کابل//افغان دار الحکومت کابل میں دوہرے بم دھماکے میں متعدد صحافیوں سمیت 42 افراد جاں بحق ہوگئے ۔ حکام نے بتایا کہ صبح کے مصروف اوقات میں پہلا دھماکہ ہونے کے بعد رپورٹنگ کے لئے متعدد صحافی جائے وقوعہ پر پہنچے تھے ، جنہیں بظاہر خودکش بمبار نے نشانہ بناکر دوسرا دھماکہ کیا۔ افغان صحافی تحفظ کمیٹی نے کہا کہ دوہرے بم دھماکے میں سات صحافیوں کی موت ہوئی ہے ، جبکہ فرانسیسی خبررساں ایجنسی فرانس پریس نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان میں ان کا چیف فوٹو گرافر شاہ مرائی بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس حملے میں رائٹر کے ایک صحافی کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ دوسرے بم دھماکے میں خود کش بمبار صحافی کی بھیس میں آیا تھا اور اس نے صحافیوں اور ایمرجنسی خدمات کے عملہ کے پاس جاکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ واضح رہے کہ یہ دھماکہ مغربی کابل میں واقع ایک ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر ہونے والے خودکش دھماکہ کے ایک ہفتہ بعد ہوا ہے ، جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ یہ حملے اس بات کا اشارہ ہیں کہ راجدھانی کابل میں حکام کے سخت سکیورٹی کے دعوے کے باوجود جنگجو¶ں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ کابل کے سینئر پولس آفیسر حشمت استنکزئی نے بتایا کہ دوہرے بم دھماکے میں 42 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں اور 49 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوری طورپر کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری نہیں لی ہے ۔ وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ مجروح نے بتایا کہ زخمیوں میں کم سے کم چھ صحافی بھی شامل ہیں۔ اطلاع کے مطابق پہلا بم دھماکہ ششدرک علاقہ میں این ڈی ایس انٹلی جنس سروس کی عمارت کے نزدیک ہوا، جس کے بعد دوسرا بم دھماکہ وزارت شہری ترقیات کے دفتر کے باہر کیا گیا، جب لوگ سرکاری دفاتر میں داخل ہورہے تھے ۔یو این آئی