اشتیاق ملک
ڈوڈہ //سرکاری خزانہ میں کروڑوں روپے کی بلیں زیر التوا رہنے سے ملازمین، ٹھیکیدار و مزدور پیشہ افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔اطلاعات کے مطابق ڈوڈہ، بھدرواہ ،ٹھاٹھری ،گندوہ بھلیسہ میں قائم ٹریجرییز میں ٹھیکداروں و ملازمین کی کروڑوں روپے کی بلیں کئی ماہ سے زیر التوا ہیں لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث انہیں مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کئی ٹھیکداروں نے بتایا کہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف کاموں کے بل ٹریجرییز میں دو سے تین ماہ قبل پہنچائے گئے ہیں لیکن ابھی تک فنڈز کا انتظار ہے۔انہوں نے کہا کہ بقایا جات کی عدم ادائیگی نے ٹھیکیداروں کو ایک نازک صورتحال میں ڈال دیا ہے، کیونکہ وہ اپنی اقساط ادا کرنے سے قاصر ہیں، جس سے ڈیفالٹ اور مزید مالی مشکلات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔اس کے نتیجے میں بینک اضافی سود اور جرمانے وصول کر رہے ہیں، جس سے ٹھیکیداروں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ٹھیکیدار ایسوسی ایشن بھلیسہ نے اس مسئلے پر گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔لیاقت علی نامی ایک ٹھیکیدار نے کہا کہ بقایا جات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ٹھیکیدار اپنی اقساط ادا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔سینکڑوں بل ایک ماہ سے زائد عرصے سے زیر التوا ہیں، جس سے شدید مالی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔اس بحران نے حکومت کی مالیات کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کی صلاحیت کے بارے میں سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔کئی سرکاری ملازمین نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کی جی پی و دیگر واجبات ٹریجریوں میں پڑی ہوئی ہیں اور مہینوں انتظار کے بعد بھی ابھی تک ان رقومات کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔محمد اسحاق نامی ایک اور ٹھیکیدار نے کہا کہ وقت پر فنڈز کی عدم دستیابی سے مزدور پیشہ افراد بھی پریشان ہیں۔ٹھیکداروں، ملازمین و عام شہریوں نے حکام سے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے اور زیر التوا ادائیگیاں جاری کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی مانگ کی ہے۔ٹھیکیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال کو جلد حل نہ کیا گیا تو وہ سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے، بشمول جاری منصوبوں پر کام روکنا۔ اس سے نہ صرف ٹھیکیدار متاثر ہوں گے بلکہ وہ لوگ بھی متاثر ہوں گے جن کا ان منصوبوں پر ان کے ذریعہ معاش کے لیے انحصار ہے۔