Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کارل مارکس

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 9, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
5مئی کو دنیا کے عظیم مفکر، محنت کشوں کے رہنما ، مزدور طبقہ کے ہمدرد، دبی کچلی قوموںکے غم گسار، انسانیت اور ایک تاریخ ساز شخصیت کارل مارکس کاجنم دن ہے۔ ان کی پیدائش 5مئی 1818کو جرمن میںہوئی۔ اس اعتبار سے ہی امسال ان کا 199واںجنم دن ہے۔ چودہ مارچ 1883کو انگلستان کے شہرلندن میںانہوں نے آخری سانس لی اور وہاں ہی وہ دفن ہیں۔ اپنی 65سالہ زندگی میںانہوں نے نہ صرف لٹیرے طبقوں کے مروج فلسفہ کے مقابلہ میں محنت کش عوام کافلسفہ پیش کرکے عظیم انقلابی کارنامہ سرانجام دیا۔ بلکہ مزدو رطبقہ اوردیگر محنت کشوں کو عالمی سطح پر منظم کرکے لٹیرے سرمایہ دار نظام کے خلاف انقلاب برپا کرنے کی جدوجہد میں بھی نمایاںحصہ لیا۔ انہوں نے 1847میں کمیونسٹ لیگ قائم کرکے اس پہلی عالمی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے 1848میں کمیونسٹ مینی فیسٹو شائع کیا جو کہ کمیونسٹ تحریک کے لئے بنیادی دستاویز کی حیثیت رکھتاہے۔ 1846میں پہلی کمیونسٹ انٹرنیشنل قائم کرکے لٹیرے نظام کو ختم کرنے کی انہوں نے عملی کاروائی کی۔ 1870میں فرانسیسی مزدوروں کی طرف سے انقلابی کاروائی کے ذریعہ پیرس کمیون کے نام پر پہلی کمیونسٹ ریاست وجود میں لائی۔ تاہم مارکس کاعظیم کارنامہ ایک فلاسفر اور مفکر کی حیثیت سے ہی مانا جاتاہے وہ ان کی ’’سرمایہ ‘‘نامی کتاب ہے۔جس کو فلسفہ کے میدان میں ایسی حیثیت حاصل ہے۔جو کسی دوسری کتاب کوحاصل نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ علامہ اقبال جیسی راسخ العقید ہ مذہبی شخصیت نے بھی مارکس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیںپیغمبر کی صف کے قریب لاکھڑ ا کیا ہے۔ انہوں نے ’’ارمغان مجاز‘‘ نامی کتاب میں ایک طویل نظم ’’ابلیس اوراس کی مجلس شوری‘‘ میں مارکس کے متعلق کہاہے    ؎ 
وہ کلیم بے تجلی۔ وہ مسیح بے صلیب
نیست وپیغمبر لیکن  دربغل دارو کتاب
اس طرح اقبال نے جاوید نامہ میں مارکس کے متعلق کہاہے کہ
صاحب سرمایہ از نسل خلیل
یعنی آں پیغمبر بے جبرائیل
مارکسزم کافلسفہ مارکس کے نام سے ہی منسوب ہے۔ انیسویں صدی اور بیسویں صدی میںا س فلسفہ نے ساری دنیا کو اس قدر متاثر کیاکہ اس کے پیروئوں کی تعداد عالمی سطح پر کسی دوسرے فلسفہ کے پیروئوں سے زیادہ ہوگی۔ دنیا کے ایک تہائی حصہ پر ایک فلسفہ کے ماننے والوںکا اقتدار قائم ہوگیا۔ کوئی ملک ایسا نہ بچا ۔جس میں اس فلسفہ کے ماننے والے بر سرپیکارنہ ہوں۔ اینگلزلینن ، سٹالن اور مائوزے تنگ نے مارکسزم کے خزانہ میں علمی اور عملی مزید اضافہ کیا۔جس سے فیضان حاصل کرنے کے بعد دنیا بھر میںانقلابی تحاریک بام عروج پر پہنچ گئیں۔لیکن سابقہ سوویت یونین میں سٹالن کی وفات کے بعد خروشچوف اورمارکس ازم کے دوسرے غدار برسر اقتدار آگئے۔ جنہوں نے مارکسزم کے نام پر مارکسزم کی بیخ کنی شروع کردی۔ مارکسی فلسفہ کے پہریداروں نے لٹیرے سامراجیوں سے مل کر مزوور طبقہ اور محنت کشوں کے اس فلسفہ کے قلعہ کی چابیاں ہی سامراجیوں کے حوالے کردیں۔ 1956سے لے 1991تک مارکسی فلسفہ کی مسماری  کا کام بدستور جاری رہا اور آخر کار 1991تک مارکس ازم کے غدار اعظم  گوربا چیف نے مارکسزم کے فلسفہ کو مسمار کرکے مارکسزم کاپرچم سامراج کے سامنے سرنگوں کردیا۔ یہ کیسے ہوا کیوںہوا ۔ اس پر بہت کچھ لکھا چکاہے۔ اس لئے ہم اس موقع پر قارئین کومزید سمع خراشی نہیںکرناچاہتے۔ البتہ اس المیہ کے بعد دنیا بھر میں جویہ پرچار کیاجارہاہے کہ مارکسز کافلسفہ فرسودہ ہوچکاہے۔  مارکسزم  ملیا میٹ ہوچکاہے۔ مارکسز م کا فلسفہ ناکارہ ہوگیاہے۔ اس کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں اور بیانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ مارکسز م کے غداروں کی عظیم غداری کے باوجود مارکسزم لازوال ہے اور اس کی حتمی فتح لازمی ہے۔ موجودہ پسپائی اور مشکلات کی حیثیت تاریخی اعتبار سے عارضی نوعیت کی ہے۔ مارکس نے 1848میں کمیونسٹ مینی فیسٹو کے دیپاچہ میں لکھاتھا کہ اس وقت یوروپ میںکمیونزم کے بھوت کاخطرہ سرمایہ داروں کے سروں پر منڈلارہاہے۔ اس لئے کمیونسٹ اپنی اغراض و مقاصد پیش کررہے ہیں۔ تقریباً ڈیڑھ صدی بعد جب بزعم خود سامراج اور لٹیرے حکمران طبقے اس بھوت کاخطرہ پھر اس کے سروںمیں منڈلارہاہے۔اور ان کے تمام ذرائع نشر واشاعت مارکسزم کے بھوت سے خائف ہوکر اس کے خاتمہ کے اعلانات کی آواز بلند کررہے ہیں۔ لیکن یاد رکھئے کہ جس طرح ڈیڑھ صدی بیشتر کمیونزم کے بھوت کوختم کرنے کی تگ ددو کی ناکامی کی صورت میں برآمد ہوئی تھی۔ اس طرح اب بھی اس بھوت کی مفروضہ موت کے بعد یہ پھر برآمد ہوگا اور لوٹ کھسوٹ کے نظام کوتہس نہس کردے گا۔ ہمیں اس میں رتی بھر بھی شبہ نہیں ۔
مارکسزم نہ کوئی مفروضہ ہے اور نہ ہی خیالی پلائو ۔ بلکہ دیگر سائنسی علوم کی طرح انسانی سماج کے ارتقاء کاعلم ہے ۔ جوتجزیہ کے بعد سرمایہ داری نظام کے خاتمہ اور سوشلزم کمیونزم کے قیام کو نویددیتاہے۔ جس طرح سائنس علوم میںآئے دن تبدیلیوں کے باعث بنیادی سائنسی سچائیاں ختم نہیںہو جاتیں۔ اس طرح انسانی سماج میں تمام تر تبدیلیوں کے باوجود سماجی ارتقاء کے متعلق بتائے گئے مارکسی سائنسی اصول  ختم نہیں ہوسکتے۔ جس طرح کرئہ ارضی پر بے شمار تبدیلیاں ہونے کے باوجود زمین کے گول ہونے کی حقیقت نہیںبدل سکتی۔ جس طرح زمین کے اپنے محور کے گرد گردش کے باعث دن اور رات کو سچائی تبدیل نہیںہوسکتی۔ جس طرح زمین کے سورج کے گردش سے موسمی تبدیلیوں کی سچائی ختم نہیںہوسکتی۔ جس طرح کشش ثقل کے باعث ایک دوسرے پر انحصار کرکے زمین ، چاند، مریخ، زہرہ اور سورج کے قیام کی سچائی نہیںجھٹلائی  جاسکتی۔ جس طرح علم حساب میں جمع وتفریق اور ضرب وتقسیم کے بغیر حساب کا تصور نہیںکیا جاسکتا۔ جس طرح علم کیمیامیں مختلف گیسوںکے عمل سے کیمیاوی تبدیلیوں کے بغیر علم کیمیا مکمل نہیںہوسکتا۔ جس طرح فزکس علم ثبات اور نفی کے بغیر پیش قدمی نہیںکرسکتا اور اسی طرح انسانی سماج کے دریافت شدہ مارکسی قواعد کسی کی خواہش کے مطابق تبدیلی نہیں ہوسکتے۔ مارکسزم  پرتمام قسم کی اتہام بازیوں، مارکسزم کے خلاف ہرطرح کی یاد اگوائیوں اور مارکسزم کے فرسودہ ہونے کی تمام اعلان بازیوں کے باوجود کیا لٹیرے طبقوں کے ترجمانوں میںیہ جرائت اور ہمت نہیں پیدا ہوسکی ہے کہ وہ مارکسزم کے تین اجزائے ترکیبی۔ (1)جدلی مادیت ، (2) پولیٹکل اکانومی اور (3) سوشلزم کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق انسانی سماج میںتبدیلیوں کے عمل کاکوئی متبادل سائنسی اصول پیش کرسکیں۔ توپھر انسانی سماج کے ارتقاء کے بارے میں مارکسی اصول کیسے غلط ہوگئے۔ یہ بعید ازفہم فراست ہے۔ مارکسزم کے خلاف تمام تر غوغا آزمائی کے باوجود دنیا بھرمیں کوئی ایسامائی کالال  ہے۔ جس نے مارکس کی ’’سرمایہ ‘‘نامی کتاب میں قدر زائد کے ذریعہ لوٹ کھسوٹ کے عمل کو غلط ثابت کیاہے۔ کوئی لٹیرے طبقوں کا ایساترجمان ہے۔ جس نے طبقاتی جدوجہد کے بغیر انسانی  سماج کا ارتقاء کا کوئی نیا فارمولہ پیش کیاہواہے۔ کوئی لٹیرے طبقوںکا ایسا مفکر ہے۔ جس نے سرمایہ دار کی آخری شکل سامراج کے زوال کی مارکسی پیش گوئی کا نعم البدل پیش کیاہواہے۔ کوئی سرمایہ داری کا ایسا ماہر جس کے سرمایہ داری میں معاشی بحران کی مارکسی پیشن گوئی کے مقابلے میں سرمایہ داری کے دائمی بقاء کے نظریہ پیش کیا ہو۔ لہذا ہذا القیاس استدلال کی بنیاد پر مارکسزم کے مخالف کسی مارکسی سچائی کو رد نہیں کرسکے اور اس کے متبادل کوئی نظریہ پیش نہیں کرسکے۔ اس لئے واضح ہے کہ جب تک لوٹ کھسوٹ کا نظام موجود ہے۔ تب تک طبقاتی جدوجہد جاری رہے گی۔ جب تک ذرائع پیداوار پر انفرادی ملکیت موجود ہے۔ تب تک پیداواری قوتوں اور پیداواری رشتوںمیں تضاد موجودرہے گا۔ جب تک سرمایہ داری نظام موجود ہے۔ اس میںمعاشی بحران قائم رہے گا۔ جب تک جبرو تشدد ہے۔ اس کی مزاحمت جاری رہے گی۔ اس وقت سامراج سرمایہ داری اور لوٹ کھسوٹ کا نظام بلاشبہ عالمی سطح پر بحران کا شکار ہے اور یہ بحران تب  ختم ہوگا۔ جب لوٹ کھسوٹ کا نظام ختم ہوگا۔ یہی مارکس  سچائیاں ہیں۔ جنہیں عوام کے ذہن سے محو کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ مانا کہ سازش کے ذریعہ سابق سوویت یونین ، چین اور مشرقی یوروپ کے دیگر ممالک میںسامراج اور لٹیرے طبقوں نے کچھ عرصہ کے لئے ارتقائی عمل میں روکاوٹ پیداکردی ہے اور مارکسی نظریات کے مطابق انسانی سماج میںتبدیلیوں کے عمل میں روک لگادی ہے۔ لیکن مارکسز م اور مارکسی  سچائیوں کو فرسودہ ہونے کی یہ دلیل ناکافی ہے۔ اس وقت بھی دنیابھرمیں مارکسی اصولوں کے مطابق طبقاتی کشمش جاری ہے۔ عالمی سرمایہ داری نظام کا بحران جاری ہے۔بین الاقوامی طبقاتی کشمش جاری ہے۔ عالمی سرمایہ داری نظام کا بحران جاری ہے۔ 
بین الاقوامی تضادات جاری ہیں۔  دبی کچلی قوموں کی مزاحمت جاری ہے۔ اس لئے محض سازش کے ذریعہ سابق سوویت یونین چین اور کئی دیگر ممالک میں ارتقائی عمل میں روکاوٹ مارکسزم کی پسپائی تاریخی اعتبار سے عارضی ہے۔ انسانی تاریخ میںدس بیس یا چالیس پچاس سال کاعرصہ کوئی زیادہ اہمیت نہیںرکھتا۔ چونکہ تمام واقعات سے ظاہر ہے کہ انسانی سماج کے ارتقاء کاعمل مارکسی سچائیوں کے مطابق جاری ہے۔ اس لئے مارکسزم لازوال ہے۔
 اب فلسفیانہ بحث کو ایک طرف ر رکھیئے۔ عملی طورپر دنیا کے نقشے پر نگاہ دوڑائیے۔ کیا سابقہ سوویت یونین اور مشرقی یوروپ میں سوشل سامراج کا خاتمہ کرنے کے بعد امریکی سامراج کے سپریم پاور بن جانے کے بعد بھی امریکی سامراج کا معاشی بحران ختم ہوچکاہے۔ ہرگز نہیں بلکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکہ میں اس وقت زبردست کساد بازاری ہے۔ پیداوار میں زیادتی کے باعث اسے فروخت کے لئے منڈیاں دستیاب نہیں۔ زرعی شعبہ میں سبسڈی دے کر زرعی ڈھانچہ قائم ہے۔ بیکاری بڑھ رہی ہے۔ غریبوں میںبے چینی اور اضطراب پایاجاتاہے اوریہ حال جرمنی ، فرانس، اٹلی، کنیڈا ، جاپان اور دوسرے ترقی یافتہ سرمایہ دار ملک میں ہے۔ امریکہ کے سپریم پاور بن جانے کے باوجود ان متذکرہ سامراجی ممالک میںمنڈیوں کی تقسیم کے متعلق تضادات گہرے ہورہے ہیں۔ جو آنے والے وقت  میںکسی وقت بھی شدید ہوکر تصادم کی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔ سرمایہ دار ممالک میںمزدور طبقہ کی جدوجہد یں تیز ہورہی ہیں۔تیسری دنیاکی دبی کچلی قوموں میںلوٹ کھسوٹ کااحساس بڑھ رہاہے اور یہ قومیں سامراجی جبر وتشدد کے خلاف مزاحمت کی تیاریاں کررہی ہیں۔ عراق اور افغانستان کی سامراج کے خلاف مزاحمت اس عمل کی دلالت کرتی ہے۔ امریکہ کے پچھواڑے میں کیوباکی موجودگی میں اس عمل کی عکاسی کرتی ہے۔ مختلف لاطینی امریکہ، ایشیائی اور افریقی ممالک میںمزاحمتی جدوجہدیں اس عمل کی گواہ ہیں۔ اس لئے یہ کہنا کہ مارکسی سچائیوں کے مطابق ارتقائی عمل عمل رک گیاہے اور سرمایہ دارانہ نظریات کی برتری ثابت ہوگئی ہے۔
 انتہائی قسم کی حماقت خیز حرکت ہے۔ سائنسی اعتبار سے دنیابھرمیں انسانی سماج کا ارتقائی عمل مارکسی سچائیوں کے مطابق بدستور جاری ہے۔ اس لئے مارکسزم نہ زوال پذیرہے۔ نہ فرسودہ ہے اور نہ ہی ناکارہ ہواہے۔ مارکسزم کے متعلق دنیابھر میں لٹیرے طبقوں کی طرف سے گمراہی پھیلا کر انقلابی عناصر کے حوصلے پست کرنے کی جو کوشش جاری ہے۔ لازمی ہے کہ سچے انقلابی اس کے خلاف سینہ سپر ہوکر مقابلہ کریں اور عملی حقیقتوں سے واضح کریں کہ عارضی پسپائیوں کے باوجود مارکسزم کا نظریہ اٹل اور لازوال ہے۔ سماج میں تمام تبدیلی اس سائنسی نظریہ کے مطابق عمل پذیرہورہی ہے۔ مارکسزم کے خلاف ابتداء سے لٹیرے طبقوں کے ترجمانوں نے گمرائیاں پھیلائی ہیں اور اس نظر یہ کے خاتمہ کی پیشن گوئیاں کی ہیں۔لیکن یہ گمرائیاں حتمی طوپر کامیاب نہیں ہوسکیںاور نہ ہی آخری طورپر پیشن گوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن مارکسزم کی دو صد سالہ سے زائد زندگی میں مارکسزم پر موجودہ حملہ بلا شبہ شدید ترین ہے۔ اس لئے سچے مارکس وادی انقلابیوں کا فرض ہے کہ وہ اس نظرئیے کے خالق کارل مارکس کے 199ویں جنم پر اس بات کا حلف لیں کہ وہ کسی صورت میں مارکسزم کا پرچم سرنگوں نہیںہونے دیںگے  اورمارکسی اصولوں سے روشنی حاصل کرکے طبقاتی جدوجہد تیز کریںگے۔ بحران زدہ اور جان لب سرمایہ داری پرتمام طاقت جمع کرکے حملہ آور ہوںگے۔ لوٹ کھسوٹ کے قلعہ کو مسمار کردیںگے اور مارکسزم کاپرچم دنیا بھرمیں گاڑدیںگے اورمارکس کی پیشن گوئی کے مطابق دنیابھر میںلوٹ کھسوٹ سے کمیونسٹ نظام قائم کریںگے۔اورعلامہ اقبال کے اس شعر کی تعبیر کریںگے   ؎
گیا دور سرمایہ داری گیا
تماشہ دکھا کرمداری گیا
رابطہ؛[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کانگڑا میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی ریلے میں 20 مزدور بہہ گئے، دو لاشیں نکالی گئیں
برصغیر
3جولائی سے شروع ہونے والی سالانہ امرناتھ کیلئے سیکورٹی اور حفاظتی اقدامات مکمل: ایل جی منوج سنہا انتظامیہ نے سری نگر میں 8 محرم کے جلوس کیلئے روایتی راستے کی منظوری دے دی، گزشتہ سال کی روایت برقرار
تازہ ترین
ہم منشیات سے پاک جموں وکشمیر کے لئے متحد ہیں:عمر عبداللہ
تازہ ترین
کانگریس میں سب کچھ ٹھیک ہے: غلام احمد میر
تازہ ترین

Related

کالممضامین

دل کے اطمینان اورتندرستی کے لئےسکون ضروری فہم وفراست

June 25, 2025
کالممضامین

! منشیات کےشہمار کی لوگوں پر مار ڈرگ مافیا کامستحکم اور منظم گورکھ دَھندا قریہ قریہ پھیل رہا ہے

June 25, 2025
کالممضامین

سیب کے غلبے میں دبے دھان کاشتکاروں کے حقوق؟ تلخ حقائق

June 24, 2025
کالممضامین

! درست اعدادوشمار، درست منصوبہ بندی اوردرست ترقی بغیرِشماریات نہ کوئی ترقی ممکن ہے نہ تحقیق مکمل ہوسکتی ہے

June 24, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?