جاوید اقبال
مینڈھر // جموں و کشمیر بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ کانفرنس نے مینڈھر کے کالابن علاقے میں حالیہ زمین دھنسنے کے متاثرین کے حق میں فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر تنظیم کے چیئرمین اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد احمد ملک نے کہا کہ متاثرین کی اکثریت غریب قبائلی طبقے سے تعلق رکھتی ہے، جن کے مکانات، زمینیں اور اثاثے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔لگاتار بارشوں کے نتیجے میں کالابن گاؤں میں ہونے والی خطرناک لینڈ سلائیڈ سے تقریباً سو ڈھانچے متاثر ہوئے جن میں رہائشی مکانات، ایک مسجد اور دو اسکول شامل ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ علاقہ اب رہائش کے قابل نہیں رہا، جبکہ متاثرہ کنبے کھلے آسمان تلے یا اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ڈاکٹر شہزاد احمد ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’یہ لوگ سب کچھ کھو بیٹھے ہیں اور انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ مئی 2025 سے جموں و کشمیر کے عوام لگاتار آفات اور مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ پہلے سرحدی جھڑپیں، پھر شدید بارشیں اور سیلاب، اور اب یہ خطرناک لینڈ سلنکنگ۔ ایسے میں حکومت اور سول سوسائٹی پر لازم ہے کہ فوری امداد اور بازآبادکاری کے اقدامات کریں‘‘۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکز اور یو ٹی انتظامیہ جموں و کشمیر کیلئے ایک جامع اور طویل مدتی ریلیف پیکیج تیار کرے تاکہ مستقبل میں بھی ایسے بحرانوں کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ اختلافات سے بالاتر ہوکر اجتماعی طور پر متاثرین کے حق میں عملی قدم اٹھائیں تاکہ ان کی زندگیوں کو دوبارہ سنوارنے میں مدد مل سکے۔