سرینگر //راہداری پوائنٹوں اور ٹورسٹ ریسپشن سنٹروں میں جدید مشینری نہ ہونے کے باعث منقسم سرحد کے آر پار کاروان امن بس سروس کے ذریعے سفر کرنے والے مسافرو ں کے ساز وسامان کا معائنہ کرنے کیلئے سراغ رساں کتوں کا سہارا لیاجارہاہے جبکہ تین مرتبہ سیکورٹی اہلکار بھی اس سامان کا معائنہ کرکے اسے تہس نہس کردیتے ہیںتاہم سرکار ان راہداری پوئنٹوں اور ٹورسٹ رپسشن سنٹروں میں ایکسرے مشینوں کونصب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ۔7اپریل 2005کو حدمتارکہ کے آر پار دلوں کو جوڑنے کیلئے کاروان امن بس سروس شروع کی گئی لیکن اب یہ بس سروس مسافروں کیلئے کسی سردرد سے کم نہیں ہے ۔ کیونکہ اس بس کے ذریعے سرینگر سے مظفرآباد اور مظفرآباد سے سرینگر آنے جانے والے مسافروں کے سازوسامان کو تلاشی کے دوران نہ صرف تہس ونہس کیا جاتا ہے بلکہ کتوں سے سونگایا بھی جاتا ہے اور ایسے میں ایک بار نہیں بلکہ تین بار مختلف ایجنسیوں کے اہلکار سامان کی تلاشی لیتے ہیں ۔سوموار کو سرینگر سے مظفرآباد جانے والے ایک نوجوان نے بتایا ’’یہاں کی سیکورٹی کو اپنے ہاتھوں پر بھروسہ نہیں تو مشینوں پر کیا بھروسہ ہو گا ۔‘ طیب پیر نامی ایک مسافر نے کہا ’دنیا اس جدید دور میں کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے لیکن سرینگر سے مظفر باد جانے والے مسافروں کے ساز سامان کی تلاشی کیلئے آر پار ایکسرے مشین تک موجود نہیں‘‘ ۔2005سے ہر ہفتے سرینگر مظفرآباد کاروان امن بس سروس روانہ ہوتی ہے۔ٹی آر سی بمنہ سے یہ بس کنٹرول لائین تک جاتی ہے تاہم ٹی آر سی میں نہ صرف بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بلکہ سازسامان کو بھی چیکنگ کے دوران تہس نہس کیا جاتا ہے اور کتوں سے سونگایا جاتا ہے ۔اننت ناگ کا ایک شہری جو اپنے رشتہ دار جو راولپنڈی سے آئے تھے، کو صبح رخصت کرنے کیلئے ٹی آر سی بمنہ پہنچا لیکن تلاشی کے دوران جب اُس نے دیکھا کہ پہلے سیکورٹی اہلکاروں نے سامان کی تلاشی لی ،پھرر مشینوں کے ذریعے چک کیااور پھر کتوں نے سامان کو سونگایا۔ جس کے بعدیہ نوجوان آپے سے باہر ہو گیا اور احتجاج کیا۔ٹی آر سی بمنہ میں تلاشی پر مامور ایک اہلکار نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں سے یہ کاروائی تیز ہوئی ہے ورنہ اس سے قبل معمولی تلاشی کے بعد ہی مسافروں کے ساز سامان کو چیک کیا جاتا تھا ۔