انجینئر مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ تعالیٰ قران مجید میں سورۃ( البقرہ آیات نمبر 187) میں میاں بیوی کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے’’وہ تمہارے لئے لباس کی مانند ہیں اور تم ان کے لئے لباس کی مانند ہو‘‘۔ اللہ بارک وتعالیٰ نے اس تعلق کو ایک انتہائی بلیغ تشبیہ دے کر بات کو سمجھایا ہے کہ میاں بیوی فقط رسمی تعلق کا نام نہیں بلکہ لباس سے تشبیہ دے کر سمجھایا کہ لباس انسانی بدن کے لیے کئی اعتبار سے اہم ہے۔ مثلاً: ستر، عزت، تحفظ، زینت، صحت، تہذیب، وغیرہ۔ یعنی جس طرح لباس ہمارے ستر کا ذریعہ ہے، یہ رشتہ بھی ہمارے عیوب کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ جس طرح لباس کی زینت عزت بخشتی ہے، ایسے ہی یہ رشتہ عزت افزائی کا ذریعہ ہے، جس طرح لباس ہمیں سردی گرمی سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح لباس بھی ہماری عزت وزینت کا ایک مجموعہ ہے۔
ٹھیک اسی طرح میاں بیوی کا معاملہ ہے، ان کی عزت، ذلت، ان کا مقام، ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ان دونوں میں ہر ایک کے ذمّے ہے کہ وہ اپنے رشتے کو دھوپ، سردی، گرمی، بارش، حادثات اور آفات سے بچا بچا کر رکھیں۔لباس سے متعلق ایک اہم بات یہ ہے کہ ہمارے لباس پر اگر راہ چلتے کوئی کیچڑ، گند یا داغ لگ جائے تو ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور اسے پھینکنے، پھاڑنے یا اس حصے کو کاٹنے کی بجائے بہت خیال کے ساتھ فوری طور پر صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ٹھیک یہی معاملہ میاں بیوی کے تعلق کا ہے کہ انسانی فطرت کے سبب اگر کوئی اَن بن، جھگڑا، اختلاف یا ناراضگی ہوجائے تو ان کو اپنے گھر کا خیال رکھتے ہوئے اس اختلاف کو فوری سمیٹنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔بیوی کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کی تربیت کو اپنی زندگی کا مقصد بنائے اور اپنی تمام تر صلاحیتیں اپنے گھر کو جنت بنانے میں صرف کرے۔ ایک خاتون کا اپنے گھر کو جنت بنانے کے لئے کسی بڑے ساز وسامان کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ فقروفاقہ کی عین چوٹیوں میں رہ کر بھی یہ سب ہوجانا ممکن ہے ۔نبی کریم سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ میں بیویوں کو ایک مختصر مگر جامع پروگرام دیا گیا ہے، جس میں ایک نصاب کی طرح اْن کی ذمہ داریاں بتائی گئی ہیں، فرمایا:
’’ایک بیوی جب پنج وقتہ نماز کی پابندی کرے اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی خدمت کرے تو اس کو اجازت ہے کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔‘‘(حلیہ ابو نعیم)
مرد کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زوجہ کو الگ سے وقت دے، ایک ایسا وقت جو آرام اور کھانے پینے کے علاوہ ہو۔ اس میں وہ دونوں ایک دوسرے سے کھلے دل کے ساتھ ہر وہ بات شیئر کریں جو دل چاہے اور اس اظہار میں کوئی بھی پابندی نہ ہو، یہاں تک کہ زوجین آپس میں معاہدہ کرلیں کہ ہمارے بیچ کوئی بھی مسئلہ ہوگا، ہم دیگر افراد کو بیچ میں لائے بغیر بلا ترددد اس کاایک دوسرے سے ذکر کریں گے ۔اپنی بیوی کا مزاج سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے خواتین کے لئے ایک مقام پر ’’غافلات‘‘ کا صیغہ ذکر کیا ہے، جب کہ مردوں میں غفلت کا مطلب لاپرواہی یا اپنی ذمہ داریوں میں پورانہ کرنے والے کو ’’غافل ‘‘کہا جاتا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم اپنی از دوا جی زندگی اسلامی دائرے کے اندر گزاریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ہماری ازدواجی زندگی خوشگوار ارو پْر سکون طریقے سے گذر جائے۔ آمین۔
موبائل ۔7006105720
(مضمون میں ظاہر ک گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)