سرینگر // ریاستی کابینہ نے اپنے اجلاس میں کئی افسران کو ترقیوں سے نوازا جبکہ دو افسروںکو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس کے عہدے پر ترقی دی گئی۔اسکے علاوہ ریاست میں ایک لاء کمیشن کے قیام کو بھی منظوری دی گئی ۔علاوہ ازیں بجلی کی تقسیم اور اسکے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے مرکزی ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرنے کو بھی ہری جھنڈی دی گئی۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدرارت میں ریاستی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں لاء کمیشن کو منظوری دی گئی۔لاء کمیشن کو یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان قوانین کی نشاندہی کرے جو اب وقت گذرنے کیساتھ ساتھ غیر موثر ہوچکے ہیں تاکہ ان میں ترمیم کی جاسکے۔اسکے علاوہ لاء کمیشن ان تمام معاملات پر قانونی رائے بھی دیا کرے گا جو اسے ریاستی حکومت بھیج دے گی۔لاء کمیشن کا ایک چیئرمین ہوگا جس کے دو ممبر ہونگے۔ان سبھی کی معیاد ملازمت تین سال ہوگی۔اسکے علاوہ کمیشن میں سیکریٹری،ایک ایڈمنسٹریٹیو آفیسر، پرائیویٹ سیکریٹری اور دیگر سٹاف ہوگا۔کابینہ نے مرکزی وزارت بجلی کی ذیلی کمپنیوں آر ای سی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمٹیڈ ، آر ای سی ٹرانسمیشن پروجیکٹس کمپنی لمٹیڈ اور پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمٹیڈ کی خدمات حاصل کرنے کو منظوری دی ۔ یہ کمپنیاں ریاست کے تمام اضلاع میں پی ایم ڈی پی کے تحت بجلی کی تقسیم کاری کے پروجیکٹوں کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پروجیکٹ منیجمنٹ ایجنسیز( پی ایم اے )کے بطور کام کریں گی ۔ کابینہ میٹنگ میںجے اینڈ کاڈر کے چار آئی اے ایس افسروں کو 67000-79000 کے گریڈ میں ترقی دینے کو منظوری دی گئی ۔ جن افسروں کو ترقی سے نوازہ گیا اُن میں محکمہ بجلی کے کمشنر سیکرٹری دھیرج گپتا ، اعلیٰ تعلیم کے کمشنر سیکرٹری ڈاکٹر اصغر حسن سامون ، کمشنر سیکرٹری فاینانس نوین کمار چودھری اور کمشنر سیکرٹری صحت و طبی تعلیم پون کوتوال بھی شامل ہیں ۔ ترقی کے بعد یہ افسر اب پرنسپل سیکرٹری ہوں گے ۔ کابینہ نے انسانی حقوق کمیشن کے سیکرٹری دلشاد احمد بابا اور قانون انصاف اور پارلیمانی امور کے انچارج انتظامی سیکرٹری عبدالمجید بٹ کو سیکرٹری کی حیثیت سے ترقی دینے کو بھی منظوری دی ۔ کابینہ نے ملک راج سنگھ کو قانون ساز اسمبلی کے سیکرٹری کی حثیت سے بھی منظوری دی ۔ کابینہ میٹنگ میں8 سپیشل سکیل کے اے ایس افسروں کو سُپر ٹایم سکیل میں لانے کو منظوری دی گئی ۔ جن افسروں کی ترقی ہوئی ہے اُن میں ریحانہ بتول ، رویندر کمار پنڈتا ، زبیر احمد اور ریوا کماری شامل ہیں جن کی ترقی 5 جون 2017 سے عمل میں لائی جائے گی جبکہ روی کانت کو یکم جولائی 2017 سے ترقی دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ پیر زادہ حفیظ اللہ شاہ ، میر طارق علی اور گلزار حسین کو یکم اکتوبر 2017 سے سُپر ٹایم سکیل میں لایا جائے گا ۔ کابینہ نے طلعت پرویز روہیلہ کو ترقی دے کر سُپر ٹایم سکیل میں لانے کو بھی منظوری دی ۔ کابینہ نے مرحوم ڈاکٹر ایم ایس ملک کے حق میں سلیکشن گریڈ واگذار کرنے کو بھی منظوری دی ۔ کابینہ نے ریاست کے سینئر پرائیویٹ سیکرٹری غلام نبی کھانٖڈے کو ترقی دے کر پرنسپل پرائیویٹ سیکرٹری بنانے کو منظوری دی ۔ اس کے علاوہ 4 پرائیویٹ سیکرٹریوں کو سینئر پرائیویٹ سیکرٹری بنانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ۔ جن پرائیویٹ سیکرٹریوں کو ترقی سے نوازا گیا اُن میں محمد اشرف کدلا ، علی محمد ہارون ، بے بی جان اور عبدالحمید ڈار شامل ہیں ۔ کابینہ میٹنگ میں1992 بیچ کے دو آئی پی ایس افسروں ایچ کے لوہیا اور پنکج سکسینہ کو ترقی دے کر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے طور ترقی دینے کی منظوری دی گئی ۔ کابینہ میٹنگ میںکشمیری مائیگرنٹوں کیلئے وزیر اعظم پیکج کے تحت 3000 اضافی آسامیوں کو معرض وجود میں لانے کے معاملے کو منظوری دی گئی ۔جو آسامیاں معرض وجود میں لائی گئیں اُن میں محکمہ تعمیراتِ عامہ میں 228 ، خوراک ، شہری رسدات و امور صارفین محکمہ میں 60 ، محکمہ بجلی میں 240 ، امور نوجوان و کھیل کود محکمہ میں 50 ، سکولی تعلیم محکمہ میں 320 ، دیہی ترقی محکمہ میں 220 ، ٹرانسپورٹ محکمہ میں 135 ، محنت و روز گار محکمہ میں 34 ، صنعت و حرفت محکمہ میں 125 ، صحت عامہ ، آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ میں 150 ، قانون ، انصاف و پارلیمانی اور امور محکمہ میں 84 ، منصوبہ بندی و ترقی محکمہ میں 150 ، فائنانس ڈیپارٹمنٹ میں 300 ، بھیڑ و پشو پالن محکمہ میں 172 ، صحت و طبی تعلیم محکمہ میں 70 ، محکمہ مال میں 100 ، پرزنس محکمہ میں 200 ، فائیر اینڈ ایمرجنسی محکمہ میں 142 اور مال ، امداد و باز آباد کاری محکمہ میں 62 آسامیاں شامل ہیں ۔ کابینہ نے جے اینڈ کے سروس سلیکشن بورڈ سے 210 ، ریلیف آرگنائیزیشن سے کلاس فورتھ کی تین آسامیاں واپس لینے اور اس طرح نئی 179 آسامیاں معرض وجود میں لانے کو بھی منظوری دی ۔ کابینہ نے مزید ہدایت دی کہ وزیر اعظم پیکج کے تحت جن مائیگرنٹ ملازمین کی تقرری عمل میں لائی جاتی ہے وہ دو ہفتوں کے اندر اندر کشمیر میں اپنے دفاتر کے ڈائریکٹوریٹ میں حاضر ہو جائیں ۔ کابینہ میٹنگ میںجے اینڈ کے اکاؤنٹس ( گزٹیڈ ) سروس کے 6 افسروں کو ترقی دے کر سُپر سکیل میں لانے کا فیصلہ لیا گیا ۔ ترقی پانے والے افسران میں ریاض احمد شاہ ، اشوک کمار ، پریتم سنگھ ، افتخار حسین اور لطیف احمد پوسوال بھی شامل ہیں ۔ کابینہ میٹنگ میںجموں کشمیر ہائی کورٹ کے ججوں کیلئے 9 ریسرچ اسسٹنٹوں کی آسامیوں کو معرض وجود میں لانے کی منظوری دی گئی ۔ کابینہ میٹنگ میںخلیق الزماں ( ریٹائیرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) کو ریاستی احتساب کمیشن کے چیئرپرسن کے پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے دوبارہ ایک سال تک تعیناتی کو منظوری دی ۔ کابینہ میٹنگ میںراجندر کمار ہاک کو ترقی دے کر فائیر اینڈ ایمر جنسی سروسز کے ڈائریکٹر کی حثیت سے تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ کابینہ میٹنگ میںانچارج ڈائریکٹر ڈیفنس لیبر پرکیور منٹ ظہور احمد شیخ کے عہدے کو کنفرم کر کے انہیں ڈائریکٹر ڈیفنس لیبر کی حیثیت سے تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ کابینہ میٹنگ میںجوائنٹ ڈائریکٹر فشریز آر پی سنگھ بالی اور آر این پنڈتا کی ترقی کو منظوری دی گئی ۔ کابینہ میٹنگ میںریاست کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے تقریباً 94.67 ہیکٹر اراضی کی منتقلی کو منظوری دی گئی ۔ یہ فیصلہ 9 جون 2017 کو چیف سیکرٹری کی صدارت میں منعقدہ فارسٹ ایڈوائیزری کمیٹی کی 98 ویں میٹنگ کے بعد دی گئی سفارشات کے تناظر میں لیا گیا ۔ کابینہ نے باہو جموں میں حکومت ہند کو سی آئی ایس ایف ٹرانزٹ کیمپ قایم کرنے کیلئے 4 کنال اراضی 40 سال تک لیز پر دینے کو بھی منظوری دی ۔ کابینہ نے سرینگر اور جموں کی کلسٹر یونیورسٹیوں کیلئے آٹھ اسامیاں معرض وجود میں لانے کو بھی ہری جھنڈی دی۔کابینہ بجبہاڑہ کو سب ڈویژن کا درجہ دینے کو بھی منظوری دی۔ سب ڈویژن چار نیابتوں،13پٹوار حلقوں اور57دیہات پر مشتمل ہوگا۔