عظمیٰ نیوز سروس
امپھال// منی پور میں اس سال ڈینگو کے پھیلاؤ میں تیزی کے پیشِ نظر محکمہ صحت نے سخت احتیاطی اور تدارکی اقدامات نافذ کیے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق، اس سال اب تک ڈینگو کے تقریباً 3500 معاملھ درج کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار لیبارٹری ٹیسٹوں پر مبنی ہیں، جبکہ زیادہ تعداد میں ایسے معاملے بھی ہوسکتے ہیں جو رپورٹ نہیں ہوئے ۔ صرف امپھال ویسٹ میں ہی تقریباً 2500 معاملے سامنے آئے ہیں اور بشنوپور ضلع میں ڈینگو سے ایک موت کی اطلاع ملی ہے ۔
جے این آئی ایم ایس اور رِمز اسپتالوں کے طبی عملے کے مطابق، زیادہ تر ٹیسٹ انہی دونوں اسپتالوں میں کیے گئے ۔ ڈینگو کے سیکڑوں مریض علاج کے لیے ان اسپتالوں میں پہنچے ہیں۔ جے این آئی ایم ایس کی ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ جن مریضوں کے پلیٹ لیٹس کم ہیں انہیں ترجیح دی جا رہی ہے ، جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ پلیٹ لیٹس والے مریضوں کو نارمل سمجھا جاتا ہے ۔صحت کارکنان اور مقامی کلبوں کے اراکین کی ایک ٹیم نے امپھال ویسٹ کے مختلف علاقوں میں بیداری مہم چلائی ہے ۔ اس دوران عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا نہ لیں۔ان کا کہنا تھا “ڈینگو ایک وائرس سے پیدا ہوتا ہے ، لہٰذا اینٹی بایوٹک دواؤں کا استعمال بے اثر ہے ۔ صرف پیراسیٹامول لینے کی صلاح دی جاتی ہے ۔”ایم یو کے پروفیسر این موہن لال نے کہا کہ طویل وقت تک مانسونی بارش، ٹھہرا ہوا پانی، بڑھتا درجہ حرارت اور ایڈیِز ایجپٹی مچھر کے لیے موزوں افزائش کے حالات – یہ سب ڈینگو کے پھیلاؤ کے اہم اسباب ہیں۔انہوں نے مزید کہا “وادی کے اضلاع، خاص طور پر امپھال ویسٹ اور امپھال ایسٹ میں زیادہ آبادی کا دباؤ انفیکشن کے خطرے کو بڑھاتا ہے ۔”محکمہ صحت نے بتایا کہ وادی کے ہاٹ اسپاٹس علاقوں میں فوگنگ اور چراثیم کش اسپرے جیسے اقدامات جاری ہیں۔ آشا ورکرز، شہری ٹیمیں اور مقامی کمیونٹی گروپس گھروں کا معائنہ کر رہے ہیں اور برتنوں، ٹائروں اور گملوں میں جمع پانی کو صاف کر رہے ہیں۔لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پوری آستین والے کپڑے پہنیں، مچھر بھگانے والی مصنوعات استعمال کریں، پانی کو ڈھانپ کر رکھیں اور کسی بھی غیر معمولی علامت کے ظاہر ہوتے ہی فوراً طبی مدد حاصل کریں۔