اشتیاق ملک
ڈوڈہ // وادیٔ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے اندوہناک دہشتگردانہ حملے کے خلاف جہاں جموں و کشمیر بھر میں مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی تنظیموں نے منگل کو بند کال کا اعلان کیا تھا ، وہیں ضلع ڈوڈہ میں بھی پیر کو ہی مختلف تنظیموں کی جانب سے بند کی کال دی گئی، جس پر مکمل عمل درآمد دیکھنے کو ملا۔منگل کے روز ڈوڈہ ضلع کے بیشتر علاقوں میں سماجی، تجارتی اور مذہبی انجمنوں نے یک آواز ہو کر دہشتگردی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ اس موقع پر چیف ایجوکیشن آفیسر ڈوڈہ کی جانب سے بھی تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، جس پر تعمیل کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند رہے۔منگل کو ضلع بھر میں تمام مذاہب کے لوگوں نے بین المذاہب ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پُرامن احتجاجی مظاہرے کیے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران تجارتی مراکز، بازار، اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہی۔ احتجاجی مظاہروں کا اہتمام مختلف سماجی، تعلیمی اور تاجر انجمنوں کی جانب سے کیا گیا تھا، جس میں نوجوانوں، بزرگوں، خواتین اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ پہلگام جیسے پرامن مقام پر حملہ نہ صرف انسانیت بلکہ وادی کے امن و سیاحت پر بھی کاری ضرب ہے۔مظاہرین نے مرکزی و ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ
دہشتگردوں اور ان کے پشت پناہوں کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ ریاست میں پائیدار امن قائم ہو اور عوام خود کو محفوظ محسوس کر سکیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے اس دہشتگردانہ حملے میں 26 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے تھے، جن میں غیر ملکی سیاح بھی شامل تھے۔اس واقعے کی وجہ سے پورے جموں کشمیر میں غم و غصہ کا ماحول بن چکا ہے. ادھر، احتجاج کے دوران ضلع انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کے مؤثر اقدامات کیے گئے تاکہ مظاہرے پُرامن انداز میں منعقد ہوں۔ پولیس و سول انتظامیہ کے افسران مختلف مقامات پر تعینات رہے اور حالات پر کڑی نگاہ رکھی گئی۔