ڈوڈہ//ساہتیہ اکیڈمی دلی کی طرف سے ٹائون ہال ڈوڈہ میں ایک کشمیری محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں چناب خطہ کے معروف شعراء حضرات نے شرکت کر کے اپنے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ غلام علی مشتاقؔ فریدی کی صدارت میں منعقدہ اس مشاعرے میں سابق ریاستی وزیر اور مرکزی جامع مسجد ڈوڈہ کے امام و خطیب خالد نجیب سہروردی اور شادؔ فرید آبادی بطورِ مہمانانِ خصوصی موجود تھے جب کہ عبدالقیوم ساغرؔ صحرائی نے نظامت کی ذمہ داری نبھائی۔ اکیڈمی کے کشمیری بورڈ ایڈوائزری ممبر اسیرؔ کشتواڑی نے افتتاحی کلمات میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور چناب خطہ کے معروف شعراء اور اہلِ قلم حضرات کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالی۔اس دوران خطہ کے مرحوم شعراء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی رسم بھی انجام دی گئی۔بعدہٗ مختلف شعراء حضرات جن میں اسیر کشتواڑی،ساغرؔ صحرائی اور مشتاقؔ فریدی کے علاوہ طالب حسین رند ؔبھدرواہی،جلال الدین تسکینؔ بڈانوی،شیخ عبدالحفیظ انظرؔ فرقان آبادی اورڈاکٹر مطلوب احمد ٹاک شامل ہیں، نے اپنا اپنا کشمیری کلام سُنا کر حاضرین کو محظوظ کیا۔اکیڈمی کے ممبر برج ناتھ بیتابؔ اور اجے کمار شرما کے علاوہ اچھی خاصی تعداد میں قصبہ ڈوڈہ کے معززین اور ادب نواز سامعین بھی اس موقع پر موجود تھے۔اپنے خطاب میں مہمانِ خصوصی خالد نجیب سہروردی نے کہا کہ شعراء و ادیب حضرات معاشرے کی روح ہوتے ہیں اور معاشرے کی تہذیب وترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔وہ زندگی اور معاشرے کو ساکت و جامد نہیں ہونے دیتے اور افراد میں تحریک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ وہ ایک آئینہ کی طرح ہوتے ہیں اور بغیر کسی آمیزش کے معاشرے کی سچی تصویر ہمارے سامنے رکھ دیتے ہیں۔شاعری انسان کی ایسی اخلاقی اقدار کی پرورش کرتی ہے جو انسان اور اس کے معاشرے کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔ اُنہوں نے ڈوڈہ میں اس قسم کے مشاعرے کے انعقاد پر ساہتیہ اکیڈمی کاشکریہ ادا کیااور اُمید ظاہر کی کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔قبل ازیں شادؔ فرید آبادی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کے آخر پر اکیڈمی کے نمائندہ اجے کمار شرما نے شرکائے محفل کا شکریہ ادا کیا اور ریاست میں اکیڈمی کی سرگرمیوں کا خلاصہ پیش کیا۔اس مشاعرے کے انعقاد میں بزمِ ادب ڈوڈہ کے جنرل سیکریٹری محمد اسحق زرگر نے ایک اہم کردار ادا کیاہے۔