اور جیل میں بند لیڈروں کو رہا کرنا تھا۔ دریں اثنا، سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر جگل کشور نے حکام پر کٹرا کے لوگوں پر بدترین مظالم ڈھانے کا الزام لگایاتھا۔انہوںنے دعویٰ کیاتھا’’میں نے اپنے جیل میں بند رہنماؤں سے ملاقات کی اور یہ دیکھ کر تکلیف ہوئی کہ یہ غیر انسانی حالات میں ہیں کیونکہ چھبیس افراد کی گنجائش والی بیرک میں باسٹھ افراد بند ہیں‘‘۔