نئی دہلی// کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد جمعیة علماءہند نے اےک تقرےب مےں سر دست 7کیبنٹ( کھوکھا) بنا کر متاثرین کے حوالے کےااور اعلان کےا کہ مزید کیبنٹ جلد بنا کر دےگر متاثرےن کے بھی حوالے کےے جائےں گے ۔واضح رہے کہ 26جنوری2018کو فرقہ وارانہ تناﺅ کے بعدشہر مےں تشدد اور آگ زنی ہوئی تھی۔ اس سانحہ میںسڑک کنارے اپنا کھوکھا (کیبنٹ)لگاکر زندگی گذار رہے لوگوں کے کھوکھوں کو آگ کے حوالہ کردیا گیا تھا جس سے ان کی زندگی درہم برہم ہوگئی تھی اور وہ کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذارنے کیلئے مجبور تھے۔ متاثرین کو اس بات کا انتظار تھا کہ کوئی ان کیلئے ناخدا بن کر آئے اور ان کے زخموں پر مرہم پٹی کرے۔واضح رہے کہ اس موقع پر فسادیوں نے پپو نام کے ایک غیر مسلم شخص کی دوکان بھی جلادی تھی ۔جمعیة علماءکے وفد کو بتایا گیا کہ پپو کا کھوکھا اس لےے جلادےا گےا کیونکہ انہیں اس بات کا احساس تھا کہ یہ بھی مسلمان کی دوکان ہے ۔ جمعیة علماءہند کے وفد نے جس وقت پپو کو کھوکھا دیا اس وقت اس کی آنکھیں نم ہوگئیں اور آنسو چھلک پڑے۔ اس نے جمعیة علماءہندکا شکریہ ادا کیا۔ جمعیة علماءہند کے وفد میں شامل تنظےم کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتاےا کہ جن لوگوں کو کھوکھا دیا گیا ہے ان کو جلد ہی سامان کی کٹ بھی دے دی جائے گی تاکہ وہ اپنے کاروبار کو آگے بڑھاسکیں۔ انہوںنے بتایاکہ کاس گنج کے بااثر اور صاحب حیثیت لوگوں نے کوئی بھی امداد لینے سے انکارکردیااور انھوں نے جمعیة کے ذریعہ کی جارہی کاوشوں کی ستائش کی۔مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایاکہ جمعیة علماءہند نے دس سے زائد فیملی کی علیحدہ امداد بھی کی ہے ۔ واضح رہے کہ کاس گنج میں فساد متاثرین کی مدد کیلئے جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر ایک وفد کاس گنج پہنچا تھا۔ اس وفد میں جمعیة علماءہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی ،مولانا مفتی ظفر قاسمی(ناظم اعلیٰ جمعیة علماءوسطی زون اتر پردیش)، مولانا اسرار اللہ،حافظ محمود اشرف، مولانا زبیر، مولاناقاسم رضی،مولانا الیاس(فیروزآباد)، حاجی تنویر مدنی، مولانا کلیم اللہ کاس گنج ،مولانا یسین قاسمی ،ایڈوکیٹ نور اللہ (سپریم کورٹ)وغےرہ شرےک تھے۔