کابل//افغان دار الحکومت کابل میں گزشتہ روز ایک مذہبی اجتماع کے دوران خودکش دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 55 ہوگئی ہے ، جس میں سیکڑوں دیگر افراد زخمی ہوئے ۔ افغان حکام آج دوسرے روز بھی خودکش بمبار کا پتہ لگانے میں مصروف ہے ، جبکہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا ہے ۔ مذہبی اجتماع میں خودکش بم دھماکہ کے متاثرین میں پورے افغانستان کے مذہبی افراد شامل ہیں، جو علماء کونسل کی دعوت پر پیغمبر محمد ؐکی میلاد منانے کے لئے پورے ملک سے 20 نومبر کو یکجا ہوئے تھے ۔ آج جائے وقوعہ پر موجود ایک تفتیش کار نے بتایا کہ ابھی تک ہمیں یہ پتہ نہیں چل پایا ہے کہ اس حملے کے پیچھے کسی جنگجو تنظیم کا ہاتھ ہوسکتا ہے ۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے میں ہلاک شدگان کے لئے بدھ کے روز قومی سوگ کا اعلان کیا تھا ۔ ادھر بدھ کے روز ؎فغانستان کے شمالی قندوز میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران افغان فوج کے آپریشن میں افغان طالبان سے وابستہ 13 جنگجو ہلاک ا ور سات دیگر زخمی ہوگئے ۔ افغان فوج کے پامیر فوجی دستہ کی طرف سے جاری بیان میں آج یہ اطلاع دی گئی ہے ۔ فوج کے ترجمان کے مطابق افغان فوج کے خصوصی دستہ نے صوبہ قندوز کے دو افتادہ ضلع دشت آرچی کے قارلوق اسٹراٹیجک علاقے میں منگل کے روز یہ آپریشن شروع کیا تھا۔ بیان میں فوجی اہلکار نے کہا کہ طالبان کمانڈروں اور ان کے ٹھکانوں کا صفایا کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا آپریشن ضلع سے باغیوں کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا ۔ تاہم، طالبان کی طرف سے اس واقعے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔