نئی دہلی// نوٹوں کی منسوخی کے بعد کے چھ ماہ میں ملک میں ڈیجیٹل ادائیگی میں 110 فیصدکا اضافہ ہوا ہے اور اب یومیہ تقریبا 85 لاکھ کا لین دین ڈیجیٹل ذرائع سے ہو رہا ہے ۔حکومت نے گزشتہ سال 08 نومبر کو 500 اور ایک ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اس نے ڈیجیٹل ذرائع سے لین دین کو فروغ دینے کے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ اس نے ایک طرف ڈیجیٹل ادائیگی کی حوصلہ افزائی کی ہے تو دوسری طرف نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کے لئے اسے مہنگا کر دیا ہے ۔ اس دوران بینکوں نے اپنی سطح پر بھی نقد رقم نکالنے پر کئی طرح کی بندشیں لگا دی ہیں جس کی وجہ سے لوگ ڈیجیٹل لین دین کے لئے پابند ہوئے ہیں۔الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق نوٹوں کی منسوخی کے اعلان کے دن مختلف ذرائع سے ہونے والی ڈیجیٹل ادائیگی کی تعداد 40،19،964 تھی۔ گذشتہ 17 مئی کو یہ بڑھ کر 84 لاکھ 57 ہزار کے پار پہنچ گئی۔ اس طرح اس میں 110.37 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق ان چھ ماہ میں سب سے زیادہ 8803 فیصد کا اضافہ بھیم اور دیگر مربوط ادائیگی انٹرفیس (یوپی آئی ) سے ہونے والے لین دین میں دیکھا گیا۔ ریزرو بینک نے گزشتہ سال ہی ملک میں یوپي آئی ادائیگی کا نظام شروع کیا تھا اس لئے نوٹوں کی منسوخی کے وقت تک اس کے بارے میں زیادہ لوگوں کو معلوم بھی نہیں تھا۔ نوٹوں کی منسوخی کے دن اس کے ذریعے محض 3،721 ادائیگی ہوئی تھی ۔نوٹوں کی منسوخی کے بعد حکومت نے سب سے زیادہ فروغ بھی اسی ذریعہ کو دیا۔ حکومت کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے سبھی بینک یوپي آئی ایپ شروع کرنے کے لئے مجبور ہوئے ۔ حکومت نے بھی بھیم (بھارت انٹرفیس فار منی) کے نام سے ایک ایپ لانچ کیا۔ ان کوششوں کی وجہ سے 17 مئی تک اس کے ذریعہ سے ہونے والے ادائیگیوں کی تعداد بڑھ کر تین لاکھ 31 ہزار تک پہنچ گئی۔اس کے علاوہ آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام کے ذریعے ہونے والے لین دین کی تعداد 390 فیصد بڑھ کر ایک لاکھ 58 ہزار تک پہنچ گئی۔