قدرتی آفت قرار دی جاے:فروٹ گروروس/ ٹریڈرس فیڈریشن
سرینگر// کشمیر کے متعدد علاقوں بشمول شوپیاں، کولگام، بانڈی پورہ، گاندربل، ہندوارہ، رفیع آباد اور بارہمولہ کے کچھ حصوںمیںطوفان کے ساتھ تیز ہواؤں، تیز بارش اورژالہ باری نے سیب کی فصل کو حد درجہ نقصان پہنچایا ۔ کشمیر ویلی فروٹ گروورز کم ڈیلرز یونین نے اس اثر کو “ناقابل تلافی” قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو باغبانی کی صنعت، جو کشمیر کی معیشت کی بنیادی بنیادوں میں سے ایک ہے، کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔ کشمیر ویلی فروٹ گروورز کم ڈیلرز یونین کے چیئرمین اور دی نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ “اس آفت نے نہ صرف اس سیزن کی فصل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے بلکہ اس نے معمولی کاشتکاروں کو بھی دہانے پر دھکیل دیا ہے۔انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور حکومت ہند سے فوری طور پرمسائل پر توجہ دینے کی اپیل کی۔ان مطالبات میں باغبانی کے شعبے کے لیے فصلوں کی بیمہ اسکیم کا نفاذ تاکہ کاشتکاروں کو قدرتی آفات سے بچایا جا سکے،باغبانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ رعایتی نرخوں پر حفاظتی جالیوں کی فراہمی، مناسب ذخیرہ اور دستیابی،فصل کے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے زرعی یونیورسٹی، محکمہ باغبانی اور باغبانی کی منصوبہ بندی ور مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی طرف سے فوری تخمینہ،متاثرہ مالکان کے لیے ایک جامع ریلیف پیکج کا اعلان وغیرہ شامل ہیں ۔یونین نے اس بات پر زور دیا کہ فصلوں کی بیمہ اور مناسب آفات سے ریلیف کے بغیر، کشمیر میں پھلوں کی صنعت کو طویل مدتی دھچکے کا سامنا ہے، جس سے ممکنہ طور پر ہزاروں افراد کی روزی روٹی کو خطرہ ہے۔ادھرکشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن کے صدر محمد یٰسین خان نے کہا کہ سیب کی صنعت جو کہ کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ایک بار پھر بڑھتے ہوئے سیزن کے آغاز میں ہی ایک دھچکا لگا ہے ۔ٹریڈرس فیڈریشن نے فی کنال نقصان کے تخمینے کی بنیاد پر متاثرہ کاشتکاروں کو فوری معاوضے کی تجویز دی ہے اورکسان کریڈٹ کارڈ اور دیگر اسکیموں کے تحت کاشتکاروں کے لیے سود کی معافی کا بھی اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔انہوںلیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے درخواست کی کہ وہ کشمیر کی باغبانی برادری کے لیے معاشی اور جذباتی پریشانی کے اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کریں۔