مکان کی چھت کو منافع بخش مشروم فارم میں تبدیل کردیا
عازم جان
بانڈی پورہ// کامیابی کی اکثر کہانیاں جدوجہد سے شروع ہوتی ہیں جس کی ایک زندہ مثال بانڈی پورہ کے گائوں نسو کی آسیہ اکبر کی ہے جس کے حوصلے، خود انحصاری اور محنت ایک روشن مثال بن چکی ہے۔ 35سالہ آسیہ نے اپنے گھر کی چھت ( rooftop)کو محنت، امید اور عزم سے ایک ایسے فارم میں بدل دیا ہے جو نہ صرف ان کیلئے بلکہ درجنوں کشمیری خواتین کیلئے ترغیب کا ذریعہ بن گیا ہے۔چند سال قبل شوہر کے انتقال اور 2019کی آگ میں گھر مکمل طور پر جل جانے کے بعد اُس کے سامنے زندگی جیسے تھم گئی تھی۔ زمین نہ تھی، وسائل محدود تھے مگر حوصلہ بلند تھے۔ انہی حالات میں مذکورہ خاتون نے اپنے گھر کی چھت پر نامیاتی مشروم اور سبزیوں کی کاشت کا آغاز کیا۔ایک چھوٹی سی کوشش جو اب ماہانہ 30سے 40ہزار روپے کی آمدنی دینے والا کاروبار بن چکی ہے۔آسیہ کا کہنا ہے کہ مشروم کی کاشت کا خیال انہیں پانچ سال قبل فوج کے ساتھ کپوارہ دورے کے دوران آیا جہاں اُس نے پہلی بار مشروم فارمنگ کے بارے میں سنا۔انہوں نے کہا’’ پہلے پہل میں نے معمولی کام سے آغاز کیا، مگر محنت، کمیونٹی کے حوصلے اور محکمہ زراعت کی رہنمائی نے میری دنیا ہی بدل دی‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’آج میرے فارم سے اگنے والی تازہ سبزیاں اور مشروم سرینگر، گاندربل، کپوارہ اور بارہمولہ کی منڈیوں میں پہنچتے ہیں۔ ان کی اس جدت اور استقامت کو دیکھتے ہوئے فوج نے حال ہی میں مجھے ادھمپور میں پائیدار زراعت اور خواتین کے بااختیار ہونے میں نمایاں خدمات پر اعزاز سے نوازا‘‘۔آسیہ اب چاہتی ہیں کہ وہ دیگر خواتین کیلئے بھی امید کی کرن بنیں۔ ان کا منصوبہ ہے کہ وہ ایک خواتین کا کوآپریٹیو نیٹ ورک قائم کریں جو چھت پر کاشتکاری، نامیاتی زراعت اور پائیدار روزگار کے مواقع فراہم کرے۔آسیہ نے کہا’’سرکاری نوکریاں سب کیلئے نہیں ہوتیں، مگر اپنی چھت ہر کسی کے پاس ہے۔ تھوڑی ہمت اور سیکھنے کا جذبہ ہو تو وہ چھت بھی روزگار بن سکتی ہے‘‘۔