نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی جہاں ملک کو 'ڈیجیٹل انڈیا' کی راہ پر لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں اس کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے سینئرشہری روز بروز حاشیے پر جا رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ زندگی کے آخری پڑاو¿ پر پہنچ جانے والے یہ بزرگان ڈیجیٹل انڈیا کا حصہ نہیں بننا چاہتے، لیکن مناسب سہولت کے مراکز کی غیر موجودگی میں وہ ایسا نہیں کرنے سے قاصر ہیں۔ قومی راجدھانی خطہ میں اگست اور ستمبر میں 5000 سینئر شہریوں کے درمیان کئے گئے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے تقریبا 85.8 فیصد جدید ڈیجیٹل نظام سے لاعلم ہیں۔ ان میں سے 76.5 فیصد مرد اور 95 فیصد خواتین ہیں۔بزرگوں ?ے درمیان کام کرنے والی تنظیم ایجویل فاو¿نڈیشن کی جانب سے کئے گئے سروے کے دوران 74.9 فیصد سینئر شہریوں کا کہنا تھا کہ کمپیوٹر اور ڈیجیٹل وسائل کی خواندگی کے فقدان میں ان کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ ان کا اپنے خاندان کے نوجوانوں کے ساتھ رابطہ تقریبا ختم ہوچکا ہے کیونکہ وہ ڈیجیٹل زبان کو نہیں سمجھ سکتے ہیں۔ سروے میں 51 فیصد سینئر شہریوں نے کہا کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کو سیکھنا تو چاہتے ہیں، لیکن قومی دارالحکومت کے علاقے میں شاید ہی ایسے سہولت مراکز دستیاب ہیں، جہاں وہ کمپیوٹر اپلیکیشن سیکھ سکیں اور ڈیجیٹل آلات کے استعمال کی تربیت لے سکیں۔ صرف ساڑھے چار فیصد سینئر شہریوں نے یہ قبول کیا کہ وہ ایسی جگہ کے بارے میں جانتے ہیں جہاں وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تربیت لے سکتے ہیں۔ فاو¿نڈیشن کے مطابق جہاں ملک کی نوجوان نسل جدید اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال میں سب سے آگے ہے، وہیں سینئر شہری کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ، اسمارٹ فون وغیرہ کو استعمال کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔سروے میں حصہ لینے والے 85 فیصد سینئر شہریوں نے کہا کہ ہر پل تبدیلی ہوتی ہوئی طرز زندگی اور طریقہ کار اور مواصلات کی جدید زبان کو سمجھنے میں ناکام ہونے کی وجہ سے ان کا اپنے خاندان کے نوجوانوں سے رابطہ تقریبا منقطع ہوگیا ہے۔ سینئر شہریوں میں ڈیجیٹل کی خواندگی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سروے میں کہا گ?ا ہے ، اس سے سینئر شہریوں کو مالی شمولیت سے متعلق سرکاری منصوبوں سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ سروے کے مطابق، 69.8 فیصد سینئر شہریوں نے ڈیجیٹل مالیاتی خواندگی پروگرام میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔