میکڈم مکمل نہ کرنے کی وجہ سے عوام کا شدید احتجاج، محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور ٹھیکیدار پر من مانی کا الزام
محمد تسکین
بانہال// ڈگری کالج بانہال کی تعمیر قصبہ بانہال سے قریب تین کلومیٹر دور بنکوٹ گاؤں میں کی گئی ہے اور کئی سالوں تک ہائیر سیکنڈری سکول بانہال بوائز کے دو کمروں سے چلانے کے بعد اسے کالج کی بلڈنگ میں منتقل کیا گیا ہے۔ بنکوٹ بانہال میں ڈگری کالج کی تعمیر پچھلے بارہ سالوں سے جاری ہے اور پچھلے بانہال پانچ۔ چھ سالوں سے جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع رتن باس کے علاقے سے ڈگری بانہال کو جوڑنے کیلئے دو کلومیٹر لمبے لنک روڈ کی تعمیر جاری ہے جو ابھی تک مکمل نہیں ہو پا رہی ہے۔ اصل میں شاہراہ سے کالج تک اس لنک روڈ کا رسم افتتاح سابقہ ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول کے دور اقتدار میں کیا گیا تھا اور اس سڑک پر نالہ بشلڑی کے اوپر لوہے کا ایک پل پہلے ہی محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے بنایا ہوا یے۔ قومی شاہراہ سے ڈگری کالج کیلئے قریب دو کلومیٹر لمبے اس لنک روڈ میں آنے والے دو رہائشی مکان مالکوں کے قریب پندرہ لاکھ روپئے کے معاوضے کی ادائیگی میں محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور سرکار کی ناکامی کیوجہ سے یہ سڑک ان مکانوں سے آگے بڑھ ہی نہیں پا رہی ہے۔ بشیر احمد میر اور غلام نبی چوپان نامی دو مکان مالکان کیلئے محض پندرہ لاکھ روپیے کا معاوضہ آدا کرنے میں سالوں سے کی جارہی تاخیر کی وجہ سے یہ سڑک نا مکمّل ہے اور اس سے ڈگری کالج بانہال میں زیر تعلیم سینکڑوں طالب علموں اور سٹاف ممبران کے علاؤہ اس سڑک سے مستفید ہونے والے بنکوٹ پنچایت کے چھاناڑ اور تْلباغ کے سینکڑوں لوگوں کو ناقابل بیان مشکلات مشکلات کا سامنا ہے اور کالج پہنچنے کیلئے سینکڑوں طلباء اور طالبات کو مختلف اور غیر روایتی اور پر خطر راستوں سے کالج پہنچنا پڑتا ہے۔ یہی حال بنکوٹ گاؤں کے چھاناڑ چستی کا ہے جس کے قریب ڈیڑھ سو کنبے ابھی تک سڑک کے بغیر ہیں۔ پچھلے کئی روز شاہراہ اور ڈگری کالج بانہال کے درمیان زیر تعمیر اس اس لنک روڈ کے بیچ والے حصے پر میکڈم بچھایا گیا ہے اور تین سو میٹروں کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور متعلقہ ٹھیکیدار کے اس طریقہ کار کے خلاف چھاناڑ بنکوٹ کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ درج کرکے اس لنک روڈ کو فوری طور پر مکمل کرنے اور تیار کئے گئے تمام حصے پر میکڈم بچھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس لنک روڈ سے ڈگری کالج بانہال کے سینکڑوں طلباء کے ساتھ ساتھ چھاناڑ بنکوٹ کے سینکڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے مگر محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور سرکار کی عدم توجہی اس سڑک کو مکمل کو ابھی تک مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔مشکور احمد وانی ، محمد اصغر نجار اور محمد یوسف نجار نامی چھاناڑ بنکوٹ کے مقامی لوگوں نے محکمہ پی ڈبلیو ڈی پر الزام لگایا کہ وہ من مرضی اور پیسے کمانے کیلئے من پسند کام انجام دے رہے ہیں اور بہانے بنا کر اس سڑک کے میکڈم کے کام کے کام کو بھی آدھا ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین کروڑ اڑتیس لاکھ روپئے کی لاگت سے تعمیر کئے جانے والا 2200 میٹر لمبا کالج روڈ محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور متعلقہ ٹھیکیدار کیلئے مبینہ طور پر کمائی کا ذریعہ بن گیا ہے اور اس سڑک کی کئی دیواریں غیر معیاری کا کیوجہ سے اب تک کئی بار نکل بھی گئی ہیں اور اب شاہراہ کے نیچے نکلی سڑک کی دیوار ایک بار پھر صحیح ڈھنگ سے تعمیر نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم سڑک کی بلاوجہ کی کھینچا تانی نے مقامی لوگوں اور کالج کے سینکڑوں طلباء کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے اور ارباب اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اس طرف کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج روڈ کے بائیس سو میں سے چودہ سو میٹر تیار تیار کئے گئے ہیں اور قریب ایک کلومیٹر پر ہی میکڈم بچھایا گیا ہے اور شاہراہ کے ساتھ ٹیک آف پوائنٹ اور چھاناڑ گاؤں میں آخری سرے کے تین سو میٹر پر میکڈم بچھانے کا کام ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اور ٹھیکیدار نے وہاں سے مشینری بھی ہٹا دی ہے ۔احتجاجی مظاہرین نے ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین اور ڈی سی رامبن محمد الیاس خان سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی طرف سے پندرہ لاکھ کی رقم کا معاوضہ مالکان مکان کو ادا کریں تاکہ سینکڑوں کالج طلباء اور چھاناڑ بنکوٹ کے لوگوں کیلئے یہ سڑک فائیدہ مند ثابت ہو سکے۔اس سلسلے میں بات کرنے پر اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر پی ڈبلیو ڈی بانہال محمد عارف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دو رہائشی مکانوں کو معاوضہ آدا کرنے کے معاملے کو لیکر میکڈم کا کچھ حصہ رہ گیا ہے اور معاوضے کا معاملہ حل ہوتے ہی میکڈم کے کام کو مکمل۔کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی زد میں آنے والے مکان مالکان کے معاوضہ کی فائلیں اعلی حکام کو منظوری کیلئے روانہ کی گئی ہیں اور کوشش ہے کہ ڈگری کالج بانہال کی رابطہ سڑک کو وقت پر مکمل کیا جائے۔