پلوامہ // فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف 6ماہ کی طویل نظربندی کے بعد گھر واپس لوٹ آئے۔3روز قبل دلی پٹیالہ عدالت نے این آئی اے کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انکی ضمانتی عرضی منظور کی تھی اور انکی رہائی کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ کامران یوسف کو این آئی اے نے ٹیر فنڈنگ کیس میں ملوث قرار دیکر گرفتار کر کے تہاڑ جیل میں نظر بند کیا تھا۔ لیکن این آئی اے اسکے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوئی۔کامران یوسف کی رہائی کا مطالبہ این آئی اے کی طرف سے چارج شیٹ پیش کرنے کے بعد زور پکڑتا گیا کیونکہ چارج شیٹ میں میڈیا کو نصحتیں کی گئیں تھیں جس پر میڈیا انجمنوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔میڈیا سے وابستہ عالمی تنظیموں، نیو یارک ٹائمز،الجزیرہ،کشمیر ایڈیٹرس گلڈ، ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔چند روز قبل وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کیساتھ بات چیت کر کے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔ادھر کامران یوسف جب جمعہ کی صبح گھر پہنچا تو اس موقعہ پر سینکڑوں لوگ اور پلوامہ میں میڈیا سے وابستہ نمائندے بھی موجود تھے۔