سرینگر// ریاستی حکومت نے 60 ہزارسے زائد ڈیلی ویجروں کی مستقلی کے حوالے سے جو فیصلہ کیا ہے اسکے لئے باضابطہ طور پر ایس آر او 520کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ایس آر او کے مطابق جن ڈیلی ویجروں کو مستقل کیا جارہا ہے انہیں’گورنمنٹ سروس اسسٹنٹ‘ کے نام سے جانا جائیگا اور اسکے لئے جو سروس رولز قائم کئے گئے ہیں وہ ’جموں و کشمیر کیجول اینڈ دیگر ورکررس،ریگولر انکیجمنٹ رول 2017‘ کہلائے گا۔گورنمنٹ سروس اسسٹنٹ دیگر درجہ چہارم سرکاری ملازمین کی طرح نہیں ہونگے نہ انہیں وہ مراعات حاصل ہونگی جو دیگر سرکاری ملازمین یا بغیر پنشن سکیم کے دائرے میں لائے گئے ملازمین کو حاصل ہونگی۔ڈیلی ویجروں کی نہ کوئی پے سکیل ہے اور نہ سالانہ مہنگائی الائونس،ہاوس رینٹ الائونس،میڈیکل الائونس، سٹی کمپنسیٹری الائونس اورترقی کے مواقع ہیں۔ریاستی سرکار نے انکے لئے جو قواعد و ضوابط بنائے ہیں اور جو سروس رول ترتیب دئے ہیں اسکی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
ایس آر او کا اطلاق
ایس آر اوکے تحت ان قواعد و ضوابط کا اطلاق تمام کیجول،سیزنل و دیگر ورکرو ں،جنہیں تقرری کے احکامات یا دیگر ذریعہ سے محکمہ میں روزانہ اجرت پر سیزنل یا کیجول کام کرنے کیلئے31جنوری1994کے بعد تعینات کیا گیا ہو۔ان قوانین کا اطلاق17مارچ2015 تک جاری رہے گا،جب حکومت نے ایک حکم نامہ زیر نمبر 43-F of 2015 محرر 17.03.2015اور اصلاحات زیر نمبر A/Misc/2015/391 محرر 20.03.2015جاری کیا تھا۔ایس آر اوکا اطلاق اسپتال ڈیولپمنٹ فنڈ اور لوکل فنڈ ورکر،جن کی باضابطہ طور پر تقرری یا دیگر ذرائع سے تعینات کیا گیا ہے، پر بھی ہوگا۔ باقی ماندہ ایڈہاک، کنٹریکچول، کنسالڈیٹیڈ وکررس،این سی وائی اور اراضی عطیہ کرنے والے،سیزنل ورکر، تربیت یافتہ ،جنہیںتسلیم شدہ آئی ٹی آئی سے سند حاصل ہو ،پر بھی ایس آر اوکا اطلاق ہوگا۔
جن پر اطلاق نہیں ہوگا
ایس آر اوکا اطلاق ان کنٹجنٹ پیڈ ورکروں یا جز وقتی ورکرو ںکے علاوہ ان ورکروں پر نہیں ہوگا جو حکومت کی طرف سے وقت وقت پر منظور شدہ ڈیلی ویجروں کی تنخواہوںسے کم مشاہرہ وصول کرتے ہیں۔ایس آر او کا اطلاق ان پر عائد نہیں ہوگا جنہیں کسی معیاد بند مدت کیلئے کسی محکمے میںاکیڈمک انتظامات کے تحت تعینات کیا گیاہے۔غیر سرکاری اداروں،نیم سرکاری اداروں یا آزادانہ اداروں کے علاوہ،کارپوریشنوں اور کارپوریشنوں،سوسائٹیوں،سرکاری کمپنیوں،جن کے اپنے خود ضوابط اور قواعد ہیں،پر بھی اسکا اطلاق نہیں ہوگا۔جو لوگ کسی بھی مرکزی یا ریاستی محکمے بشمول نیم سرکاری محکمے سے ریاست یا بیرون ریاست سبکدوش ہوئے ہوں،تاہم اس میں سابق فوجی شامل نہیں ہیں۔کسی محکمے میں نجی کمپنی کی طرف سے فراہم کئے جانے والے عملے پر بھی ایس آر اوکا اطلاق نہیں ہوگا۔
مستقلی کیلئے اہلیت
کیجول،سیزنل و دیگر ورکر،ریاست کا پشتنی باشندہ ہونا چاہے،اور کم از کم اس کی تعلیمی قابلیت آٹھویں پاس ہو۔تقرری کے وقت اس کی کم از کم اور زیادہ سے زیادہ عمر متعین کردہ ضوابط کے تحت ہو،اور اس نے لگاتار10برس کام کیا ہو،جبکہ سیزنل ورکر نے120ماہ تک محکمہ میں لگاتار کام کیا ہو۔ کیجول،سیزنل و دیگر ورکر پر دفعہ35اے کا اطلاق ہوگا۔متعلقہ محکمہ کو با اختیار بنایا گیا ہے کہ وہ کیجول،سیزنل و دیگر ورکروں کی عمر میں فرد سے فرد سطح پر نرمی بھرت سکتا ہے۔
تنخواہ
مستقل ہونے والے ملازمین کی تنخواہوں میں سال کے آخری روز 3فیصد اضافہ ہوگا،اور اسکا اطلاق پھر آئندہ برس یکم جنوری سے ہوگا۔ ایس آر اوکے تحت ان ملازمین کو درجہ چہارم ملازم کی طرح سے رخصتی اورطبی اخراجات کی ادائیگی کی سہولیات بھی میسر ہونگی۔انکا سروس بک ہر ایک متعلقہ محکمہ کے ہیڈ آفس سطح پر تیار کیا جائے گا۔اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ نو مستقل شدہ ملازمین60برس تک کی عمر تک محکموں میں تعینات رہیں گے۔
نان پنشن سکیم کے دائرے میں
ان ملازمین کو 2010کے بعد عملائی گئی این پی ایس کے دائرے میں لایا جائے گا۔اس سکیم کے تحت جتنا پیسہ ہر ماہ یہ ملازمین اپنے پران نمبر میں ڈالے گا اتنی ہی رقم انکے اکونٹ میں ریاستی سرکار ڈالے گی۔
ترقی
گورنمنٹ سروس اسسٹنٹ کی ترقی تنخواہ کی سلیب کے مطابق ہوگی۔دس سال کی مدت پوری کرنے کے بعد وہ دوسرے تنخواہ سلیب میں جائیگا۔اسی طرح پندرہ سال کی مدت پوری کرنے کے بعد وہ دوسری سلیب میں جائیگا۔
تعیناتی پر پابندی
حکومت نے پہلے ہی حکم نامہ زیر نمبر 43-F of 2015 محرر 17.03.2015 معہ اصلاحات زیر نمبر No.A/Misc/2015/391 محرر 20.03.2015 تمام انتظامای محکموں کو کیجول لیبر تعینات کرنے سے متعلق اختیارات واپس لئے ہیں،جن کا اطلاق برابر جاری رہے گا۔ایس آر او میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی محکمہ میں کسی بھی کیجول یا سیزل لیبر کے علاوہ دیگر وکروں کو تعینات کرنے کیلئے محکمہ خزانہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ سے با ضابطہ طور پر اجازت لی جائے۔
دیگر ورکروں کی تعیناتی
دیگر ورکروں کی تعیناتی،جن میں این وائی سی اور اراضی وقف کرنے والے مالکان کی تعیناتی کیلئے بھی با ضابطہ طور پر قواعد کو ترتیب دیا گیا ہے۔این وائی سی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہیں ابتدائی طور پر مشاہرے پر تعینات کیا جائے،اور انہیں الگ کرنے سے قبل ہی اس کی ادائیگی کی جائے۔این وائی سی کی سر نو تعیناتی کیلئے یوتھ سروس اینڈ سپورٹس محکمہ کو با اختیار بنایا گیا ہے۔این وائی سی ورکروں کو کیجول،سیزنل و دیگر وکروں کی طرز پر مقرہ مدت تک سروس کرنے کے بعد مستقل کیا جائے گا۔اراضی وقف کرنے والوں کے بارے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ،جن لوگوں نے سرکار کو مفت میں اپنی اراضی وقف کی ہے،وہ متعلقہ انتظامی محکمے کے سیکریٹری کی سربراہی میںقائم کی گئی کمیٹی کی سفارشات کیجول لیبر کے طور پر تعینات ہونے کا اہل ہیں۔انتظامی محکمہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ا میدوار کے حق میں تقرری کے آرڑر اجرا کرسکتا ہے،تاہم اس دوران ان کی تعیناتی کو بھی مشروط رکھا گیا ہے۔ایس آر اومیں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ31دسمبر2001کے بعد وقف شدہ اراضی کے کیسوں کو ہی زیر غور لایا جائے گا،تاہم اس سلسلے میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ زمین خیرات میں نہ دی گئی ہو،یا اراضی کا معاوضہ مالک زمین نے حاصل کیا ہو۔اس سلسلے میں کم از کم اراضی ایک کنال مقرر کی گئی ہے،جبکہ اراضی بھی قانونی طریقے سے سرکار کے نام ہو،اور اس میں دستاویزی ثبوت بھی مالک زمین کے پاس دستیاب ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
لیفٹ اوٹ کنٹریکچول، کنسالیڈیٹڈ
لیفٹ آوٹ کنٹریکچول، کنسالڈیٹڈ ورکروں،جو2010میں مستقلی کے اہل نہیں تھے،کی بھی کیجول و سیزنل اور دیگر ورکروں کی طر ز پر مستقلی عمل میں لائے جائی گی۔
اسپتال فنڈ ورکر
اسپتال فنڈ اور لوکل فنڈ ورکروں کے بارے میں ایس آر اومیں و ضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متعین کردہ قواعد کے تحت انہیں بھی مستقل کیا جائے گا،تاہم انہیں بدستور اسپتال ڈیولپمنٹ فنڈس سے تنخواہیں واگزار کی جائیں گی،جبکہ انکی تنخواہوں میں اضافہ دستیاب وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔