عظمیٰ نیوز سروس
سری نگر//کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت وِکرم جیت سنگھ نے جموںوکشمیر اَنٹر پرینیور شپ ڈیولپمنٹ اِنسٹی چیوٹ (جے کے اِی ڈی آئی )میں کل ایک اہم موقعہ پر ضلع پلوامہ کے زعفران کاشت کاروں کو ’’ میری ماں ، میرا دیش‘‘ مہم اورمٹی کو نمن ، ویروں کا وندن ‘ پہل کے تحت نامیاتی سر ٹیفکیٹ دئیے۔ تقریب کا اِنعقاد جموںوکشمیر ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن( جے کے ٹی پی او) نے انوسٹ اِنڈیا کے ساتھ مل کر نیشنل پروگرام فارآرگنک پروڈکشن ( این پی او پی ) کے تحت کیا تھا۔یہ تقریب خطے میں دیر پا زرعی طریقوں کو تسلیم کرنے اور اسے فروغ دینے کی طرف ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔اِس موقعہ پر وِکرم جیت نے کاروباری کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اَپنی مصنوعات کے لئے نامیاتی سر ٹیفکیشن حاصل کرکے تبدیلی کو اَپنانے کی ضرور ت پر زور دیا۔اُنہوں نے چیری، لہسن ، سیب وغیرہ جیسی مصنوعات کو شامل کرنے کے لئے آرگینک صلاحیت کو مزید اُجاگر کیا۔اُنہوں نے کہا ،’’ ہم کاروباری اَفراد اور پروڈیو سروں کی حوصلہ اَفزائی کرتے ہیں کہ وہ اِس موقعہ سے فائدہ اُٹھائیں اور اَپنی مصنوعات کو آرگینک سر ٹیفکیشن کے لئے رجسٹر کریں۔ اس سے نہ صرف ان کی پیشکش کشوں کی قدر ہوتی ہے بلکہ صارفین اور ماحولیات کی مجموعی بہبود میں بھی مدد ملتی ہے۔‘‘کمشنر سیکرٹری نے کاروباریوں پر زور دیا کہ وہ مختلف مصنوعات کی نامیاتی صلاحیت کو تلاش کریں جو ابھی تک نامیاتی دائرہ کار میں آنا باقی ہیں۔ اُنہوں نے چیری ، لہسن ، سیب بالخصوص اور کئی دیگر اشیاء کا ذِکر کیا جو ایسی خصوصیات کی حامل ہیںجنہیں نامیاتی کاشت کے طریقوں سے بڑھایا جاسکتا ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ان مصنوعات کو آرگینک فولڈ میں لانے سے نہ صرف مخصوص منڈیوں کو پورا کیا جائے گا بلکہ صحت مند متبادل کی بڑھتی ہوئی مانگ کے مطابق بھی ہوگا۔اِس موقعہ پر منیجنگ ڈائریکٹر جے کے ٹی پی او نے کہا کہ جے کے ٹی پی او زعفران کے کاشت کاروں کو نامیاتی سر ٹیفکیشن حاصل کرنے میں جامع مدد فراہم کرنے کے لئے وقف ہے۔ ڈائریکٹر جے کے اِی ڈی آئی اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ یہ تقریب نہ صرف زعفران کے کاشتکاروں کی انتھک کوششوں کا اعتراف کرتی ہے بلکہ زمین کے محافظ کے طور پر ان کی پوزیشن کو بھی مستحکم کرتی ہے۔ تقریب میں انوسٹ انڈیا نمائندوں کی فعال شرکت کا مشاہدہ کیا گیا جس میں دیرپا زراعت کو فروغ دینے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں مختلف شراکت داروںکے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں کو اُجاگر کیا گیا۔
گاڑیوںکے پرانے پُرزے
سعودی عر ب میں کاروباریوں کو درآمد کی اجازت
یو این آئی
ریاض// سعودی اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن نے کاروباری افراد کو گاڑی کے پرانے پرزوں کی درآمد کی اجازت دے دی۔ رائج الوقت لائحہ عمل میں ہے کہ گاڑیوں کے پرانے یا اصلاح شدہ پرزے درآمد نہیں کیے جا سکتے تھے جبکہ ترمیم شدہ لائحہ عمل میں ہے کہ گاڑیوں کے پرانے اہم پُرزے درآمد کیے جا سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پرزوں کے لائحہ عمل میں ترمیم کر دی گئی ہے ، اس نئے لائحہ عمل پر درآمد 180دن کے اندر شروع ہو گا۔رپورٹ کے مطابق ترمیم شدہ لائحہ عمل میں باڈیز (چیسس)، انجن (مشین)، ڈیفرینشل گیئر بکس اور گیئر بکس کے پرزے درآمد کیے جا سکتے ہیں۔تاہم ان مذکورہ پرزے درآمد کرنے کی شرائط بھی رکھی گئی ہیں کہ وہ صاف ستھرے اور پیکٹ میں ہوں، مبینہ شرائط کے عین مطابق اگر وہ پرزے ہ تیل اور گلسیرین سے آلودہ ہوئے تو برآمد نہیں کی جائے گی۔