جموں //ریاستی مخلوط سرکار میں شامل بھاجپا کے 9وزراء سے استعفے لئے گئے ہیں کیونکہ پارٹی وزارتی کونسل میں اپنے وزراء میں پھیر بدل کرنے جارہی ہے،اس فیصلے کے بعد وزراء نے اپنے استعفے ریاستی صدر ست شرما کو سونپ دیئے ہیں۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ جموں میں پارٹی کی کور گروپ میٹنگ میں لیا گیا جس کی صدارت قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ نے کی۔ جس میں ڈاکٹر نرمل سنگھ اور پردیش صدر ست شرما کے علاوہ ریاست کے تمام سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ حال ہی میں مستعفی ہونے والے دو وزراء میں سے ایک چندر پرکاش گنگا اس میٹنگ میں شامل ہوئے جب کہ لال سنگھ نے میٹنگ میں شمولیت نہیں کی۔میٹنگ میںوزارتی کونسل میں شامل تمام بھاجپا وزراء کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے استعفیٰ دیں،تاہم اس بات کو صاف کیا گیا کہ اسکا مطلب یہ نہیں کہ حکومت سے حمایت واپس لی جائیگی ۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ ردوبدل سے قبل تمام وزراء نے استعفیٰ دیدیا ہے لیکن وہ بدستور اپنی جگہوں پر فی الحال کام کرتے رہیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں فیصلے کے بعد تمام وزراء نے اپنے استعفیٰ ست شرما کو سونپ دیئے۔یہ غیرمعمولی پیش رفت2 بھاجپا وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ کے ریاستی کابینہ سے مستعفی ہوجانے کے چار روز بعد سامنے آگئی ہے۔ تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق وزراء سے استعفے لینے کا واحد مقصد ریاستی کابینہ میں وسیع پیمانے کے ردوبدل کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ریاست میں مخلوط حکومت برقرار رہے گی اور استعفیٰ پیش کرنے والے وزراء بھی اپنے متعلقہ محکموں کا کام کاج سنبھالنے کی ذمہ داری جاری رکھیں گے۔ ذرائع نے بتایا ’ وزراء نے اپنے استعفے پارٹی ہائی کمان کے ساتھ وسیع تر بحث و مباحثے کے بعد پیش کئے۔ انہوں نے بتایا ’استعفیٰ نامے لئے گئے ہیں منظور نہیں کئے گئے ہیں۔ میٹنگ میںپارٹی لیڈران نے مستعفی ہونے والے وزراء کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ان وزراء کے بارے میں قومی سطح پر غلط تاثر پیش کیا گیاجب کہ ان وزراء نے رسانہ میں احتجاج کرنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ کوئی بھی قابل اعتراض بات نہیں کہی تھی ۔بی جے پی لیڈران کا کہنا تھا ’رسانہ میں معصوم بچی کی آبر و ریزی و قتل اور سرور وجے پور میں بچھڑے کا پایا جانا اپوزیشن کا کام ہے جو حکمران جماعت کو بدنام کرنے کے لئے جان بوجھ کر ایسی حرکات کر رہی ہیں ۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ میٹنگ میں مقررین نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ 2019کے پارلیمانی انتخابات سے قبل بالخصوص بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں بشمول جموں و کشمیر میں مزید ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔