اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ڈوڈہ ضلع کے شہر و گام میں بجلی کے شدید بحران سے عوام کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ نجی اداروں میں کام کاج و اسکولی بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ ادھر بٹوت کشتواڑ قومی شاہراہ پر گذشتہ روز جنگلواڑ نالہ کے نزدیک بھاری پسی گرنے کی وجہ سے 33 کے وی کے ترسیلی نظام کو نقصان پہنچا تھا جس کے نتیجے میں ٹھاٹھری، کاہرہ، چلی پنگل و بھلیسہ میں بیس گھنٹے بعد بجلی بحال کی گئی۔ کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کئی عوامی وفود نے کہا کہ محکمہ نے ماہانہ کرایا میں کئی گناہ اضافہ کیا لیکن بہتر بجلی نظام بنانے سے قاصر رہا۔ سابق سرپنچ منگت اللہ زرگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار عوام کو راحت پہنچانے کے دعوے کرنے میں کوئی کسر نہیں رکھتی لیکن زمینی سطح پر بہتر سہولیات بہم پہنچانے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ بجلی فیس میں اضافہ کرنے و اس کی ادائیگی میں محکمہ کسی کو چھوٹ نہیں دیتا لیکن بہتر بجلی نظام میں سدھار نہیں لایا گیا. انہوں نے مزید کہا کہ بجلی شیڈول کے مطابق نہیں رہتی اور چوبیس گھنٹوں میں صرف بیس گھنٹے میں بجلی غائب رہتی ہے. ایک اور سابق سرپنچ شیخ لیاقت علی کے مطابق جن چار گھنٹوں میں بجلی آتی ہے اس میں بھی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے اور اسطرح سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. انہوں نے کہا کہ جب بھی محکمہ سے اس کا سبب دریافت کیا جاتا ہے تو ہر بار 33 کے وی میں خرابی کا بہانہ بنا کر معاملہ کو ٹال دیا جاتا ہے. سابق بی ڈی سی چیئرمین محمد عباس راتھر نے کہا کہ بجلی شیڈول کے مطابق نہیں رہتی ہے. انہوں نے کہا کہ اگر چہ خوشک سالی کی وجہ سے پانی میں کمی آئی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں بھی کٹوتی آئی ہے لیکن اس کے باوجود شیڈول کے مطابق بجلی نہیں رہتی ہے. انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے بہتر بجلی نظام بنانے کے لئے مؤثر اقدامات کرنے کی مانگ کی ہے.