سرینگر//بھارت کے نئے صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے تنوع کو ملک کی کامیابی کی اصل طاقت بتاتے ہوئے ایسے معاشرے کی تعمیر پر زور دیا ہے جس میں سبھی کو یکساں مواقع ملیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سنٹرل ہال میں ملک کے 14 ویں صدرجمہوریہ کے طور پر حلف لینے کے بعدرام ناتھ کووند نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے روایت، ٹیکنالوجی، قدیم ہندستان کے علوم اور عصری ہندوستان کی سائنس کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ’’ملک کی کامیابی کا راز اس کے تنوع اور رنگارنگی میں پنہاں ہے۔ تنوع ہی وہ بنیاد ہے، جو ہمیں منفرد بناتا ہے۔ اس ملک میں ہمیں ریاستوں اور علاقوں، مذہبی عقائد، زبانوں، ثقافتوں، طرززندگی جیسی کئی چیزوں کا امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔ ہم بہت مختلف ہیں، لیکن پھر بھی ایک ہیں اور متحد ہیں‘‘۔ اکیسویں صدی کو ہندوستان کی صدی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی حصولیابیاں ہی اس صدی کی سمت اور ہیئت طے کریں گی۔ سبھی کو مل کر ایک ایسے ہندستان کی تعمیر کرنی ہے جو اقتصادی قیادت دینے کے ساتھ ہی اخلاقی مثال بھی پیش کرے۔ ملک کے لئے یہ دونوں معیار کبھی الگ نہیں ہو سکتے۔ یہ دونوں جڑے ہوئے ہیں اور انہیں ہمیشہ منسلک ہی رہنا ہوگا۔صدر ہند کووند نے کہا کہ21 ویں صدی کا ہندستان قدیم اقدار کے تحفظ کے ساتھ ہی چوتھے صنعتی انقلاب کو توسیع دے گا۔ اس میں نہ کوئی تضاد ہے اور نہ ہی کسی متبادل کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ہمہ جہت ترقی کیلئے ایک طرف جہاں گرام پنچایت سطح پر کمیونٹی کے جذبہ کے ساتھ صلاح و مشورہ سے مسائل کا حل نکالا جائیگا، وہیں دوسری طرف ڈیجیٹل ہندوستان ہمیں ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچانے میں مددگار ہوگا۔ یہ ملک کی ترقی کیلئے قومی کوششوں کے دو اہم ستون ہیں۔اتر پردیش کے چھوٹے سے گاؤں سے لے کر راشٹر پتی بھون تک کے اپنے سفر کو ملک اور سماج کا سفر بتاتے ہوئے رام ناتھ کووند نے کہا،کہ میں ایک چھوٹے سے گاؤں میں مٹی کے گھر میں پلابڑھا ہوں۔ میرا سفر بہت طویل رہا ہے، لیکن یہ سفر تنہا صرف میرا نہیں رہا ہے۔ ہمارے ملک اور ہمارے معاشرے کی بھی یہی کہانی رہی ہے۔ ہر چیلنج کے باوجود، ہمارے ملک میں، آئین کے دیباچہ میں مذکور انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کے بنیادی اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے اور میں ان اصولوں پر ہمیشہ عمل کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے طور پر ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ حاصل کرنے کی کوشش مسلسل ہوتی رہنی چاہئے۔ یہ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ سال2022 میں ملک اپنی آزادی کا 75 واں جشن منا رہا ہوگا۔ اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں جن سے سماج کی آخری قطار میں کھڑے شخص اور غریب خاندان کی بیٹی کے لئے بھی نئے امکانات اور نئے مواقع پیدا ہوں۔ یہ مواقع آخری گاؤں کے آخری گھر تک پہنچنے چاہئیں۔ اس میں ہر سطح پر، تیزی کے ساتھ، کم خرچ پر انصاف دلانے والے نظام کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ صدر کے عہدے سے جڑی ذمہ داریوں پر کھرا اترنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹر راجندر پرساد، ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن، ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام اور اپنے پیشرو پرنب مکھرجی جیسی شخصیات کے نقش قدم پر چلیں گے۔