محمد تسکین
بانہال // بانہال کے بنکوٹ گاؤں میں قائم کئے گئے گورنمنٹ ڈگری کالج بانہال کی تعمیر جہاں علاقے کے تعلیمی فروغ کیلئے اہم قدم ثابت ہوئی ہے وہیں بنکوٹ گاؤں میں قائم اس کالج کے اردگرد بنکوٹ پنچایت کے ہرگام ، چھاناڑ ، بنگام اور نیو کالونی کےسینکڑوں لوگوں کیلئے کالج کی تعمیر دشواریوں کا باعث بن گئی ہے۔ بنکوٹ گاؤں کے لوگوں کے مطابق، کالج کی تعمیر سے بنکوٹ گاؤں کے اندرونی راستے ختم کر دئے گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال دھان کے کھیتوں کی آبپاشی نہریں بھی تباہ ہوچکی ہیں، جس سے ان کی زرعی اراضی بنجر بن گئی ہے۔ منظور احمد گیری ، محمد عمر وانی ، تابش آمین گیری نامی مقامی شہریوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کالج کے قیام کے لیے اپنی قیمتی آبی اول زمینیں رضاکارانہ طور پر فراہم کیں تاکہ علاقے کے طلباء کو بہتر تعلیمی سہولیات میسر آ سکیں، مگر افسوس کہ آج وہی لوگ سڑک اور گھریلو پانی کی فراہمی سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنکوٹ کے باسیوں نے کالج کیلئے زمین اسوقت دی تھی جب پورے بانہال میں کالج کیلئے زمین کا انتخاب نا ممکن ہوگیا تھا۔ انہوںنے یک زبان ہوکر الزام لگایا کہ کالج کے تعمیراتی کام کے دوران آبپاشی کی پرانی نہروں کو نقصان پہنچایا گیا، اور آج تک کوئی متبادل نظام بحال نہیں کیا گیا، جس کے باعث دھان کے بعد مکئی کی کاشت بھی ناممکن ہوگئی ہے اور سینکڑوں کنال اراضی بنجر ہو رہی ہے۔ بنکوٹ ، چھاناڑ ، نیو کالونی اور بنگام کے مکینوں نے وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو اور ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ بنکوٹ، چھاناڑ اور نیو کالونی کے متاثرہ لوگوں کے مسائل حل کئے جا سکیں اور کالج کی دیواربندی کے باہر سے اس پاس کی بستیوں کو سڑک رابطہ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے انکی اراضی پانی کیلئے ترس رہی ہے اور حکومت کو بنکوٹ کے سینکڑوں زمینداروں کو فصلوں کے نقصان کا معاوضہ دیناچاہئے اور بند راستوں اور تباہ شدہ نہروں کی بحالی پر فوری طور غور کیا جائے۔ مقامی لوگوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات جلد پورے نہ کیے گئے تو وہ احتجاجی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔